امربیل — قسط نمبر ۱۲

”فاروق کچھ دن پہلے اپنے ایک غیر ملکی کسٹمر کو ٹھہرانے گیا تھا وہاں۔” اس نے اپنے بھائی کا نام لیتے ہوئے کہا۔
”اس وقت عمر بھی وہاں ریسیپشن پر چیک اِن کر رہا تھا۔ فاروق سے ملا اور جوڈتھ کا تعارف بھی کروایا… فرینڈ کے طور پر… مگر وہاں چیک ان مسٹر اور مسز عمر جہانگیر کے طور پر کیا۔”
وہ دم بخود اس کا چہرہ دیکھ رہی تھی۔ ”فاروق نے گھر آکر مجھ سے پوچھا تھا عمر کی شادی کے بارے میں … ظاہر ہے، میں نے تو یہی کہنا تھا کہ نہیں ہوئی… پھر اس نے مجھے یہ سب بتایا… پھر پرسوں میں نے ان دونوں کو خود فورٹریس میں دیکھا… اس کا مطلب ہے ابھی تک وہ دونوں یہیں ہیں… اور تم نانو سے کہہ رہی ہو کہ وہ عمر سے تمہارے پرپوزل کے بارے میں بات کریں۔” شہلا نے کچھ استہزائیہ انداز میں اپنی بات ختم کی۔
”عمر نے جوڈتھ سے شادی نہیں کی۔” علیزہ نے بے اختیار کہا۔
”یہ تم کیسے کہہ سکتی ہو؟”
”وہ اگرشادی کرتا تو اس طرح چھپ کر نہ کرتا۔ کھلم کھلا کرتا… اور اگر چوری سے کرتا تو بھی کم از کم نانو کو ضرور بتا دیتا۔”
”ہو سکتا ہے اس نے کسی وجہ سے اپنی شادی کو خفیہ رکھا ہو۔”شہلا نے خیال ظاہر کیا۔
”میں نہیں سمجھتی کہ ایسی کوئی بات ہے… وہ اس طرح چھپ کر شادی کر ہی نہیں سکتا۔”




