اگلا سفر – مریم مرتضیٰ
آج وہ بابا جی ساتھ والے گھر میں آئے ہیں۔وہ دو ماہ پہلے سامنے والے گھر میں آئے تھے اور ان آنٹی کے بیٹے کو
آج وہ بابا جی ساتھ والے گھر میں آئے ہیں۔وہ دو ماہ پہلے سامنے والے گھر میں آئے تھے اور ان آنٹی کے بیٹے کو
دروازے سے اندر داخل ہوتے ہی اس کا سامنا ممی سے ہوا تھا… اس کا چہرہ دیکھتے ہی وہ ٹھٹکیں۔ ”کیا ہوا ہے؟” وہ بے
عالیشان محل جیسے گھر میں رہنا کس کی آرزو نہیں ہوتی ؟بڑی لاگت اور مشقت کے بعد یہ مکان تعمیر تو کر لیے جاتے ہیں
تحریر:مدیحہ شاہد ”استنبول سے انقرہ تک ” (سفرنامہ) ”لاہور لاہور ہے” باب8 ہم مقررہ وقت پر استنبول سے جدہ جانے والے جہاز میں سوار ہوئے۔
تحریر:مدیحہ شاہد استنبول سے انقرہ تک ” (سفرنامہ)” انقرہ کی روشنیاں باب7 صبح سویرے ہم ناشتہ کرنے کے بعد کپاڈوکیہ سے انقرہ کے لئے روانہ
پڑوسن شانزہ خان وہ اپنی پڑوسن سے سخت چڑتی تھی۔ محلے میں سب پڑوسن کی عزت کرتے۔ مگر اسے کوئی منہ نہ لگاتا۔ اسی وجہ
یاد کا بوڑھا شجر قرۃ العین خرم ہاشمی ”ابا میاں کہاں ہیں؟“صبا نے آہستگی سے پوچھا تھاکیوں کہ بڑی بھابھی غضب ناک تیوروں سے
مختصر افسانہ تماشا محمود ایاز آج ایک نیا راستہ اُس کے قدموں سے لپٹ گیا۔ خاموش، ویران اور پُراسرار سا۔۔وہ اپنی عمر کا بڑا حصہ
سعی سحر ساجد وہ عجیب کیفیت میں تھی….. ناک کے نتھنوں سے، سانس کے نام پر خارج ہونے والی ہوا تپش لیے ہوئے تھی۔ وہ
پتھر، پارس، ہیرا شبینہ گل ”میں ایک پتھر ہوں۔ لڑھکتا ہوا پتھر۔ان چاہا، بے مول، لایعنی، بے مقصد۔ ٹھوکروں کی زد میں رہنا اور لڑھکتے
Alif Kitab Publications Dismiss