عبادالرحمن

یسریٰ تم نے میرے لیے کیا گفٹ لیا؟سڑک پر چلتے ہوئے اس نے پوچھا۔

ہیں…. کس بات کا گفٹ، تمہارے لیے کیک بنایا ہے اتنی محنت سے اسے ہی گفٹ سمجھو۔یسریٰ نے مصنوعی حیرانگی سے کہا۔

اچھا پھر وہ جو اتنا بڑا سا ڈبا تم ساتھ لائی ہو گفٹ پیپر میں لپیٹ کراس میں کیا بم رکھ کر لائی ہو؟اس نے دونوں ہاتھ پھیلا کر اشارہ کیا۔ 

ہاہاہا سوچ رہی ہوں آج تمہیں اڑا دوں تاکہ تھوڑے رشتے میرے بھی آئیں، تمہارے حسن نے ہماری بھی دال گرا دی ہے۔اس نے اسے چھیڑا۔

بکو مت۔اس نے بےپروائی سے عادت کے مطابق اپنے بالوں کو کانوں کے پیچھے اڑسا۔

واقعی مائدہ اگر اس وقت یہاں لوگ ہوتے، تو تمہیں رک رک کر مڑ مڑ کر دیکھتے۔ تم بہت حسین لگ رہی ہو آج۔اس نے تعریفی نظروں سے دیکھا۔

اچھا تھینکس اب چلو نا بتا نا کیا ہے اس باکس میں؟اس نے اصرار کیا۔

جی نہیں۔یسریٰ نے اترا کر کہا۔

بدتمیز ہو تم بہت اور….“ وہ بولتے بولتے رک گئی۔ مخالف سمت سے دو لڑکے بائیک پر سوار ان کی ہی جانب آرہے تھے۔ یسریٰ بھی وہیں دیکھ رہی تھی کیوں کہ ان میں غیر معمولی چیز یہ تھی کہ دونوں نے اپنا چہرہ رومال باندھ کرچھپایا ہوا تھا۔

یسریٰ یہ بائیک پر پنک کیپ والا یہ تو کل۔وہ ابھی بول ہی رہیں تھی کے بائیک ان کے قریب آئی اس کی رفتار تھوڑی کم ہوئی۔ ان دونوں لڑکوں نے ایک ایک کانچ کی بوتل تھام رکھی تھی۔ جیسے ہی وہ ان کے قریب پہنچے۔ پنک کیپ والے نے مائدہ کے جسم پر اور دوسرے لڑکے نے کچھ چیختے ہوئے مائدہ کہ چہرے پر ان بوتلوں کا پانی اچھال دیا تھا۔ مائدہ کو آواز اور جملے کچھ شناسا لگے، لیکن ان سب پر غور

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۱

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۲

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!