
۱۳ ڈی — نفیسہ سعید
’’آپ کو پتا ہے جی‘‘… ڈسٹنگ کرتی فاطمہ کو جیسے اچانک کچھ یاد آگیا ہو۔ ’’کیا‘‘… کچن میں مصروف کبریٰ نے چولہے کی آگ کم
![]()

’’آپ کو پتا ہے جی‘‘… ڈسٹنگ کرتی فاطمہ کو جیسے اچانک کچھ یاد آگیا ہو۔ ’’کیا‘‘… کچن میں مصروف کبریٰ نے چولہے کی آگ کم
![]()

رات کا آخری پہر تھا حرف اپنے بستر پہ لیٹا اونگھ رہا تھا۔ اس کے ساتھ والے بیڈ پہ لیٹا حرف کسی گہری سوچ میں
![]()

’’موٹا آلو گول گول ۔۔۔۔ کر کے کھا رول رول۔۔۔‘‘ اعتزاز جیسے ہی ناشتے کی میز پر آیاربیعہ اور فیض نے لہک لہک کر گنگنانا
![]()

’’وہ۔۔۔۔۔ دیکھو۔۔۔۔۔ وہ جو سامنے درخت کی اوپری پھننگ پر تم لال فیتا سا الجھا دیکھ رہے ہو نا؟‘‘ نینا نے شدت سے چاہنے والے
![]()

مبارک پور کی جنازہ گاہ میں بچوں کا بہت رش تھا۔ ظاہرہے کوئی فوت ہوا تھا۔ مگر فوت ہونے والا کون تھا۔۔۔ ؟ جنازہ گاہ
![]()

تیزی سے چلتی گاڑی سست ہونے لگی بالکل غیر ارادی طور پر ٹائر چرچرانے لگے اسٹیرئنگ پہ ہاتھ جم گئے۔ سڑک پر بائیں ہاتھ کھڑی
![]()

ی شنو تیری عمر کتنی ہے” تارہ نے پوچھا تھا.. اب وہ اتنی قریبی سہیلیاں تو تھیں کہ ایسے ذاتی اور خوفناک سوال بھی پوچھ
![]()

’’گردن کو سیدھا کریںـ۔‘‘ ’’اوپر دیکھیں۔‘‘ ’’ہاتھ ذرا گود میں رکھ لیں۔‘‘ یہ فوٹو گرافر کے الفاظ تھے، جن پر تیزی سے عمل کرتے ہوئے
![]()

کاروبار بُری طرح خسارے میں جارہا تھا اور بینک سے لئے جانے والا قرضہ ادا کرنے کی مدت ختم ہونے والی تھی جب کہ دوسری
![]()

’’ابرار… اٹھ جائو نا اب … کبھی تو وقت پر بات سُن لیا کرو۔‘‘ امی کوئی پانچ بار اسے آواز دے چکی تھیں وہ موبائل
![]()