امربیل — قسط نمبر ۴

”یہ فضول بکواس نہیں ، یہ سچ ہے!”
”تمہاری تو اسامہ کے ساتھ بہت دوستی ہے۔”
”دوستی ہے تو اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ میں اس کے بارے میں سچ نہ بولوں۔”
وہ تابڑ توڑ جواب دے رہا تھا۔
”اسامہ ایک گرومڈ ،نائس لڑکا ہے۔”
”گرومڈ ، نائس اور کلچرڈ ہونے کا مطلب نہیں ہے کہ وہ ایک اچھا شوہر بھی ثابت ہو۔”
”وہ ایک دو بار علیزہ سے ملا ہے۔ اسے وہ اچھی لگی ہے اور اس نے خود ہی ماں سے علیزہ کے لئے کہا ہے۔”
”گرینی ! اسے ہر لڑکی اچھی لگتی ہے۔”
”بکو مت!” نانو نے اسے جھڑکا تھا۔
”اس میں بکنے والی کونسی بات ہے۔ میں آپ کو سچ بتا رہا ہوں آپ اس کو مجھ سے اچھی طرح تو نہیں جان سکتیں۔ آپ کو پتہ ہے کہ وہ کیلی فورنیا یونیورسٹی میں میرے ساتھ پڑھتا رہا ہے۔ وہ مجھ سے سینئر تھا۔ مگر کلاسز کے علاوہ اس کا سارا وقت میرے ساتھ گزرتا تھا۔ اسامہ اور علیزہ میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
اس شخص کا ٹمپرا منٹ اور ہی طرح کا ہے۔ آپ میری بات لکھ لیں کہ یہ دونوں چار دن بھی ساتھ نہیں رہ سکتے۔ وہ علیزہ جیسی لڑکی کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکتا۔ وہ تو ویسے بھی بہت بڑا فلرٹ ہے۔”





