مقربِ خاص ۔ مکمل ناول

ماریہ ماریہ بیٹا؟وہ اپنے خیالوں میں گم بیٹھی ہوئی تھی کہ اس کی ماما نے اسے ہلایا۔

جی ماما۔وہ اپنے خیالوں سے نکلتے ہوئے بولی۔

بیٹا تم سے ایک ضروری بات کرنی تھی غور سے سننا مسز ہاشمی کا بیٹا یاد ہے تمہیں؟

 ”کون ماما؟

ارے وہی جس کی شادی تمہاری شادی کے بعد ہوئی تھی اس کی بھی نا ڈائیورس ہوگئی ہے۔

اچھا!“ اس نے بے توجہی سے سنا۔

تو انہوں نے تمہارے لیے مجھ سے بات کی ہے۔ ہماری سکیورٹی کے لیے وہ تمہارے نام بہت کچھ لکھ کردیں گے۔“ 

نہیں ماما میں اب کہیں اور شادی نہیں کرسکتی میرے لیے ایک دفعہ کا تجربہ ہی بہت ہے۔وہ بہت خوف زدہ ہوکر بولی۔

بیٹا ہر کوئی ایک جیسا نہیں ہوتا تم ایک دفعہ مل کر تو دیکھو۔

نہیں ماما پلیز مجھے فورس نہ کریں۔وہ بے تحاشا ڈر گئی تھی۔

اچھا ٹھیک ہے تم ڈرو مت میں نہیں کرتی بات۔انہوں نے پیار سے اس کے بال سہلائے۔

کسی اور وقت بات کروں گی اس سے۔انہوں نے دل میں سوچا تھا۔

ہیلو! مسز ہاشمی جی کیسی ہیں آپ؟جی میں نے بات کی تھی، لیکن وہ راضی نہیں ہوئی اصل میں پہلے تجربے سے ہماری بچی بہت ڈر گئی ہے۔ ہاں آپ تھوڑا انتظار کریں میں اسے منانے کی پوری کوشش کروں گی اوکے بائے۔

٭….٭….٭

ماما کہتی ہیں میں شادی کروں اور اپنا گھر بساں اگر وہ بھی علی کی طرح نکلا تو؟ اور اگر اسے پتا چل گیا، تو وہ تو مجھے جان سے ہی مار ڈالے گا۔ماریہ کو اس کی دھمکیاں یاد آئیں۔ 

یہ شخص مر کیوں نہیں جاتا۔اس نے بے بسی سے سوچا۔ ماریہ کو پتا ہی نہیں تھا وہ تو کب کا مٹی میں مل چکا ہے۔ ماریہ سے علیحدگی کے بعد حسنین اور اس کی فیملی کو اپنے سرکل میں بے پناہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اسی لیے وہ لوگ اسلام آباد شفٹ ہوگئے اور وہاں سے پھر کراچی، مگر حسنین کی طبیعت خرابی کے باعث وہ واپس لاہور شفٹ ہوگئے تھے، لیکن انہوں نے اس کی بیماری کو سب سے چھپائے رکھا اور سوشل سرکل یوں بھی اس کے گھر والوں کا اس واقعے کے بعد سے بہت محدود ہوگیا تھا اسی لیے ابھی تک ماریہ کو کچھ پتا نہیں تھا۔

٭….٭….٭

علی تم آخر چاہتے کیا ہو؟ماریہ نے بہت تھک کر اگلے دن اس سے پوچھا۔ اسے زندگی میں کبھی ایسے حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا اسی لیے اب جیسے ا س کے اعصاب چٹخ رہے تھے۔

میں بس چاہتا ہوں تم میرے علاوہ کسی اور کی طرف دیکھو بھی مت اور جو میں کہوں وہی کرو۔

اچھا ٹھیک ہے میں ویسا ہی کروں گی جیسا تم بولو گے۔ماریہ نے جلدی سے ہامی بھری۔ 

بس یہ مجھے موبائل دے دو تو میں یہاں سے نکلوں۔اس نے دل ہی دل میں پلاننگ کی۔ 

بس ایسے ہی میری ہر بات مانو میں تمہیں کچھ نہیں کہوں گا۔علی بے طرح خوش ہوکر اس سے مخاطب ہوا۔

ابھی اس سے موبائل نہیں مانگتی ورنہ اسے شک ہوجائے گا۔ماریہ نے ٹی وی دیکھتے ہوئے حسنین کو دیکھ کر سوچا۔ رات میں جب یہ سوجائے گا تو دیکھوں گی کہ موبائل اس نے رکھا کہاں ہے صبح جیسے ہی یہ جائے گا میں ماما کو فون کرکے سب بتادوں گی، لیکن اگر اس کی آنکھ کھل گئی تو مسئلہ ہوجائے گا ماریہ خود ہی منصوبے بنارہی تھی اور خود ہی انہیں رد کررہی تھی۔

٭….٭….٭

اس رات حسنین کے سوجانے کے بعد ماریہ چپکے سے بستر سے باہر نکلی۔ بیڈروم میں تو یہ کبھی نہیں رکھے گا۔ اگر گھر میں ہے تو کہاں ہوگا؟ اسٹڈی روم میں دیکھتی ہوں۔ اپنے ہی گھر میں وہ چوروں کی طرح دبے قدموں چلتی ہوئی اسٹڈی روم میں جاپہنچی۔ یہاں بھی نہیں ہے کہاں رکھا ہوگا اس نے وہ تمام درازوں کی چیزیں الٹ پلٹ کرتے ہوئے سوچ رہی تھی چلو بعد میں ڈھونڈوں گی ماریہ نے اسٹڈی روم سے باہر نکلتے ہوئے خود کلامی کی۔ لانج میں وہ الجھے ہوئے ذہن کے ساتھ صوفے پر آکر بیٹھی ہی تھی کہ حسنین کی آواز نے اسے چونکا دیا۔

