المیزان

یہ دیکھیں وہ کل شام سے یہیں بیٹھا ہے۔کل شام سفیر کے اتنے آرام سے گھر چلے جانے کے بعد شہمین مطمئن ہوگئی تھی۔ اس کا خیال تھا سفیر اب واپس اپنے ملک چلا جائے گا، مگر ایسا کچھ نہیں ہوا تھا۔ الٹا وہ ان کے گھر سے نکل کر ، سامنے والی سڑک کنارے لگے درخت کے ساتھ جاکر بیٹھ گیا تھا۔

شہمین کو اس بات کا علم تب ہوا جب کل وہ اس کے جانے کے کچھ دیر بعد کسی کام سے کوریڈور سے گزری اور اس کی نگاہ کھلی کھڑکی کے پار درخت کے ساتھ بیٹھے سفیر پہ پڑی۔ پہلے تو وہ بے یقین ہوئی پھر اسے غصہ آنے لگا، اس نے سوچا بیٹھا رہنے دو کچھ دیر بعد خود ہی چلا جائے گا، مگر لاشعوری طور پر وہ ہر تھوڑی دیر بعد آکر اسے دیکھتی رہی تھی اور پھر جب وہ پورے چوبیس گھنٹے گزرنے کے بعد بھی اپنی جگہ سے نہیں ہلا، تو شہمین بالآخر پریشان سی مسعود خان کے سر پر پہنچ گئی اور ان کا بازو تھامے انہیں اس کھڑکی کے سامنے لاکھڑا کرکے ساری داستان سنا ڈالی۔

میں یہ ساری کہانی کل ہی سن چکا ہوں جان بابا۔مسعود خان اس کی بات کے اختتام پر مسکرا کر بولے تھے۔

کیا مطلب۔شہمین نے الجھ کر کہا۔

کل شام جب سفیر آپ کو یہ کہانی سنا رہا تھا ، اس وقت میں ڈرائنگ روم کے دروازے پر ہی کھڑا تھا۔مسعود خان نے اسے بتایا۔

بابا آپ نے چھپ کر ہماری باتیں سنیں ، یہ ایک غیر اخلاقی حرکت ہے۔شہمین خفگی سے بولی۔

سوری جان بابا…. مگر اپنی جان کو غلطیوں سے بچانے کے لیے، بابا کو تھوڑے بہت غلط کام کرنے پڑتے ہیں۔مسعود خان نے معذر ت خواہ انداز میں کہا۔

لیکن آپ نے مجھے کل ہی یہ کیوں نہیں بتایا۔اس کا منہ ابھی بھی پھولا ہوا تھا۔

کیوں کہ میں دیکھنا چاہتا تھا کہ میری بیٹی اس پوری صورت حال کو میرے سامنے کیسے پیش کرتی ہےوہ نرمی سے بولے۔

بابا آپ مجھے آزمارہے تھے۔شہمین کو دکھ ہوا۔

بالکل۔مسعود خان نے اسے اپنے قریب کیا۔

کیوں؟وہ اب کسی بھی لمحے رو دینے کو تھی۔

جان بابا ٹیچر امتحان کیوں لیتا ہے، اس لیے نہ کہ دیکھ سکے کہ وہ جو سبق بچے کو پڑھا رہا ہے وہ اسے سمجھ بھی پارہا ہے یا نہیں۔

لیکن بابا زندگی تو خود ہی ایک امتحان ہے۔ اگر اس کے ساتھ ساتھ آپ بھی امتحان لینے لگیں گے، تو مجھے سبق سمجھائے گا کون۔

جان بابا زندگی تو Final examinerہوتی ہے، مگر ماں باپ کلاس ٹیچر ہوتے ہیں weekly test conduct کرتے ہیں تاکہ جان سکیں بچہ فائنل کے لیے تیار ہے کہ نہیں اور مجھے یہ جان کر بڑی خوشی ہوئی کہ میری بیٹی زندگی کہ اس سوال کے لیے بالکل تیار ہے۔

لیکن بابا یہ سوال تو بہت مشکل ہے۔ اگر میں نے غلط حل کردیا تو۔

جان بابا Final exam میں سوال مشکل ہی آتے ہیں اور غلطی کی گنجائش تو اللہ نے نماز میں بھی رکھی ہے ، پھر یہ تو محض ایک سوال ہے۔

لیکن بابا۔وہ ابھی بھی الجھ رہی تھی۔

دیکھیں جان بابا میں آپ کی زندگی کے لیے بیساکھیاں نہیں بننا چاہتا۔ میر ا کام آپ کو اچھے، برے، صحیح، غلط کی تمیز سیکھانا ہے اور میں وہ کام کرچکا ہوں آگے بھی کرتا رہوں گا، لیکن فیصلہ کرنا آپ کا کام ہے اور یہ آپ نے خود ہی کرنا ہے۔مسعو د خان کا لہجہ دو ٹوک تھا۔ شہمین نے نگاہیں جھکالیں۔ وہ جانتی تھی اگر انہوں نے کہہ دیا ہے کہ فیصلہ تم نے کرنا ہے، تو اس کا مطلب ہے ہر حال میں فیصلہ تم نے ہی کرنا ہے۔

مجھے پکوان والے کو کھانے کا آرڈر دینے جانا ہے، میں وہاں جارہا ہوں ۔ آ پ سوچ لیں آپ نے کیا کرنا ہے۔مسعود خان چہرہ جھکائے کھڑی شہمین کے ماتھے پر بوسہ دے کر کوریڈور سے باہر آگئے۔

٭….٭….٭

Loading

Read Previous

گل موہر اور یوکلپٹس

Read Next

اوپرا ونفرے

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!