عبادالرحمن
حریم الیاس
(پہلا حصہ)
پیش لفظ
یہ کہانی ایک روشنی نامی لڑکی کے گرد گھوم رہی ہے جو والدہ کے انتقال کے بعد اپنے والد کے ساتھ اسلام آباد کے ایک چھوٹے سے علاقے میں رہتی اور اپنے ایک کالج فیلو اظفر کو پسند کرتی ہے۔ کہانی آگے اس وقت بڑھتی ہے جب روشنی ایک درس میں ”سورة الفرقان“ کے آخری رکوع کے حوالے سے بیان سنتی ہے جس میں ”عباد الرحمن“ یعنی رحمن کے بندوں کی خصوصیات بیان کی جاتی ہیں اور وہ لاشعوری طور پر ان خصوصیات پر اظفر کو تصور کرنے لگتی ہے کہ جیسے وہ ان تمام خصوصیات کا حامل ہے۔
بعدازاں جب اس کے والد روشنی کی بے حد ضد پر اس کی شادی اظفر سے کر دیتے ہیں تو وہ جو کہ ”عبادالرحمن“ کا خاکہ ذہن میں لیے اظفر کی ساتھ زندگی گزار رہی ہوتی ہے، ناامید ہو جاتی ہے ۔ جب اسے معلوم ہوتا ہے کہ اظفر ویسا نہیں جیسا اس نے تصور کیا تھا۔ آہستہ آہستہ یہ پسند کی شادی گھریلو حالت اور معاشی بدحالی کی وجہ سے زوال کا شکار ہوجاتی ہے۔ اسی دوران روشنی ایک بیٹی کی ماں بھی بن جاتی ہے اور اظفر کے اچھا بن جانے کی امید لیے اس شادی کو قائم رکھتی ہے، لیکن یہ شادی اس وقت ناکام ہوتی ہے جب اظفر گھریلو جھگڑے کے دوران غصے میں آکر روشنی پر تیزاب پھینک دیتا ہے اور وہ اس دنیا میں اپنی بیٹی اور تیزاب کے بعد آنے والے تکلیف دہ مراحل کا سامنا کرنے لیے اکیلی رہ جاتی ہے۔ روشنی اپنی بیٹی کی ساتھ تنہا سماج کی سوالیہ نگاہوں کا سامنا کرتی ہے۔
جب وہ اس بات پر یقین کر لیتی ہے کے اس دنیا میں کوئی عبادالرحمن کے خانے میں فٹ نہیں آتا تب صحیح معنوں میں عبدالہادی اور اس کے والدین جیسے اچھے لوگ اس کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ عبدالہادی نا صرف روشنی سے شادی کرتا ہے بلکہ اس کی بیٹی کو اچھا مستقبل بھی فراہم کرتا ہے۔ روشنی جو کہ ایک عرصے سے حالات اور معاشرے کی بدسلوکی کا شکار ہوتی ہے، تلخ بن جانے کے بہ جائے مثبت رہتی ہے اور اپنی بیٹی کی پرورش بھی مثبت انداز میں کرنے کے ساتھ ہمیشہ اس جملے کے ساتھ کرتی ہے کہ اسے دوسروں کے کام آنا ہے ہمیشہ اچھا بن کر رہنا ہے۔
وہ اجالا کو سرجن بناتی ہے تاکہ وہ زندگی سے مایوس جلے ہوئے لوگوں کا علاج کرے اور انہیں وہ سہولیات دے جن سے اس وقت روشنی محروم رہی تھی۔ لیکن یہ کہانی اس وقت نیا موڑ لیتی ہے جب اجالا کے پاس اس کی (بہن (اظفر کی دوسری بیوی کی بیٹی ایسڈ اٹیک کا شکار ہو کر آتی ہے۔ یہ اجالا کی زندگی کا سب سے بدترین ایسڈ اٹیک کیس ہوتا ہے۔ اس لیے وہ اس لڑکی سے بہت قریب ہوجاتی ہے اور حقیقت سے بے خبر اس کا دل جمعی سے علاج کرتی ہے یہاں تک کہ اس لڑکی کے باپ یعنی اپنے سگے باپ کو اصرار بھی کرتی ہے کہ وہ اس کے مجرم کی خلاف کیس لڑے اور وہ اس لڑائی میں اس کے ساتھ ہے۔ اس دوران اس پر حقیقت آشکار ہوجاتی ہے، لیکن وہ اپنے باپ اور اپنی بہن سے اپنی ماں کا بدلہ لینے کے بہ جائے اُن کا ساتھ دیتی ہے اور روشنی کی اچھی پرورش کا مان رکھتے ہوئے عبادالرحمن کے خاکے پر پورا اترتی ہے۔
٭….٭….٭