مقربِ خاص ۔ مکمل ناول

اذان ہورہی تھی میں نے ٹی وی کا والیوم مزید بڑھا دیا اور بہت خشوع و خضوع سے وہ واہیات سا پروگرام دیکھنے لگی۔

آپی نماز پڑھ لیں۔حوریہ جانے کہاں سے نکل کر آئی۔

تم پڑھ لو میں بعد میں پڑھ لوں گی۔میں نے بے نیازی سے جواب دیا۔ 

حسنین اور ماریہ کی شادی کس دن تھی؟میں نے ذہن پر زور ڈالتے ہوئے سوچا، لیکن مجھے یاد نہ آیا۔

کاش اللہ حسنین کے دل میں میرے لیے محبت ڈال دیتا۔ وہ اگر سب کچھ کرسکتا ہے، تو اس نے ایسا کیوں نہ کیا؟ ماریہ کے پاس تو سب کچھ تھا اسے کون سا فرق پڑجاتا اگر حسنین میرا ہوجاتا۔میں نے اپنے ہاتھ پھیلا کر ان کی لکیریں دیکھتے ہوئے سو چا۔

کسی پامسٹ کو دکھاں گی کہ قسمت میں کچھ اچھا ہے بھی یا نہیں۔میں نے مٹھی بند کرتے ہوئے سوچا۔

اے کاش برس جائے یہاں نور کی بارش

ایمان کے شیشوں پر بڑی گرد جمی ہے 

٭….٭….٭

عافیہ اور باجی مجھ سے ملنے تقریباً روز ہی آتی تھیں یہ اور بات تھی کہ مجھے اب کسی کا آنا اچھا نہیں لگتا تھا۔

ماریہ نے آپی کے نوٹس چرالیے تھے اور انہیں پھوپھو کے بارے میں بھی پتا تھا تو انہوں نے آپی کا سب کے سامنے بہت مذاق اڑایا اور آخری پیپر والے دن انہوں نے سب کے سامنے آپی پر الزام لگایا کہ وہ ان کے منگیتر میں دل چسپی رکھتی ہیں۔ بس آپی سے یہ سب برداشت نہ ہوا۔حوریہ باجی کو بتارہی تھی جو میں نے اپنے گھر والوں کو بتایا۔ کچھ جھوٹ سچ ملا کر میں نے یہ کہانی تیار کی تھی اور پتا نہیں کوئی مطمئن ہوا تھا یا نہیں، لیکن اس کے بعد کسی نے مجھ سے کوئی سوال نہ کیا تھا۔

ہر کام میں اللہ کی مصلحت ہوتی ہے۔باجی اب میرے پاس بیٹھی مجھے سمجھا رہی تھیں۔ 

لو جی اب اس میں کیا مصلحت ہوگئی بندہ اپنی جان سے جائے اور یہ کہیں گی اللہ کی مصلحت ہے۔میں نے دل ہی دل میں نقل اتاری۔

میرا حشر کردیا ماریہ اور حسنین کمینے نے اب اس میں کیا مصلحت ہوگی اللہ کی۔میں نے دل میں سوچا۔

میں نے ایک دفعہ بھی نہ سوچا یہ مصیبت تو میری اپنی لائی ہوئی تھی۔ کیا اللہ نے مجھے کہا تھا میں کسی نامحرم کو محرم سے بھی آگے کا درجہ دے دوں؟ میں نے اس کی بنائی ہوئی حدود توڑی تھیں، تو نقصان سراسر میرا ہی ہونا تھا۔

٭….٭….٭

میری ایک دم آنکھ کھل گئی۔ نائٹ بلب کی روشنی میں، میں نے ٹائم دیکھا تو فجر کا وقت ہوچکا تھا۔

کیا ہے مصیبت روز اس وقت آنکھ کھل جاتی ہے۔ میں نے بے زاری سے سوچا اور منہ پر چادر ڈال کر دوبارہ سونے کی کوشش کرنے لگی، لیکن نیند نا آنی تھی اور نہ آئی۔ ایک وقت تھا جب میں سوچتی تھی کہ میں نماز چھوڑ نہیں سکتی اور ایک یہ وقت تھا جب میں بیدار ہونے کے باوجود ڈھٹائی سے بستر میں پڑی رہتی تھی۔

اللہ کرے مجھے حسنین سے بھی زبردست کوئی بندہ ملے پھر میں اس ماریہ کو بتاں گی کہ دنیا میں حسنین سے بھی اچھے مرد ہیں اور ان میں سے ایک مجھے ملا ہے۔یونہی الٹا سیدھا سوچتے میں کب نیند کی وادیوں میں اتری مجھے پتا ہی نہ چلا۔

٭….٭….٭

Loading

Read Previous

منیر نیازی ۔ انہیں ہم یاد کرتے ہیں

Read Next

اپنے تعلقات کو چوٹ پہنچائے بغیر لکھیں ۔ فکشن ۔ کمرشل رائٹنگ

One Comment

  • سبحان اللہ بہت خوبصورت تحریر ہے۔ اینڈ تو بہت ہی خوبصورت ہے۔ جزاک اللہ ڈیٸر راٸٹر اینڈ الف کتاب ٹیم!

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!