ماریہ یہاں کیا کررہی ہو©؟وہ اچھل ہی تو پڑی۔

کچھ نہیں نیند نہیں آرہی تھی تو یہاں بیٹھ گئی۔اس نے اپنے اوپر قابو پاتے ہوئے حسنین کو غور سے دیکھا اسے کہیں پتا تو نہیں چل گیا؟ ماریہ نے دل میں سوچا، لیکن حسنین کے چہرے پر ایسا کوئی تاثر نہ تھا۔

چلو آکمرے میں چلو سونے کی کوشش کروگی تو نیند آ ہی جائے گی۔حسنین نے نرمی سے کہا اور اسے کمرے میں لے آیا۔

تم کہو تو دودھ گرم کرکے لادوں؟اب وہ بڑے پیار سے ماریہ سے پوچھ رہا تھا۔

نہیں! میں ٹھیک ہوں۔ماریہ قدرے حیران ہوتی ہوئی لیٹ گئی۔ 

چلو جیسے تمہاری مرضی حسنین بھی کروٹ بدل کرلیٹ گیا۔ ماریہ تھوڑی ہی دیر میں گہری نیند سوچکی تھی جب کہ حسنین تکیے کے نیچے سے موبائل نکال کر دیکھ رہا تھا اس کی آنکھوں میں چمک بڑھتی جارہی تھی۔

٭….٭….٭

گڈ مارننگ!“ ماریہ نے آنکھیں کھول کر پردے ہٹاتے حسنین کو دیکھا۔

گڈ مارننگ! تم آج گئے نہیں آفس؟ماریہ نے اٹھتے ہوئے پوچھا۔ 

نہیں میں نے سوچا جب میری غلطی ہوتے ہوئے بھی تم میری ہر بات مان سکتی ہو تو مجھے بھی تمہارے لیے کچھ کرنا چاہیے۔حسنین نے سوری کا کارڈ اور بوکے اسے دیتے ہوئے کہا۔

تھینک یو!“ ماریہ نے تازہ پھولوں کی خوشبو اپنے اندر اتارتے ہوئے کہا۔

تم فریش ہوجاناشتا ساتھ ہی کریں گے۔“ 

ٹھیک ہے بھئی یہ آدمی بھی عجیب ہے اپنی مرضی کا مالک۔ماریہ نے دل میں سوچا صبح صبح پھولوںکے تحفے نے اس کی ناراضگی کا فی حد تک ختم کردی تھی۔ 

ماریہ فریش ہوکر نیچے آئی تو حسنین اسی کے انتظار میں بیٹھا تھا۔

ماریہ!مجھے تم سے بات کرنی ہے۔ دیکھو مجھے پتا نہیں کیا ہوگیا تھا مجھے پتا ہے تمہیں میرے اوپر غصہ ہے، لیکن بس مجھے ایک دفعہ معاف کردو۔حسنین نے بڑی لجاجت سے معافی مانگی۔ اس کی معافی نے ماریہ کو عجیب مخمصے میں ڈال دیا۔

دیکھو علی جو تم نے میرے ساتھ کیا ایسا میں نے زندگی میں کبھی نہیں سہا بلکہ ایسا کیا مجھے تو میرے ماما پاپا نے آج تک ڈانٹا بھی نہیں ہے اور جبھی میں نے الگ گھر کی فرمائش کی تھی تم سے کیوں کہ مجھے روک ٹوک کی عادت نہیں۔

ہاں مجھے پتا ہے۔حسنین اس کی بات کاٹتے ہوئے اس کے قدموں میں آ بیٹھا۔

بس مجھے ایک موقع اور دے دو پلیز۔

اچھا مجھے سوچنے کا موقع دو۔ماریہ نے گویا ہتھیار ڈال دیے۔

ٹھیک ہے تمہارا جتنا دل چاہے سوچنے کا ٹائم لے لو لیکن مجھے چھوڑنا نہیں۔وہ اس کے ہاتھ تھام کر بولا۔ ماریہ جیسی خود پسند خود غرض لڑکی جو اپنے ماں باپ سے بھی محبت نا کرتی تھی حسنین سے محبت کرتی تھی وہ جو کسی بھی چیز کو پانے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتی تھی اور اپنے دوستوں کے حلقے میں کلیور کوئین کے نام سے جانی جاتی تھی اس دفعہ اس کی تمام چالیں اس کے منہ پر الٹنے والی تھیں۔

٭….٭….٭

Loading

Read Previous

منیر نیازی ۔ انہیں ہم یاد کرتے ہیں

Read Next

اپنے تعلقات کو چوٹ پہنچائے بغیر لکھیں ۔ فکشن ۔ کمرشل رائٹنگ

One Comment

  • سبحان اللہ بہت خوبصورت تحریر ہے۔ اینڈ تو بہت ہی خوبصورت ہے۔ جزاک اللہ ڈیٸر راٸٹر اینڈ الف کتاب ٹیم!

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!