حوریہ میرے پاس بہت جوش و خروش سے بھاگتی ہوئی آئی ۔
آپی آپی! اس نے مجھے زور سے گھما ڈالا۔
”کیا ہوگیا؟“ میں بوکھلا ہی تو گئی۔
”آپ کے لیے دو رشتے آئے ہوئے ہیں۔“ میں نے ابھی امی کو بات کرتے ہوئے سنا۔
”اچھا! میں بس اتنا ہی کہہ سکی۔“
”کیا اچھا؟ ارے ان میں سے ایک رشتہ تو بہت ہی اچھا ہے، لیکن میں آپ کو ابھی نہیں بتاﺅں گی۔“ اس نے مجھے چھیڑا اور باہر بھاگ گئی۔
تو گویا ایک مشکل فیصلہ کرنے کا وقت آگیا ہے؟ میں نے اپنے آپ سے سوال کیا۔ حسنین سے میں نے سچے دل سے محبت کی تھی۔ اسے بھلانا اتنا آسان نہ تھا اور اس نے جو میرے ساتھ کیا تھا اس کے بعد مرد ذات پر سے میرا اعتبار اٹھ گیا تھا۔ چلو خیر دیکھتے ہیں کون ہیں موصوف؟ شادی تو کسی سے کرنی ہی ہے، لیکن اگر الٹا سیدھا رشتہ ہوا تو میں صاف منع کردوں گی۔“ میں نے دل میں پکا ارادہ باندھا۔
٭….٭….٭
زندگی تکلیف دہ رفتار سے گھسٹتی ہوئی سہی لیکن معمول پر آگئی تھی۔ میں اب معمول کے کام بھی نبٹانے لگی تھی، لیکن بے سکونی اپنی جگہ پر تھی۔ حسنین کو میں بھول چکی تھی ،مگر سمجھ نہیں آتا تھا کہ زندگی میں سکون کیوں نہیں۔
ایک دن میں نے یونہی حوریہ سے پوچھ لیا کہ:
”یہ رشتہ آیا کب اور انہوں نے مجھے کہا ں دیکھا؟“
”ارے آپی آپ کسی دن باجی کے ہاں گئیں ہوں گی تو وہاں لڑکے کی کسی رشتے دار خاتون نے آپ کو دیکھا پھر آپ بیمار ہی ہو گئیں تو وہ سلسلہ وہیں رک گیا۔ امی کہہ رہیں تھیں کہ بہت اچھا رشتہ ہے دعا کرو وہاں بات بن جائے لڑکے کو بھی ہماری لائبہ پسند آجائے۔“ حوریہ نے تیز تیز جھاڑو لگاتے ہوئے مجھے آگاہ کیا اور میں بالکل گم صم بیٹھی رہ گئی۔ یا اللہ کوئی مولوی ہوگا تو زندگی گزارنا مشکل ہوجائے گی۔ میرے ذہن میں اپنے ددھیال کا ماحول گھوما۔ اس وقت تک مجھے پتا نا تھا کہ میرے ددھیال والے دین کی اصل روح سے واقف ہی نہ تھے جس کے اندر دین اتر جائے وہ کسی کی دل آزاری نہیں کرتے۔
٭….٭….٭
آج لڑکے نے مجھے دیکھنے آنا تھا میں انتہائی بے زاری سے تیار ہوکر بیٹھی تھی۔ حوریہ جو کسی کام سے کمرے میں آئی تھی میرا حلیہ دیکھ کر چیخ ہی پڑی۔
”آپی کام والی ماسی لگ رہی ہیں۔ اس سے اچھے کپڑے تو آپ نے صبح پہنے ہوئے تھے آپ کا حلیہ دیکھ کر لڑکا دروازے سے ہی بھاگ جائے گا۔“
”یہی تو میں چاہتی ہوں۔“ میں نے دل میں سوچا۔ حوریہ نے میری طرف لپ اسٹک بڑھائی۔
”اچھا اسے تو تھوڑا ڈارک کرلیں، لیکن میں نے سختی سے منع کردیا۔“
”نہیں میں ایسے ہی ٹھیک ہوں۔“
”آجائیں آپی۔“ حوریہ کی آواز مجھے خیالوں سے واپس کھینچ لائی۔
