
محتاج — سارہ عمر
”نل میں پانی نہیں آ رہا۔ کیا مصیبت ہے؟ اب منہ کیسے دھوؤں؟” ریحان نے سنک پر کھڑے ہو کر شور مچایا تھا۔چہرے پر صابن
![]()

”نل میں پانی نہیں آ رہا۔ کیا مصیبت ہے؟ اب منہ کیسے دھوؤں؟” ریحان نے سنک پر کھڑے ہو کر شور مچایا تھا۔چہرے پر صابن
![]()

سات بج کر پچپن منٹپر اس کی آنکھ کھل گئی ۔ سستی سے انگڑائی لیتی وہ اٹھ بیٹھی تھی ۔ بالوں کو پونی ٹیل میں
![]()

”پیارے بچے! اگر کوئی چیز رائی کے دانے کے برابر ہو پھر وہ خواہ کسی چٹان میں ہو یا آسمانوں میں یا زمین میں ہو
![]()

”ناظرین! سازشیں اپنے عروج پر ہیں۔ نانا جان کی جائیداد میں سے کس کو کیا کیا ملے گا، یہ فیصلہ سب سے پہلے سیفی نیوز
![]()

جمال یار سے آنکھوں میں عکس بنتا ہے عکس جب روح میں اترے تو نقش بنتا ہے واعظ ! آئو میں سمجھائوں رقص کی تشکیل
![]()

وہ سب سے بے خبر خود کو دیکھے جارہی تھی اور پھر اس نے جیسے سبھی سے نظریں چرا کر اپنے اندر جھانکا تھا۔ یہ
![]()

کانپتے وجود کے ساتھ اُس نے شہر بانو کے خط کی آخری سطر پڑھی، اُس نے بہت مضبوطی سے اُس کاغذ کو تھاما ہوا تھا،
![]()

گاڑی کے ٹائر چرچرائے اور زور دار دھماکے کی آواز آئی۔ شاید ٹائر پھٹ گیا تھا اور گاڑی سنبھالتے سنبھالتے بھی سامنے والے پر چڑھ
![]()

میں ہرے بھرے کھیتوں کے درمیان ایک پگڈنڈی پر چلا جا رہا تھا۔ہر سو خزاں کا راج تھا۔ چاروں طرف ہرے بھرے کھیت تھے لیکن
![]()

”دلشاد گدگدیاں نہ کر مجھے سونے دے۔ نماز قضا ہوتی ہے، تو کیا کروں۔ آنکھ کھولنے کو جی نہیں چاہتا۔” بیوی: ”گدگدیاں میں نے نہیں
![]()