عمر نے سنجیدگی سے گرینی کو سمجھانے کی کوشش کی تھی۔
”شادی سے پہلے لڑکے ایسے ہی ہوتے ہیں۔”
اور گرینی نے اس کی بات کے جواب میں کہاتھا۔
”یہ لڑکا شادی کے بعد بھی ایسے ہی رہے گا۔ آپ میری بات یاد رکھئے گا۔”
”تم جانتے ہو، وہ کتنی اچھی پوسٹ پر کام کر رہا ہے۔ اس میں کچھ نہ کچھ گٹس توہوں گے کہ۔۔۔”
عمر نے ایک بار پھر سنجیدگی سے نانو کی بات کاٹ دی تھی۔
”جانتا ہوں کہ اس نے سی ایس ایس میں ٹاپ کیا تھا۔ جانتا ہوں کہ اس نے فل برائٹ سکالرشپ لیا ہے۔ جانتا ہوں اس نے اپنے کامن میں بھی بڑی شیلڈز لی تھیں۔ یہ بھی پتا ہے کہ وہ اس وقت اپنے کامن میں سب سے اچھی پوسٹ پر ہے، اور آگے بھی وہ بہت ترقی کرے گا۔ مگر ان سب باتوں سے کہیں بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ ایک اچھا شوہر بن سکتا ہے۔زیادہ سے زیادہ جو بات ثابت ہوئی ہے وہ یہی ہے کہ وہ ایک اچھا بیوروکریٹ ہے۔ مگر اچھا شوہر ثابت ہونے کے لئے اچھا انسان ہونا ضروری ہے اورمجھے بڑے افسوس سے آپ کو یہ بتانا پڑ رہا ہے کہ اسامہ اچھا انسان تو ایک طرف اس میں انسانیت نام کی کوئی چیز سرے سے موجود نہیں ہے۔”
”عمر! تم خواہ مخواہ پنجے جھاڑ کر اس کے پیچھے پڑ گئے ہو، جو حرکتیں وہ کرتا رہا ہے ، وہ سارے لڑکے کرتے ہیں تم بھی تو کوئیsaint نہیں ہو۔”
”میں نے کب یہ دعویٰ کیا ہے کہ میں کوئی ولی ہوں، مگر آپ علیزہ کے ساتھ میری Match Making نہیں کروا رہی ہیں اس لئے مجھے تو آپ اس بحث سے ویسے ہی نکال دیں۔ بات اس وقت اسامہ کی ہو رہی ہے، لڑکے بے شک نوجوانی میں بہت سی حرکتیں کرتے ہیں، مگر حرکتوں میں بھی فرق ہوتا ہے اور لڑکوں میں بھی۔”
نانو پر اس کی باتوں کا کوئی اثر نہیں ہو رہا تھا۔ ”شادی کے بعد وہ ٹھیک ہو جائے گا۔”
”ٹھیک ہو گا مگر کتنے دن کے لئے، زیادہ سے زیادہ دو یا چار ہفتے کے لئے اس کے بعد آپ کیا کریں گی؟”
وہ اب بھی سنجیدہ تھا۔
”اسامہ کو اگر یہ پتا چل جائے کہ تم اس کے خلاف بول رہے ہو تو وہ تمہارے ہوش ٹھکانے لگا دے گا۔”
نانو نے اسے دھمکایا تھا ۔وہ بالکل بھی متاثر نہیں ہواتھا۔
”گرینی ! آپ گھر کے اندر رہنے والی عورت ہیں اس لئے آپ باہر کی دنیا کو نہیں جانتیں۔ باہر کی دنیا میں مرد جو کچھ کرتا ہے اس کا اثر گھر کے اندر کی زندگی پرہوتا ہے، اور علیزہ اور اسامہ کے ساتھ بھی یہی ہوگا۔ اسامہ کسی بھی رشتہ کو سنجیدگی سے نہیں لیتا اس کے لئے زندگی صرف ایک انجوائے منٹ ہے۔ علیزہ بہت حساس ہے وہ اس کے ساتھ نہیں چل سکتی، آپ جانتی ہیں، اسامہ علیزہ سے گیارہ سال بڑا ہے؟”
اس نے کچھ تیکھے انداز میں نانو سے پوچھا تھا۔
”عمر سے کوئی فرق نہیں پڑتا ، بلکہ زیادہ عمر والا مرد اچھے طریقے سے بیوی کو رکھ سکتا ہے۔”
”اور وہ اس صورت میں ہوتا ہے اگر مرد کی عمر اٹھائیس کے بجائے اٹھاون سال ہو اور بیوی کی عمر سترہ کے بجائے ستائیس سال ہو اور شوہر اسامہ اور بیوی علیزہ نہ ہو۔”
”تمہارا خیال ہے،کہ میں سوچے سمجھے بغیر ہی علیزہ کی شادی کر نا چاہ رہی ہوں؟”
نانو نے خفگی سے اس سے پوچھا تھا۔
”گرینی ! اگر آپ واقعی سوچ سمجھ کر یہ سب کچھ کر رہی ہوتیں تو جو کچھ میں نے آپ کو بتایا ہے آپ نے اس پر غور ضرور کیا ہوتا۔ کیا آپ نے ثمینہ پھوپھو سے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ آپ علیزہ کی شادی کرنا چاہتی ہیں؟”
عمر نے نانو سے پوچھا تھا۔
”عمر ! مجھے علیزہ کی شادی کی جتنی جلدی ہے اس کے باپ کو اس سے بھی زیادہ جلدی ہے، اس لئے پہلے تو تم یہ بات ذہن میں رکھو کہ علیزہ کی شادی میں مجھ سے زیادہ اس کا باپ انٹرسٹڈ ہے۔ جہاں تک ثمینہ سے بات کرنے کا تعلق ہے تو ظاہر ہے میں نے اس سے بات کی ہے تب ہی یہ سب کچھ کہہ رہی ہوں وہ دونوں چاہتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داری کو جلد از جلد پو را کر دیں۔”
”ذمہ داری پوری کرنا ایک بات ہوتی ہے اور ذمہ داری سے جان چھڑا نا دوسری بات۔جو کچھ ثمینہ پھوپھو اور ان کے سابقہ شوہر کرنا چاہتے ہیں وہ ذمہ داری سے جان چھڑانا کہلاتا ہے۔”
”عمر ! تم خوامخواہ دوسروں کے معاملے میں دخل اندازی کیوں کر رہے ہو؟”




Loading

Read Previous

امربیل — قسط نمبر ۳

Read Next

برسات

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!