سبز اور سفید


اس نے نگاہیں اۤسمان کی طرف اٹھاأیں اور اۤسمان میں پھیلے رنگوں کو دیکھا۔ دس ہزار فٹ کی بلندی سے کسی مخلوق نے ہوا میں چھلانگ لگاأی اور اس کے قدموں کے نیچے سے دو مختلف رنگوں کا دھواں نکلنے لگا سبز اور سفید۔۔۔۔۔۔ پچھلے ڈیڑھ گھنٹے میں اس منظر نے پہلی بار اس کی نگاہ اپنی جانب مبذول کرواأی تھی۔ وہ بہت انہماک سے اس ہوا باز کو ہوا کو قابو کرتے دیکھ رہا تھا اور سراہ بھی رہا تھا۔ اس ہوا باز سے پہلے نو ہواباز چھلانگ لگا چکے تھے۔ ان سب کے قدموں کے نیچے سے مختلف رنگوں کادھواں نکل رہا تھا مگر صرف اۤخری ہوا باز اس کی توجہ سمیٹنے میں کامیاب ہوا۔۔۔۔۔۔ سبز اور سفید۔۔۔۔۔۔ وہ اس دھو”یں کے رنگوں کوبہ غور دیکھنے میں مصروف تھا۔

مارچ کی سالانہ پریڈ میں ہر بار وہ اپنے بابا کے کہنے پر موجود ہوتا تھا مگر ہر سال صرف یہ ایک منظر اسے متاثر کرتا تھا۔ ہوا باز اب اۤہستہ اۤہستہ زمین کی جانب بڑھ رہا تھا۔ پیراشوٹ کے ساتھ اس کی کمر پر ایک رسی بندھی تھی جس کے ساتھ پاکستان کا پرچم لہرا رہا تھا۔ زمین پر موجود سبز لباس پہنے دو لڑکے اس ہوا باز کی لینڈنگ کا تعین کرتے ہو”ے اس کے قریب ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ وہ سمجھ نہیں پایا کہ وہ ایسا کیوں کر رہے تھے۔ چند لمحوں بعد اس ہوا باز نے زمین پر قدم رکھے اور اس سے پہلے ہی ان دو لڑکوں نے اس ہوا باز کی کمر کے ساتھ بندھا پرچم ہوا میں یوں بلند کر دیا کہ وہ زمین کو نہ چھو پاأے۔ اس اۤخری ہوا باز کے لینڈ کرتے ہی تالیوں کا ایک شور گونجا، سب نے اس ہواباز کو خوب داد دی اور پھر اُس نے اپنا ہیلمٹ اتار کر عوام کی تالیوں کا جواب ہاتھ ہلا کر دیا۔ حاضرین میں سب سے پہلی قطار میں بیٹھ کر وہ باۤسانی اس ہوا باز کے چہرے کو دیکھ سکتا تھا، اس کے خدوخال بہت عام سے تھے۔ ایک عام سا چہرہ مگر چھے فٹ تک جاتا لمبا قد، لیکن وہ خاص طور پر اس ہوا باز کے چہرے پر سجی ان اۤنکھوں کو دیکھ رہا تھا جن میں ایک منفرد سی چمک تھی۔ کیپٹن سرفراز محمود۔۔۔۔۔۔ ماأیک پراس ہوا باز کا تعارف کرایا جا رہا تھا۔ اس نے یہ نام پہلے بھی سن رکھا تھا۔

