مقربِ خاص ۔ مکمل ناول

سامنے بیٹھا شخص بے تاثر انداز میں بیڈ پر مدہوش پڑی لڑکی پر نظریں جمائے بیٹھا تھا۔ لڑکی آہستہ آہستہ اپنے ہوش و حواس میں آنے لگی۔ آنکھیں کھول کر اس نے اِدھر اُدھر دیکھا اور یاد کرنے کی کوشش کرنے لگی۔ پھر سامنے بیٹھے ہوئے شخص کو دیکھ کر اسے سب کچھ یاد آگیا۔ وہ لڑکھڑاتے ہوئے قدموں سے اس شخص کے قدموں میں جاکر بیٹھ گئی اور مدہوش سے لہجے میں کہنے لگی۔

 ”دیکھ لو میں تم سے کتنی محبت کرتی ہوں۔ تمہاری کسی بھی بات پر میں نے انکار نہیں کیا، ایک بار بھی میں نے نہیں سوچا صرف تمہارے لیے۔

 ”کہتی تو تم ٹھیک ہو۔وہ شخص اپنی سرد آنکھیں اس پر جما کر بولا۔

 ”تم نے ایک بار بھی نہ سوچا کہ میں تمہارے بارے میں کیا سوچتا ہوں؟وہ لڑکی اب نہ سمجھی سے اسے دیکھ رہی تھی۔

٭….٭….٭

بھائی کے علاج کی نوبت ہی نہ آئی۔ اسی رات بھائی بہت دن بعد اٹھ کر بیٹھا اور میرے ساتھ ڈھیر ساری باتیں کیں میں اس دن بہت خوش تھی۔

 ”بھائی دیکھنا اب تم بہت جلد ٹھیک ہوجاگے۔ کل امی تمہیں اسپتال میں داخل کرائیں گی اور وہاں تمہارا بہت اچھا علاج ہوجائے گا۔“ 

پھر میرے جسم میں درد بھی نہیں ہوگا نا؟سفیان کی آنکھوں میں بہت امید تھی۔

 ”ہاں بھائی تم بہت جلدی سے ٹھیک ہوجاگے بس وعدہ کرو آئندہ تم مجھے ایسے تنگ نہیں کروگے؟

پکا وعدہ۔اس نے مسکرا کر میرا ہاتھ تھام لیا اور مجھے نہیں پتا تھا کہ وہ اپنے وعدے کا اتنا پکا ہوگا کہ ہمیں خاموشی سے تنگ کیے بغیر چلا جائے گا۔ وہ تو جب صبح میری آنکھ کھلی تو اسے اوندھا پڑا دیکھ کر میں نے عجیب سے احساس کے تحت اسے ہلایا اور پھر میری چیخوں نے پورا گھر ہلادیا۔

٭….٭….٭

پورے گھر میں سوگوار سی کیفیت تھی دور پرے کے تمام عزیز و اقارب جاچکے تھے، مگر اب سوائے گھر والوں کے یہاں کوئی نہ تھا ۔ میں سب سے ناراض اور کٹی کٹی پھر رہی تھی۔ بہت دیر تک چھت پر کھڑے رہنے کے بعد میں تھک کر نیچے آگئی تو امی اپنا سامان پیک کررہی تھیں۔ یہ دیکھ کر میرے اندر عجیب سا بے بسی بھرا غصہ بھر گیا۔ امی بیگ کی زپ لگا کر مڑیں تو مجھے دیکھ کر چونک گئیں۔

آلائبہ وہاں کیوں کھڑی ہو؟اور اس کے جواب میں میں نے صرف اتنا کہا۔

 ”امی آپ نے اچھا نہیں کیا۔

٭….٭….٭

یونیورسٹی میں ہونے والی پکنک بہت شاندار رہی تھی۔ میں نے بھی بہت عرصے بعد دل کھول کر انجوائے کیا۔ ماریہ کی دی ہوئی کرتی پہن کر مجھے ویسے بھی اپنا آپ بہت پر اعتماد محسوس ہورہا تھا۔ پکنک پر میں نے کئی دفعہ حسنین کی نظریں اپنے اوپر محسوس کیں، لیکن میرے دیکھتے ہی وہ سرعت سے اپنی نظریں بدل لیتا۔

یہ مجھے ایسے کیوں دیکھ رہا ہے؟ ہوسکتا ہے یہ مجھے پسند کرنے لگا ہو؟میں خوش فہمی کا شکار ہوئی۔ کیمسٹری میں ہماری ٹیچر نے ہمیں پڑھایا تھا۔

الیکٹران اپنے نیوکلیس کے گرد گھومتے ہیں۔میرا دل چاہتا تھا لوگ میرے گرد بھی اسی طرح گھومیں اور میری شخصیت کی پزیرائی کریں۔ یہ تھا میری شخصیت کا اصل پہلو جو میں نے سب سے مخفی رکھا ہوا تھا۔

