عبادالرحمن

اتنا اچھا، اتنا سوبر ، با رعب شخص روتا ہوا کیسا لگتا ہے۔ اُجالا ان دونوں کے ساتھ چلنے لگی۔

وہ اسے اجالا ہی کے روم میں لے آیا۔وہ وہاں سر تھام کر بیٹھ گئے۔

ریان نے کمرے کے کونے میں رکھے ڈسپنسر سے پانی نکال کر ان کی طرف بڑھایا۔ انہوں نے گلاس تھام لیا۔ پانی پی کر وہ کچھ دیر خاموش بیٹھے رہے، وہ ابھی بھی رو رہے تھے۔ بس لب خاموش تھے۔

ریان انہیں چپ دیکھ کر واپس رانڈ پر چلا گیا۔

انکل،آپ ….پلیز۔اسے مناسب الفاظ نہیں مل رہے تھے۔

پھر وہ اٹھی اور مائدہ کیمیڈیکل رپورٹس کی فائل نکال کر ان کے برابر والی کرسی میں بیٹھ گئی اور اُنہیں اس کیس کی تفصیلات بتانے لگی۔

مائدہ نے جو بھی باتیں مجھ سے کی ہیں اس کے مطابق یہ سیدھا سیدھا بدلے کا کیس ہے، وہ دو لڑکے تھے اور ان میں سے جس نے مائدہ کہ چہرے پر….“ وہ رک گئی۔

چہرے پر تیزاب پھینکا وہ ہی لڑکا تھا جو کچھ دن سے مائدہ کو تنگ کر رہا تھا اور آپ جانتے ہیں اس کے چہرے پر پھینکے گئے تیزاب کی شدت اس کے جسم پر پھینکے گئے تیزاب سے زیادہ ہے۔ اس سے اس لڑکے کا غصہ شو ہوتا ہے ، انکار ہوجانے کا غصہ۔

وہ انکل رونا بھول کر اپنی بیٹی کے اوپر بیت جانے والے ان لمحات کا سوچنے لگے۔

یہ سب میں اس لیے بتا رہی ہوں کہ دیکھیں جو ہو چکا وہ تو ہوگیا، لیکن جس نے یہ کیا آپ اسے اس طرح نہیں چھوڑ سکتے۔ اس شخص کے خلاف کڑی سے کڑی کارروائی ہونی چاہیے۔ آج آپ کی بیٹی ہے کل کسی اور کی بیٹی بھی تو ہو سکتی ہے۔

نہیں یہ سب تو…. میری غلطی ہے جو کچھ ہوا۔ وہ میری وجہ سے….“ وہ ایک بار پھر کاندھے جھکائے رونے لگے۔

انکل پلیز! آپ اس طرح خود کو الزام نہ دیں۔ حالات کا مقابلہ کریں۔

میری بچی ہمیشہ میری توجہ کی طالب رہی۔ میں بس پیسے کمانے کی دھن میں لگا رہا۔ اس کی ماں بھی یہی شکایتیں لے کر دنیا سے چلی گئی اور اب میں….میں مائدہ کو نہیں کھونا چاہتا۔

انکل میں سمجھ سکتی ہوں۔وہ آج کسی کو بھی تسلی نہیں دے پا رہی تھی۔

میں نے کہا بھی تھا اسے کے میرے ساتھ گاں چلے ۔ وہاں بالا کوٹ میں دادا دادی کے پاس سالگرہ منائیں گے، لیکن قسمت کو جو منظور۔انہوں نے سیدھے ہاتھ سے اپنے گالوں پر بہتے آنسوں کو صاف کیا۔

انکل بس آپ دعا کریں اگلے چوبیس گھنٹے مائدہ کے لیے بہت اہم ہیں۔ اس کی سانس کی نالی بہت متاثر ہوئی ہے، وہ بہت مشکل سے سانس لے پا رہی ہے۔

اس کے فون کی بیل بجنے لگی اس نے اٹھا لیا۔

جی ماما!“

اجالا آج بھی گھر نہیں آنا کیا؟اس کی ماما نے پوچھا۔

آتی ہوں۔اس نے اس آدمی کی موجودگی کی وجہ سے مختصر جواب دیا۔

عبدالہادی بھی آگئے ہیں۔

ماما بابا کو بول دیں میں آرہی ہوں۔اس نے کہا اور فون رکھ دیا۔

٭….٭….٭

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۱

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۲

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!