عبادالرحمن

مریض ابھی اس کنڈیشن میں نہیں ہے کہ آپ اُس سے بات کر سکیں آپ کو انتظار کرنا ہوگا۔اجالا نے آئی سی یو کے کانچ کے دروازے پر کھڑے ہو کر سامنے کھڑے پولیس اہلکارسے کہا۔

میڈم جی اگر وہ ہوش میں آگئی ہے، تو ہم بیان لے سکتے ہیں۔ آپ اجازت دے دیں۔

دیکھیں میں آپ کو بتا چکی ہوں کہ مریضہ کی حالات ابھی سنبھلی نہیں ہے ، وہ ادویہ کے زیر اثر ہے، صحیح سے بات بھی نہیں کر سکتی آپ ابھی ڈسٹرب نا کریں۔وہ تھوڑا سختی سے بولی۔

مریضہ سے بلوانا ہمارا کام ہے میڈم جی مجرم بھاگ گیا، توآپ بس۔اس بات پر اجالا کا پارہ ہائی ہوگیا۔ 

تمہارا دماغ ٹھیک ہے؟ کس قانون کی کتاب پر لکھا ہے کہ مریض تمہاری بلا سے مر جائے لیکن تمہارا مجرم نہ بھاگ جائے۔ جاجا کر دوبارہ تعلیم حاصل کرو۔ اگر کسی کی جان پر بنی ہو اور مجرم بھاگ رہا ہو، تب بھی تم چاہے پولیس والے ہو یا کچھ بھی ہو تمہیں مرنے والے کو پہلے بچانا ہے۔ بھاگنے والا بعد میں پکڑ لیا جائے گا۔ مرنے والے کو کہاں سے زندہ کروگے مجھے بتا۔ بولو؟ اس نے سارے لحاظ بالائے طاق رکھ کر اس پولیس والے کو جواب دیا جس نے اس کے چھکے نہیں تو چوکے ضرور چھڑا دیے تھے۔

اوکے میڈم آپ غصہ نہ کریں۔ میں سر کو کہہ دیتا ہوں انتظار کریں۔وہ چلا گیا۔

اور پلیز اس وقت تک مت آئیے گا جب تک میں اجازت نہ دوں۔اس نے اس کے جاتے ہی کہا تھا۔ یہ غصہ اس کی نیچر کا حصہ نہ تھا، لیکن بات اگر کسی پیشنٹ کی زندگی کی ہوتی وہ اسی طرح ٹیمپرامنٹ لوز کر دیتی تھی۔ وہ اپنے پروفیشن سے بہت مخلص تھی اس سے بددیانتی نہیں کر سکتی تھی۔

٭….٭….٭

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۱

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۲

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!