عبادالرحمن

کرنے کا وقت کہاں تھا۔

یسریٰ نے اپنا آپ بچا کر کے پیچھے ہٹنا چاہا ، تو وہ تھوڑا الگ ہوگئی تھی۔ ویسے بھی ان کا ٹارگٹ مائدہ تھی۔ وہ پیچھے ہٹی بھی تھی، لیکن وہ اپنا کام کر کے بھاگ چکے تھے۔

مائدہ تکلیف سے چیختی ہوئی زمین پر گر گئی۔ وہ کبھی اپنے چہرے کبھی اپنے جسم پر ہاتھ مارتی اور چیختی جاتی۔ وہ ایسی مچھلی کی طرح لگ رہی تھی جسے پانی سے نکل کر زمین پر ڈال دیا ہو۔ جلن، درد، تکلیف بہت چھوٹے لفظ تھے۔ اُسے اپنی جلد اپنا گوشت پگھلتا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔ وہ جتنا چہرے کو رگڑتی تکلیف بڑھتی جاتی۔ بے حد جلن، جلن کی کوئی حد ہوتی ہے؟ آج اسے لگ رہا تھا نہیں کوئی حد نہیں ہوتی، اس کی دل دوز چیخیں سن کر لوگ جمع ہونا شروع ہوگئے۔ یسریٰ بھی مائدہ مائدہ چلاتی رہی، لیکن اس کی شکل کی ہیئت ایسی ہونا شروع ہوگئی کہ اس کی خود کی حالت خراب ہورہی تھی۔ وہ بھی بس روتی رہی چیختی رہی، مائدہ کے سرخ کپڑے گل کر پھٹنا شروع ہوگئے تھے جہاں جہاں سلفیورک ایسڈکی ایک چھینٹ بھی پڑی تھی وہاں سوراخ ہوگیا تھا۔ ایسڈ کچھ نہیں دیکھتا بس اس کا کام چیزوں کو جلانا تہس نہس کرنا ہوتا ہے۔ وہ یہی کام کر رہا تھا جہاں جہاں جاتا چیزوں کو گلانا شروع کر دیتا۔ چاہے کپڑے ہوں، جلد ہو یا ہڈیاں…. لوگوں میں سے کسی ایک نے مائدہ کے اوپر اپنا کوٹ ڈال دیا تھا، کسی نے پانی کا انتظام کیا تاکہ اس کے اوپر ڈالیں اور کسی نے ایمبولینس کو فون کیا تھا۔

ناک،کان،ہونٹ،ٹھوڑی اورگردن۔موم کی گڑیا پگھلتی جا رہی تھی۔ بہتی جا رہی تھی، اپنا حسن کھو رہی تھی۔

اور وہ لوگ جو نہیں پکارتے اللہ کے سوا کسی اور معبود کو اور نہ وہ قتل کرتے ہیں کسی جان کو جسے اللہ نے مجرم ٹھہرایا ہو مگر حق کے ساتھ، اور نہ ہی وہ زنا کرتے ہیں اور جو کوئی یہ کام کرے گا وہ اس کی سزا پائے گا ، دو گنا کر دیا جائے گا اس کے لیے عذاب قیامت کے دن اور وہ ہمیشہ نہایت ذلیل و خوار ہو کر اس میں رہے گا۔“(الفرقان ۶۸)

٭….٭….٭

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۱

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۲

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!