المیزان

وہ بے حد مدھم چال چلتی اوپر اپنے کمرے کی طرف آگئی۔ مسعود خان اور سفیر ابھی چند لمحے پہلے ہی ائیرپورٹ کے لیے نکلے تھے۔ شہمین نے نوب پر ہاتھ جما کر کمرے کا دروازہ کھولا اور پھر کتنی ہی دیر تک چوکھٹ میں کھڑی کمرے کو تکتی رہی تھی۔ پھر یک دم ہی وہ اپنی آنکھوں سے بہتا پانی رگڑ کر بلند آواز میں چلائی۔

جہاں…. جہاں۔“ 

جی باجی۔جہاں آرا عجلت میں کچن سے نکل کر سامنے آئی۔

میرے کمرے کی ہر شے تبدیل کردو، بستر کی چادر، تولیا، کھڑکی کے پردے ، چیزوں کی ترتیب، ہر ایک کو بدل دو۔ کل سے یہاں کوئی شے ایسی نہیں دکھنی چاہیے۔وہ رندھے ہوئے گلے سے کہہ کر بغیر جہاں کی کوئی بات سنے نین کے کمرے میں آگئی۔ جہاں سائیڈ ٹیبل پر سفیر کے لاکٹ کے نزدیک رکھے شہمین کے موبائل کی اسکرین چمک رہی تھی۔ اس نے ٹیبل کے قریب آکر اسکرین کو بہ غور دیکھا ۔

حماد عبید کالنگ۔اور یک دم ہی ایک دل نشین سی مسکراہٹ شہمین کے چہرے پردوڑ گئی۔

ہیلو۔و ہ اپنا چہرہ خشک کرکے موبائل کان سے لگا کربے حد محبوب لہجے میں بولی تھی۔

٭….٭….٭

Loading

Read Previous

گل موہر اور یوکلپٹس

Read Next

اوپرا ونفرے

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!