آبادیوں کی ادل بدل نے ایک دن ایک اجنبی شہر میں چارحجاموں کو اکھٹا کردیا۔ وہ ایک چھوٹی سی دکان پر چائے پینے آئے۔ جیسا کہ قاعدہ ہے ہم پیشہ لوگ جلد ہی ایک دوسرے
دوران گفت گو ہمارے ایک خالو کا ذکر آیا، تو سوچا کچھ باتیں ان کی شخصیت پر بھی کرلی جائیں۔ ایسے خالو کسی کے بھی ہوسکتے ہیں کہ خالو پر کسی کا زور نہیں چلتا
سورج کی روشن کرنیں پردوں کے کناروں سے بڑی شدت سے اُس کے کمرے میں داخل ہورہی تھیں مگر ابس کی نیند میں ذرا خلل نہ آیا۔ کچھ ہی دیر میں ملازم ڈرتے ڈرتے کمرے
رات کو بڑے زور کا جھکڑ چلا۔ سکریٹریٹ کے لان میں جامن کا ایک درخت گرپڑا۔ صبح جب مالی نے دیکھا تو اسے معلوم پڑا کہ درخت کے نیچے ایک آدمی دبا پڑاہے۔ مالی دوڑا-دوڑا
سب اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھے گپیں ہانک رہے تھے کہ اچانک گھنٹی بجی ۔ یہ میرے لیے بالکل نئی بات تھی کیوں کہ اس سے پہلے ایسا اتفاق نہیں ہوا تھا۔اگرچہ گزشتہ کچھ عرصہ