
خوشی بادشاہ — افراح فیاض
مبارک پور کی جنازہ گاہ میں بچوں کا بہت رش تھا۔ ظاہرہے کوئی فوت ہوا تھا۔ مگر فوت ہونے والا کون تھا۔۔۔ ؟ جنازہ گاہ
![]()

مبارک پور کی جنازہ گاہ میں بچوں کا بہت رش تھا۔ ظاہرہے کوئی فوت ہوا تھا۔ مگر فوت ہونے والا کون تھا۔۔۔ ؟ جنازہ گاہ
![]()

تیزی سے چلتی گاڑی سست ہونے لگی بالکل غیر ارادی طور پر ٹائر چرچرانے لگے اسٹیرئنگ پہ ہاتھ جم گئے۔ سڑک پر بائیں ہاتھ کھڑی
![]()

ی شنو تیری عمر کتنی ہے” تارہ نے پوچھا تھا.. اب وہ اتنی قریبی سہیلیاں تو تھیں کہ ایسے ذاتی اور خوفناک سوال بھی پوچھ
![]()

’’گردن کو سیدھا کریںـ۔‘‘ ’’اوپر دیکھیں۔‘‘ ’’ہاتھ ذرا گود میں رکھ لیں۔‘‘ یہ فوٹو گرافر کے الفاظ تھے، جن پر تیزی سے عمل کرتے ہوئے
![]()

کاروبار بُری طرح خسارے میں جارہا تھا اور بینک سے لئے جانے والا قرضہ ادا کرنے کی مدت ختم ہونے والی تھی جب کہ دوسری
![]()

’’ابرار… اٹھ جائو نا اب … کبھی تو وقت پر بات سُن لیا کرو۔‘‘ امی کوئی پانچ بار اسے آواز دے چکی تھیں وہ موبائل
![]()

جب سے ہادیہ سات سال کی ہوئی وہ اُس کے بارے میں بہت زیادہ محتاط ہو گئی تھی۔ ہر وقت دھیان رکھتی کہ وہ کہاں
![]()

’’آپ کو اپنی بیوی کی جان لینی ہے کیا؟‘‘ لیڈی ڈاکٹر نے رضیہ کا مکمل چیک اپ کرنے کے بعد مبشر کو اندر کمرے میں
![]()

’’روحان ! تنگ مت کرو، میںماروں گا اب۔‘‘ فاران ٹی وی پر اہم خبریں سننے میں مصروف تھا اور روحان مسلسل آئس کریم کے لیے
![]()

’’میں تو وہاں ڈٹ کر کھڑی ہو گئی۔ کسٹم آفیسر اپنے آپ کو پتا نہیں کیا سمجھ رہا تھا۔ بھئی ایک گل دان ہی تو
![]()