”السلام علیکم۔“ میں نے دھیمی آواز میں سلام کیا اور خاموشی سے صوفے پر ٹک گئی۔ میں اندر سے جتنی بھی ناراض تھی، لیکن تمیز کا دامن میں نے ہاتھ سے نہ چھوڑا تھا۔
”عبدالہادی چائے تو لو بیٹا۔“ میں نے یونہی نظر اٹھا کر اس کا سرسری جائزہ لیا۔
”ہینڈسم تو ہے، لیکن نام بہت پرانے زمانے کا ہے۔“ مجھے جب ڈھونڈنے سے بھی کوئی اعتراض نہ ملا، تو میں نے نام پر اعتراض جڑدیا۔ ہاں ایک بات تھی جو میں نے بھی مانی تھی لڑکے کے ساتھ آئی ہوئی خواتین بہت رکھ رکھاﺅ والی تھیں۔ انہیں جیسے ہمارے مالی اور خاندانی حالات سے کوئی سروکار ہی نہ تھا۔ حسنین جب میری زندگی میں نہ آیا تھا، تو ایک دو رشتے والی آنٹیاں آئیں تھیں۔
”جنہیں امی کی وفات، لڑکی اپنے باپ کے پاس کیوں نہیں رہتی، ماموں کیا کرتے ہیں اور باپ کے پاس اتنا پیسہ ہے، تو جہیز میں گاڑی تو ملے گی؟“ جیسے سوالات میں بہت دل چسپی تھی۔ ممانی نے انہیں باہر کا راستہ دکھا دیا۔ بقول ان کے ”انہیں لڑکی نہیں سونے کی چڑیا چاہیے جو ان کے حالات بدل دے۔“
اس دن رات کو میں نے بہت دن بعد اپنی فیس بک آئی ڈی کھولی تو تجسس کے ہاتھوں مجبور ہوکر ماریہ کی آئی ڈی پر چلی گئی۔ اس کی شادی ویسی ہی تھی جیسی وہ بتایا کرتی تھی بلکہ اس سے بھی زیادہ شاندار۔ ماریہ اور حسنین جتنے خوب صورت تھے اس سے کہیں زیادہ حسین اپنی شادی میں لگ رہے تھے۔ بے انتہا خوش باش۔ ”میڈ فار ایٹ ادر۔“ کسی نے کومنٹ کیا ہوا تھا۔ کچھ نیچے آنے پر اس کی دوسری پوسٹ آگئی۔ ”گیٹ فرسٹ پوزیشن۔“ تو یہ ثابت ہوا ماریہ کہ تم اپنی زندگی میں خوش باش ہو اور تمہارے ساتھ کچھ بھی برا نہ ہوا میں نے ٹھنڈی سانس بھرتے ہوئے موبائل سائیڈ پر رکھا اور ایک میں ہوں جسے دل کا سکون بھی نصیب نہیں میں نے ٹھنڈی سانس بھرتے ہوئے سوچا۔
٭….٭….٭
آج گھر میں بہت چہل پہل تھی اور اس رونق کی وجہ میرا عبدالہادی کے رشتے کے لیے ہامی بھرنا تھا۔ میں خود مطمئن تھی یا نہیں اس بات کے برعکس جب میں نے ماموں کو بہت پرسکون دیکھا، تو میں نے ہاں کردی۔
”میں تمہارے لیے بہت دعا کرتی ہوں۔“ عافیہ مجھ سے لپٹ کر بولی۔
”تم بھی اپنے لیے دعا کیا کرو۔“
”دعاﺅں سے کچھ ہونا ہوتا، تو میری قسمت ایسی نہ ہوتی۔“ میں نے دل میں سوچا۔ گھر کی ایک سادہ سی تقریب میں عبدالہادی کے نام کی انگوٹھی مجھے پہنادی گئی اور رات گئے یہ سادہ سی تقریب اختتام پزیر ہوئی۔
٭….٭….٭
One Comment
سبحان اللہ بہت خوبصورت تحریر ہے۔ اینڈ تو بہت ہی خوبصورت ہے۔ جزاک اللہ ڈیٸر راٸٹر اینڈ الف کتاب ٹیم!