”ٹھیک ہے اس نے شادی نہیں کی ہو گی… مگر شادی کے بغیر جوڈتھ کے ساتھ اس کا ایک ہی روم میں قیام زیادہ قابل اعتراض بات ہے۔ خاص طور پر اس صورت میں جب تم اس سے شادی کرنا چاہتی ہو۔”
”یہ اس کا ذاتی مسئلہ ہے۔” علیزہ نے کمزور سے لہجے میں کہا۔
”کم آن… ذاتی مسئلہ… تم اس کی زندگی کا ایک حصہ بننا چاہتی ہو اور تم کہہ رہی ہو کہ اتنا بڑا ایشو اس کا ذاتی مسئلہ ہے۔” علیزہ اس بار خاموش رہی۔
”تم نے کبھی ان دونوں کے تعلق کے بارے میں غیر جانب داری سے سوچنے کی کوشش کی ہے؟”
علیزہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔
”وہ خود تمہارے بقول وہ دونوں ہائی اسکول میں اکٹھے ہیں… بیس سال تو ہو ہی گئے ہیں ان دونوں کی دوستی کو … اور ایک زمانے میں تمہیں یہ شک بھی تھا کہ عمر اس سے محبت کرتا ہے اور شاید اسی سے شادی کرے گا۔”
”مگر وہ صرف شک تھا… عمر نے اس سے شادی نہیں کی۔” علیزہ نے مداخلت کی۔
”اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ عمر نے ابھی تک کسی سے بھی شادی نہیں کی… اگر وہ شادی کرنے کا فیصلہ کرتا ہے… تو وہ کس کا انتخاب کرے گا… کیا تم بتا سکتی ہو؟”شہلا اسے آڑے ہاتھوں لے رہی تھی۔
”تم عمر پر آج اتنی تنقید کیوں کر رہی ہو ، اس کے لئے میری پسند یدگی تم سے کبھی بھی چھپی نہیں رہی… پہلے تو کبھی تم نے جوڈتھ کو ایشو بنانے کی کوشش نہیں کی۔” علیزہ نے کچھ حیرانی سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔
”ہاں۔ میں عمر کے لئے تمہاری پسندیدگی سے ہمیشہ سے ہی واقف تھی مگر جوڈتھ اور عمر کی ایک دوسرے کے لئے فیلنگز یا ان کے تعلق کے بارے میں زیادہ نہیں جانتی تھی… مگر اب یہ جاننے کے بعد کہ عمر کے اس کے ساتھ تعلقات صرف دوستی اور محبت کی حد تک نہیں ہیں۔ میں تمہیں یہی مشورہ دوں گی کہ تم پیچھے ہٹ جاؤ۔ عمر تمہارے ساتھ وفادار نہیں ہو سکتا۔”
”میں عمر کے بغیر نہیں رہ سکتی… تم اس کے لئے میری فیلنگز سے اچھی طرح واقف ہو۔” اس نے شہلا سے احتجاج کیا۔
”زندگی صرف فیلنگز کے ساتھ نہیں گزاری جا سکتی۔ فرض کرو۔ تمہاری شادی اس کے ساتھ ہو جاتی ہے اور جوڈتھ مسلسل اس کے ساتھ اس طرح کی دوستی رکھتی ہے تو پھر آپ کیا کریں گی محترمہ…؟ ” شہلا نے استہزائیہ انداز میں کہا۔”
”ایسا نہیں ہو گا۔”
”کیوں تم پر کوئی وحی نازل ہوئی ہے کہ ایسا نہیں ہو گا… اتنے یقین سے کیسے کہہ سکتی ہو تم؟” شہلا نے مذاق اڑایا۔
”عمر ایک دیانت دار شخص ہے… دھوکا نہیں دے گا مجھے۔” اسے اپنی آواز خود کھوکھلی لگی۔
”اور فرض کرو اگر اس نے دیا تو۔۔۔”
”میں ایسی کوئی نا ممکنات فرض نہیں کر سکتی۔” اس نے خفگی سے کہا۔
”زندگی میں بعض دفعہ ناممکنات ہی ڈراؤ نے خواب بن کر سامنے آجاتی ہیں۔”
”شہلا! ہمیں ٹاپک چینج کر دینا چاہئے۔”
”کیونکہ تم عمر کے بارے میں سچ سننے کو تیار نہیں ہو۔ ہے نا؟” اس نے ایک بار پھر اس کا مذاق اڑایا۔
”ضروری تو نہیں ہے کہ عمر کو جوڈتھ سے ہی محبت ہو؟”
علیزہ خاموش ہو گئی۔
”اس کو تم سے محبت نہیں ہے علیزہ… یہ بات تم تسلیم کیوں نہیں کر لیتیں۔” اس بار شہلا کا لہجہ بہت نرم تھا۔
”اسے تم سے محبت ہوتی تو وہ تمہیں اتنے سالوں میں کبھی تو پرپوز کرتا… کبھی تو تم سے اظہارِ محبت کرتا… کبھی تو تمہیں کوئی آس دلاتا… اس نے کبھی ایسا کچھ نہیں کیا۔”
”میں نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ اسے مجھ سے محبت ہے۔ کیا میں نے آج تک تم سے کبھی یہ کہا ہے؟” وہ شہلا کی بات کاٹ کر بولی۔ ”میں نے تو یہ خواہش کی بھی نہیں کہ اسے مجھ سے محبت ہو… میں تو صرف شادی کی بات کر رہی ہوں… کیونکہ مجھے اس سے محبت ہے۔”
”ون سائیڈ ڈ افیئر”(یک طرفہ محبت)
”ہاں تم اس کو ون سائیڈ کہہ لو… مگر کیا برائی ہے۔ اگر اس چیز کو حاصل کرنے کی کوشش کی جائے جو اچھی لگتی ہے۔ ”
”چیزوں میں اور انسانوں میں بہت فرق ہو تا ہے۔ علیزہ … انسانوں کو کوئی زبردستی اپنے ساتھ نہیں رکھ سکتا۔”
”میں بھی اس سے کوئی زبردستی نہیں کروں گی… پرپوزل کے بارے میں بات کرنا تو کوئی بری بات نہیں ہے۔” اس نے وضاحت کرتے ہوئے کہا۔




Loading

Read Previous

امربیل — قسط نمبر ۱۱

Read Next

کیمرہ فلٹرز — فریحہ واحد

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!