مقربِ خاص ۔ مکمل ناول

دوسرے دن ماریہ فری پیریڈ میں میرے ساتھ بیٹھتے ہوئے بولی۔

 ”لائبہ ایک بات سنو۔

 ”ہاں بولو۔

 ”یار سوری مجھے کل تمہیں اس طرح نہیں بولنا چاہیے تھا۔ آئی مین تمہاری ڈریسنگ کے بارے میں۔اس نے کچھ جھجکتے ہوئے کہا۔

 ”کوئی بات نہیں اٹس اوکے۔برا تو خیر مجھے بھی لگا تھا لیکن اس کے معذرت کرنے پر میں نے دل صاف کرلیا اور اس کا معذرت کرنا بھی باعث حیرت تھا۔

 ”یہ دیکھو یہ میں تمہارے لیے لائی ہوں۔اس نے مشہور برانڈ کا ایک کیپر میری طرف بڑھایا۔

 ”کیا ہے اس میں؟میں نے جھانکتے ہوئے پوچھا۔ جس میں ایک کرتی اور اس کے ساتھ الگ سے لی ہوئی ٹائٹس اور اسٹول تھا۔

 ”نہیں ماریہ میں نہیں لے سکتی اتنا مہنگا تحفہ۔میں پریشان ہوتے ہوئے بولی۔ عافیہ کی بات اور تھی، لیکن ماریہ سے دوستی ہونے کے باوجود میری اس سے اتنی بے تکلفی نہ تھی۔

 ”اگر تم نے یہ نہ لیا تو میں سمجھوں گی کہ تم نے میری معذرت قبول نہیں کی۔اور اس کے اصرار پر مجھے وہ لینا ہی پڑا۔

 ”ارے علیزہ تم چلو گی پکنک پر؟سامنے سے گزرتی ہوئی علیزہ کو دیکھ کر میں چونکی۔

 ”نہیں۔وہ یک لفظی جواب دے کر آگے بڑھ گئی۔

 ”یہ علیزہ کتنی عجیب ہوگئی ہے نا!“ میں نے ماریہ کو مخاطب کیا۔

 ”نہ پہلے کی طرح باتیں کرتی ہے نہ ہنستی ہے اور کم زور بھی کتنی ہوگئی ہے۔“ 

ہوں!“ ماریہ نے اپنے موبائل میں لگے لگے جواب دیا۔ اس کی دل چسپی نہ دیکھ کر میں خود بھی خاموش ہوگئی۔

٭….٭….٭

ایک دن سفیان کی طبیعت پھر بہت خراب ہوگئی۔ اس کے منہ سے جھاگ نکلنے لگا اور پورے جسم پر کپکپی طاری ہوگئی۔ ماموں اسے اسپتال لے کر بھاگے وہاں اس کے معائنے کے بعد ڈاکٹر نے چند بلڈ ٹیسٹ لکھ کر دیے اور ٹیسٹ کی رپورٹ کا انتظار کرنے کو کہا۔ 

بھائی جان یہ لیں سفیان کے علاج پر ابھی تک جتنے پیسے خرچ ہوئے ہیں۔امی نے ان کی طرف پیسے بڑھائے۔

 ”نہیں سفیان میرا بھی تو بچہ ہے۔ماموں پیسے لیتے ہوئے ہچکچائے۔

 ”رکھ لیں آپ کے پاس کون سے تیل کے کنویں ہیں۔ممانی نے انہیں اشارہ کیا۔ ممانی کے اشارے پر انہوں نے پیسے تھام لیے۔ 

اللہ کرے ٹیسٹ کی رپورٹ صحیح آئے۔میں اپنے پیارے بھائی کے لیے دعا کرنے لگی۔

٭….٭….٭

ڈاکٹر کے چہرے تفکر کی لکیریں تھیں اور کمرے میں تین نفوس کے ہوتے ہوئے بھی سناٹا چھایا ہوا تھا۔ آخر ماموں نے سناٹے کو توڑنے کی ہمت کی۔

