وہ بھرائی تھی آتے ہی اپنے لیے میدان ہموار کرلیا تھا۔جیجی نے سب کچھ سبھاگی پر چھوڑ رکھا تھا۔ سبھاگی نے بھرائی کی بات کے وزن کو محسوس کیا تھا۔کچھ ٹھنڈی پڑگئی، پہلے کی طرح وقت مانگا۔ بھرائی کو پتا تھا پہلے کی طرح اقرار ہی سنوںگی۔جس اعتماد سے آئی تھی اسی اعتماد سے گئی۔

حسن کا دل نہیں مان رہا تھانہ سارنگ کاہی۔وہ خود صادق سے بات کرکے آیا تھا اور پوری طرح مایوس تھا۔

بات اب سندھیا پر آگئی تھی۔ وہ سندھیا کے پاس کھڑا تھا بات کرنے کے لیے۔ ”تمہاری اپنی بھی کوئی مرضی ہونی چاہیے سندھیا۔تم کیا چاہتی ہو آخر؟ کچھ فیصلے انسان کے اپنے ہوتے ہیں جو انسان کو خود کرنے چاہئیں اپنے لیے۔”

وہ کہہ رہا تھا اور سندھیا بے بسی سے سن رہی تھی۔

”وہی فیصلے جو خود کرنے چاہئیں، وہی فیصلے دوسرے کرتے ہیں۔اپنے لیے آواز اٹھائو سندھیا۔”

وہ اس خاندان کی سات پشتوں میں سے واحد مرد تھا جو ایک عورت کو اکسارہا تھا۔ اپنے لیے آواز اٹھانے کے لیے۔سارنگ بہت بہادر تھا۔ اس کے لیے یہ کہنا مشکل نہ تھا۔

مگر اس کے لیے بہت مشکل تھا یہ سب کہنا۔سارنگ اسے کم ہمت اور ناسمجھ سمجھتا تھا۔وہ خود کو کمزور اور بے بس سمجھتی تھی۔دونوں کی سوچ میں فرق تھا۔بات مگر ایک ہی تھی۔ وہ فیصلہ ہی تو نہیں کر پارہی تھی۔ اسے فیصلے کا اختیار دیا کس نے تھا؟اگر وہ اختیار اسے مل بھی جاتا تب بھی وہ فیصلے کا بوجھ خود پر نہ ڈال پاتی۔ گھر بھر کا سوچنا ہوتا۔ اسے روایات کے بارے میں سوچنا ہوتا، وہ سوچ میں اٹکی رہتی۔

اور سارنگ اسے سوچ سے نکالنے کی کوشش کررہا تھا۔” آج یہاں سے چاچا اور ابا جائیںگے، کوئی ایک بات فائنل کرنے، تم بتائو سندھیا، کیا تم خانوں میں بسے ایک شخص کے ساتھ زندگی گزار پائوگی، اگر ہاں تو مجھے کوئی مسئلہ نہیں میں ابھی جاکے چاچا سائیں کو کہہ سکتا ہوں۔اگر نہیں…”

وہ اس کی الجھن دیکھ رہا تھا۔

وہ اس وقت خود پر جتنا ترس کھاسکتی کم تھا۔ وہ خود پر ترس ہی کھاسکتی تھی۔پتا نہیں کیوں وہ سب باتیں جو میں سوچتی ہوں، میرے لیے کہنا مشکل کیوں ہوتی ہیں۔ وہ سب باتیں جو آپ نہیں بھی سوچتے آپ کہہ جاتے ہیں۔ شاید فرق ہوتا ہے ایک پڑھے لکھے اور ان پڑھ شخص میں،وہ اس فرق کے بارے میں سوچ رہی تھی اور مزید احساس کمتری کا شکار ہورہی تھی۔

”ابا بہت اداس ہیں ادا سارنگ۔ ان سے پوچھیں وہ کیا چاہتے ہیں۔”

Loading

Read Previous

شریکِ حیات – قسط ۲

Read Next

احمد فراز ۔ انہیں ہم یاد کرتے ہیں

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!