المیزان

گڈ مارننگ بابا۔شہمین اپنے نائٹ ڈریس پر ہی سرخ رنگ کی چادر اوڑھے ابھی ابھی اپنے کمرے سے کوریڈور میں آئی تھی۔ جہاں مسعود خان کتابوں کی شیلف کے سامنے کھڑے ماہ نین کی بکھری ہوئی کتابیں ترتیب سے لگا رہے تھے۔

جان بابا ہماری تو اب نون شروع ہوگئی ہے، البتہ آپ کو ایک اچھی صبح مبارک ہو۔مسعود خان نے ایک کتاب کو پیلے کور کی کتاب پر رکھتے ہوئے مسکرا کر کہا۔

رات آپ نے مجھے سونے کے لیے تو بھیج دیا تھا لیکن بسترپر لیٹ کر بھی بہت دیر تک نیند ہی نہیں آئی۔شہمین اپنا دائیاں ہاتھ منہ کے سامنے کرتے ہوئے جمائی روک کر بولی، مگر مسعود خان نے یک دم ہی اپنے ہاتھ کی حرکت روک کر بہ غور اسے دیکھا تھا۔

کیا میری بیٹی کی زندگی میں اتنے بڑے مسئلے آگئے ہیں کہ اُسے رات نرم بستر پر لیٹ کر بھی نیند نہیں آتی۔وہ اپنے ہاتھ کو واپس حرکت میں لاتے ہوئے بولے، تو لہجہ ان کا بھی سادہ تھا، مگر شہمین ہلکی سی ٹھٹکی، پھر سر جھٹک کر مسکرا کر بولی۔

نہیں خیر ایسا تو نہیں ہے…. اور پھر مجھے امید ہے کہ میں اپنے مسئلے خود حل کرلوں گی۔وہ اپنے باپ سے کچھ بھی چھپانے کی عادی نہیں تھی اور پھر مسعود خان وہ باپ تھے جو بغیر کہے بات سمجھ لیتے تھے۔ اس لیے ان سے کچھ بھی چھپانا ممکن ہی نہیں تھا۔

یہ تو اچھی بات ہے جان بابا۔ پھر ہم بھی امید کرتے ہیں کہ بہت جلدی آپ ہمارے ساتھ مارننگ کے ٹائم پر ہی بریک فاسٹ کریں گی نہ کہ نون میں۔وہ ہاتھ جھاڑتے ہوئے شہمین کے قریب ہی آگئے جو اب تک کوریڈور میں رکھے صوفے پر ٹک چکی تھی۔

چلو اب بتاجان بابا ناشتے میں کیا لے گی۔ آج ہم خود اس کے لیے ناشتا بنائیں گے۔وہ اس کے ماتھے پر بوسہ دے کر بولے تھے۔

آملیٹ۔شہمین نے خوش ہوتے ہوئے فوراً سے کہا۔ وہ آج بڑے دنوں بعد باپ کے ہاتھ کا بنا ناشتا کرنے والی تھی۔

آپ ہمیں دس منٹ دیں ہم ابھی آپ کے لیے مزے دار آملیٹ تیار کرکے لاتے ہیں۔“ 

چلیں میں بھی آپ کے ساتھ کچن میں چلتی ہوں…. لیکن میں آپ کی کوئی مدد نہیں کروں گی۔

اس نے صوفے سے اٹھ کر مسعود خان کے پیچھے آتے ہوئے کہا جو اب کچن میں کٹنگ بورڈ نکال کر اس پر پیاز رکھ رہے تھے جب کہ شہمین ان سے چند قدموں کے فاصلے پر کھڑے ہوکر کچن کی کھلی کھڑکی سے باہر جھانکتے ہوئے موسم کا جائزہ لینے لگی۔

آج شاید بارش ہوجائے۔اس نے آسمان پر پھیلے کالے بادلوں کو دیکھ کر پیشین گوئی کی۔

ہاں میں نے خبروں میں سُنا تھا، اسلام آبادمیں بارشیں متوقع ہیں۔مسعود خان نے اپنی سرخ آنکھوں سے پانی صاف کرتے ہوئے کہا۔