٭۔۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔۔٭

کپڑے تبدیل کر لینے کے بعد اس نے بیڈ ساأیڈ سے اپنی گھڑی اٹھاأی اور پھر اپنے جانے کی تمام تیاریاں مکمل کر لیں۔ نیروبی میں منعقد ہونے والی اپنے طرز کی اس انوکھی میٹنگ میں شرکت اس کا پرانا خواب تھا۔ enterpreneurship کے اۤسمان پر چمکتے چند بہت روشن ستاروں کی موجودگی میں بہت سے نئے اۤنے والے entrepreneus اپنی قسمت اۤزمانے نیروبی کا رخ کر رہے تھے۔ گلوبل انٹرپرینیورسمٹ (GES) بزنس کی دنیا سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کے لیے جنت تھی۔ اس بار وہ بھی موقع حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ وہ جنت میں قدم رکھنے کے لیے بالکل تیار تھا۔ اس نے اۤءینے میں اپنے عکس پر ایک نگاہ ڈالی اور بہت غور سے اپنی اۤنکھوں کو دیکھا، بہت ڈھونڈنے کے بعد بھی اسے ان میں کو”ی چمک نظر نہیں اۤءی۔ اسے کچھ مایوسی ہو”ی اور وہ اپنے کمرے سے باہر اۤگیا۔

ارمش رضا ابراہیم کی زندگی کامیابیوں سے لبریز تھی۔ بچپن سے اپنے شاندار اکیڈمک کیریئر کو سنبھالتے ہو”ے اس نے بہت سے معرکے سر کیے تھے۔ اس کے والد احمد رضا ابراہیم کے دونوں ہی بیٹوں نے اکیڈمکس کے حوالے سے انہیں کبھی مایوس نہیں کیا تھا۔ ارحم رضا ابراہیم ان کا بڑا بیٹا تھا جس نے اکیڈمکس سے فارغ ہونے کے بعد ایئرفورس میں شمولیت اختیار کر لی تھی مگر ارمش نے ان کی بات نہیں مانی تھی۔ وہ فوج میں نہیں جانا چاہتا تھا۔ بچپن سے بزنس کے شوق نے اسے اے اۤر اۤءی مینو فیکچررز کی بنیاد رکھنے پر مجبور کیا۔ اس کی محنت، ذہانت اور لگن نے کمپنی کو بہت کم وقت میں بہت اۤگے پہنچا دیا۔ دو ملکی اور ایک غیرملکی پارٹنر کی مدد سے قاأم کیا جانے والا اس کا وہ بورڈ بلاشبہ اپنی مثال اۤپ تھا۔ مگر وہ کمپنی اس کے اور اس کے بابا کے درمیان تلخیوں کا سبب بن گئی۔ اس کے بابا اسے اپنی اور ارحم بھاأی کی طرح فوج میں دیکھنا چاہتے تھے۔ مگر ارمش کی ضد نے انہیں ہار ماننے پر مجبور کر دیا۔

وہ نیچے اترا تو ناشتے پر اس کے بابا اور امی منتظر تھے۔ ارحم بھاأی اس وقت کراچی میں موجود نہیں تھے۔ اس نے امی اور بابا کو سلام کیا پھر ٹیبل پر اۤکر بیٹھ گیا۔

”کس وقت تک پہنچ جاأو گے بیٹا؟” امی نے سلام کا جواب دینے کے بعد اس سے پوچھا جب کہ احمد رضا ناشتے میں مصروف تھے۔

”امی صبح پانچ بجے تک۔” اس نے توس کا ٹکڑا منہ میں ڈالتے ہو”ے کہا۔

”اچھا پہنچ کر فون ضرور کر دینا ارمش۔”

”جی امی۔”

ناشتے اور گفتگو سے فارغ ہونے کے بعد اس نے امی اور بابا کو خداحافظ کہا اور باہر اۤگیا۔ بابا نے اس کے سلام کا جواب دیا اور پھر اۤخر میں اسے خداحافظ کہہ دیا۔ اسے دکھ ہوا کہ انہوں نے اس کے علاوہ اور کو”ی بات نہیں کی۔ کار چلاتے ہو”ے وہ یہی سوچ رہا تھا۔ اس وقت اسے نہیں معلوم تھا کہ GES میں شرکت کا اس کا خواب، خواب ہی رہنا ہے۔

٭۔۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔۔٭

Loading

Read Previous

باجی ارشاد

Read Next

شکستہ خواب

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!