 ”ڈاکٹر صاحب اب آپ کی کیا رائے ہے؟“ 

دیکھیں میں آپ کو کوئی امید نہیں دلانا چاہتا بچہ عمر میں بہت چھوٹا ہے اور نشے کی بہت زائد مقدار یہ استعمال کرتا رہا ہے جس کی وجہ سے اس کے تمام وائٹل آرگنز بہت برے طریقے سے متاثر ہوئے ہیں، لیکن ہم علاج شروع کرتے ہیں آگے اللہ مالک ہے۔بعد میں ماموں نے اور امی نے بہلا پھسلا کر سفیان سے پوری بات اگلوا ہی لی جس کا لب لباب یوں تھا کہ وہ آدمی جس کو میں نے بھی ایک دفعہ دیکھا تھا وہ پہلی بار اس کو کرکٹ گرانڈ کے باہر ملا تھا۔ پھر رفتہ رفتہ اس نے بھائی سے دوستی کرلی۔

امی وہ مجھے بیٹا کہہ کر بلاتا تھا اور مجھے بہت پیار بھی کرتا تھا۔ مجھے وہ ابو جیسا لگتا تھا۔سفیان نے آنکھوں میں آنسو بھر کے کہا۔

جس دن آپ کی شادی ہوئی میں اس دن بہت پریشان تھا، تو اس نے مجھے ایک چیز دی کہ یہ سارے غم بھلا دیتی ہے اور پھر میں اس سے پیسے دے کر وہ خریدنے لگا۔ اس نے اس کے علاوہ بھی مجھے کئی چیزیں پلائیں لیکن اب وہ پیسوں کے بدلے بھی وہ سب نہیں دے رہا تھا کہتا تھا اپنی بہن لے کر آپھر وہ سب دوں گا۔ امی ان چیزوں کے بغیر میرا بدن درد سے ٹوٹنے لگتا ہے۔یہ کہہ کر سفیان پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔

٭….٭….٭

حد ہوتی ہے بھئی کسی بات کی۔میرے برابر میںبیٹھی ماریہ جھنجھلا کر بولی۔

 ”کیا ہوا بھئی؟میں نے اس سے پوچھا۔

 ”یہ دیکھو اسی نمبر سے میسج ہے کہ پکنک پر آپ بھی جارہی ہیںنا؟

 ”تو تم ریپلائی مت دو بات ختم ۔میں نے جواب دیا۔

 ”آج تک اس شخص کے کسی میسج اور کال کا میں نے جواب نہیں دیا، لیکن یہ کمینہ بہت ہی مستقل مزاج ہے۔“ 

ویسے ماریہ یہ کوئی تمہارا جاننے والا ہے جبھی تو اسے پتا ہے کہ ہم پکنک پر جارہے ہیں۔ ہوسکتا ہے یونیورسٹی کا ہی کوئی ہو یا کوئی اور تمہاری دوست جو تمہیں تنگ کررہی ہو۔ ویسے تم علی بھائی سے کیوں نہیں بولتیں۔میں نے اسے مشورہ دیا۔

 ”ارے نہیں یار اب یہ اتنی بھی بڑی بات نہیں۔ اچھا ہے نا اپنا ہی وقت ضائع کررہا ہے مجھے کیا۔ماریہ اب اپنے اصلی روپ میں واپس آچکی تھی سو مزے سے کندھے اُچکا کر بولی۔

٭….٭….٭

Loading

Read Previous

منیر نیازی ۔ انہیں ہم یاد کرتے ہیں

Read Next

اپنے تعلقات کو چوٹ پہنچائے بغیر لکھیں ۔ فکشن ۔ کمرشل رائٹنگ

One Comment

  • سبحان اللہ بہت خوبصورت تحریر ہے۔ اینڈ تو بہت ہی خوبصورت ہے۔ جزاک اللہ ڈیٸر راٸٹر اینڈ الف کتاب ٹیم!

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!