اور اسی خوشی میں آپ نے سوچا آج آفس سے چھٹی کرلی جائے۔انہیں یک دم ہی خیال آیا تھا کہ وہ آج گھر پر کیسے موجود تھے۔

بابا یہ بلاوجہ کی چھٹی بڑی غلط بات ہے۔وہ خفگی سے ناک چڑا کربولی۔ 

جانِ بابا کبھی کبھار کی تو گنجائش نکلتی ہے نا۔مسعود خان نے چولہا جلاتے ہوئے کہا، تو شہمین نے ان کی بات پر نفی میں گردن ہلاتے کچن میں رکھے فریج کا دروازہ کھولا اس کا غصہ مزید بڑھ گیا۔

اکرم چاچا۔اس نے ایک زور دار آواز لگائی۔

اللہ رحم کیا ہمیں آفس سے چھٹی کرنے کے جرم میں گھر سے عاق کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔مسعود خان گھبرا کر چولہے کی آنچ ہلکی کرتے ہوئے اس کے قریب ہی آگئے۔

پلیز بابا۔وہ مزید ناک چڑا کر بولی۔

ارے جانِ بابا بتاتو صحیح اس حسین چہرے پر یہ چڑیلوں کے سے تاثر کیوں چھائے ہیں۔

یہ دیکھیں۔اس نے فریج کی جانب اشارہ کیا۔ پھر بولی۔

میں نے کتنی بار اکرم چاچا سے کہا ہے کہ فریج کی صفائی رکھا کریں اور یہ مکھن کے دو پیکٹ کھلے ہوئے ہیں، چیزوں کی تو کوئی قدر ہی نہیں ہے۔

او خدا اکرم نے بڑا غضب کیا تمہارے کہنے کے بعد بھی ایک ساتھ دو پیکٹ کھول لیے اسے اپنی چھوٹی باجی سے کچھ سیکھنا چاہیے۔ اب جب ہم اسے رات کو چاکلیٹ کھانے سے منع کرتے ہیں، تو وہ تو ایک ساتھ دو، چار چاکلیٹس نمٹا لیتی ہے اور اکرم نے صرف دو کھولے ہیں۔ کتنی شرم ناک حرکت کی ہے اس نے۔ اپنی چھوٹی باجی کا سر شرم سے جھکا دیا۔مسعود خان نے چولہے کی جانب آتے ہوئے مصنوعی افسوس کا اظہار کیا۔

بابا میں بس کبھی کبھار کھاتی ہوں۔ روز روز نہیں اور پھر کبھی کبھار تو چلتا ہے نا۔شہمین منمنائی۔

بالکل یہ ہی بات ابھی ہم نے بھی آپ سے کہی تھی کہ کبھی کبھار کی چھوٹ چلتی ہے۔ تھوڑی لچک ہر رشتے کی ضرورت ہے پھر چاہے وہ مالک اور ملازم کا ہی کیوں نہ ہو کیوں کہ ناک کی سیدھ میں کھینچی لکیر پر چلنا انسان کی فطرت نہیں ہے۔

سوری، میں آئندہ احتیاط کروں گی۔شہمین فریج کا دروازہ بند کرکے سرجھکا کر بولی۔ مسعود خان نے مڑ کر محبت سے بیٹی کو دیکھا تھا۔

کوئی بات نہیں جانِ بابا ہم نے کہا نا کبھی کبھار غلطی ہوجاتی ہے۔ اچھا چلو اب آکر ناشتا کرلو پھر آپ کو مارکیٹ بھی جانا ہوگا۔مسعود خان نے آملیٹ پلیٹ میں ڈالتے ہوئے بیٹی کی دل جوئی کی۔ جو ابھی بھی شرمندہ سی کھڑی تھی۔

٭….٭….٭

Loading

Read Previous

گل موہر اور یوکلپٹس

Read Next

اوپرا ونفرے

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!