٭….٭….٭

مطلب؟لڑکی نے نہ سمجھی سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا۔

 ”مطلب یہ کہ ڈیئر مجھے تم میں کوئی دل چسپی نہیں۔وہ مسکراتے ہوئے بولا۔

 ”لیکن تم نے تو مجھ سے کہا تھا کہ تم مجھ سے محبت کرتے ہو۔لڑکی نے اپنے آپ کو تسلی دی۔

اوہ نو! ڈئیر میں نے تو صرف یہ کہا تھا کہ میں تم میں دل چسپی لیتا ہوں اور اب وہ انٹرسٹ ختم ہوچکا ہے۔اس نے بیئر کا ٹن دور اچھالا۔

تم میرے ساتھ ایسا کیسے کرسکتے ہو؟وہ لڑکی وحشت کے عالم میں چلائی۔ وہ شخص اس کے پاس سے گزر کے جانے لگا، تو وہ اس کے سامنے تن کر کھڑی ہوگئی۔

 ”اگر تم نے مجھ سے شادی نہ کی، تو میں اسے سب بتادوں گی۔

 ”تم اسے کچھ نہیں بتاگی۔وہ غرا کے بولا اور اپنا موبائل اس کی طرف اچھال دیا۔

 ”یہ ویڈیو دیکھ رہی ہونا؟ ابھی تو یہ میرے پاس ہے۔ اگر تم نے زبان کھولی تو کل تک یہ پورے شہر میں پھیل چکی ہوگی۔اور دوسری طرف وہ بے جان نظروں سے وہ ویڈیو دیکھ رہی تھی جس سے اس کی ریڑھ کی ہڈی میں سنساہٹ ہورہی تھی۔

ہوٹل کا یہ کمرا آج رات تک بک ہے۔ چاہو تو پوری رات یہاں شوق سے بیٹھی رہ سکتی ہو۔“ 

تم میرے ساتھ ایسا نہیں کرسکتے۔وہ اسے جاتے دیکھ کر ہلکے سے بڑبڑائی۔

٭….٭….٭

یونیورسٹی میں ہونے والے امتحانوں نے سب کو مصروف کردیا تھا۔ ہر دفعہ کی طرف اس مرتبہ بھی میرے پیپرز بہت اچھے ہوئے تھے۔ آخری پیپر والے دن میرے پاس سے گزرتی ہوئی رباب پوچھنے لگی۔

 ”لائبہ اس دفعہ بھی ہائسٹ جی پی تمہاری ہوگی نا؟“ 

ان شا اللہ!“ میں مسکرادی۔

 ”یار یہ علیزہ کہاں غائب ہے؟میں رباب سے پوچھنے لگی۔

 ”پیپرز بھی پورے نہیں دیے۔

 ”پتا نہیں میں نے اسے کال کی تھی پر اس نے نہیں اٹھائی۔پھر وین کے ہارن نے اسے اپنی طرف متوجہ کرلیا۔

 ”چلو میں چلتی ہوں چھٹیوں کے بعد ملتے ہیں۔اور ہم دونوں اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگئے۔

٭….٭….٭

تمہیں پتا ہے تمہارے جتنی پاکیزگی میں نے آج تک کسی میں نہیں دیکھی۔ میں بہت خوش قسمت ہوں کہ تم میری زندگی کا حصہ بننے جارہی ہو۔

یہ سن کر سامنے بیٹھی لڑکی کی آنکھیں جگمگانے لگیں۔

واقعی؟“ 

ہاں ورنہ آج سے پہلے میرے عورتوں کے بارے میں کچھ اچھے خیالات نہ تھے۔ آئی لو یو۔مکڑے نے مکھی کے لیے خوشامد کا جال بچھایا۔

وہ دونوں ایک دوسرے میں مگن تھے اوراس کادل چاہ رہا تھا وہ خوشی سے ناچنے لگے، لیکن نہیں اس نے اپنے آپ کو ڈپٹا ابھی فتح تھوڑی دور ہے۔ دور بیٹھے ہوئے مرد کے بھی کچھ ایسے ہی خیالات تھے۔

٭….٭….٭

Loading

Read Previous

منیر نیازی ۔ انہیں ہم یاد کرتے ہیں

Read Next

اپنے تعلقات کو چوٹ پہنچائے بغیر لکھیں ۔ فکشن ۔ کمرشل رائٹنگ

One Comment

  • سبحان اللہ بہت خوبصورت تحریر ہے۔ اینڈ تو بہت ہی خوبصورت ہے۔ جزاک اللہ ڈیٸر راٸٹر اینڈ الف کتاب ٹیم!

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!