امربیل — قسط نمبر ۸

”ہم سارا دن پھرتے رہے، بہت ساری جگہوں پر۔”
عمر کچھ دیر خاموش ہو کر کچھ سوچتا رہا۔”ذوالقرنین سے صرف دوستی ہے نا… کوئی رومانٹک انوالومنٹ؟” علیزہ کا چہرہ سرخ ہوا۔
”صرف… دوستی نہیں ہے۔۔۔” مدہم آواز میں اس نے کہا۔
”ٹھیک ہے دوستی نہیں ہے۔ محبت ہے مگر کیا صرف تمہاری طرف سے ہے یا پھر ذوالقرنین بھی اسی طرح کے خیالات رکھتا ہے؟”
”وہ بھی… مجھے … پسند کرتا ہے۔۔۔”




”تو پھر کیا پروگرام ہے تم دونوں کا… اس نے پروپوز کیا تمہیں، کچھ شادی وغیرہ کا ارادہ ہے؟”
”پروپوز نہیں کیا۔”
”کیوں نہیں کیا… اگر وہ پسند کرتا ہے اور سیریس ہے تو اسے کر دینا چاہئے۔”
علیزہ نے سر جھکا لیا۔
”یا پھر تم پروپوز کر دو۔۔۔”
اس نے عمر کی بات پر حیران ہو کر اس کا چہرہ دیکھا۔
”میں پروپوز کروں؟”
”ہاں… تم کیوں نہیں کر سکتیں۔ یہ کوئی ایسی حیران ہونے والی بات تو نہیں ہے۔”
”مگر میں تو یہ کبھی نہیں کر سکتی۔”
”تم جانتی ہو علیزہ! تم کوئی افیئرافورڈ نہیں کر سکتیں۔ آج نہیں تو کل گرینی کو تمہارے اور ذوالقرنین کے بارے میں پتا چل ہی جائے گا ، تو ان کا ری ایکشن کیا ہو گا۔ اس کا اندازہ تم اچھی طرح کر سکتی ہو۔” وہ اب سنجیدہ ہو گیاتھا۔
”اگروہ اچھا بندہ ہے تو اسے سیدھی طرح سے گرینی سے ملواؤ، یا پھر مجھ سے ملوا دو… میں بات کرتا ہوں اس سے۔”
علیزہ چونکی ”میں آپ سے ملواؤں؟”
”ہاں، کیوں تم ملوانا نہیں چاہتیں؟”
”نہیں… نہیں ایسی بات نہیں ہے۔۔۔۔” اس نے جلدی سے کہا۔
”تو پھر ٹھیک ہے۔ تم ذوالقرنین سے بات کرو، میں بھی دیکھنا چاہتا ہوں، کیسا بندہ ہے وہ۔” عمر کا لہجہ اب شگفتہ ہو گیا تھا۔
”ٹھیک ہے میں اس کو آپ سے ملوا دوں گی۔”
”اور اس سے ملنے کے بعد میں گرینی سے خود اس کے بارے میں بات کر لوں گا۔”
عمر نے جیسے اسے یقین دہانی کروائی، وہ سر جھکائے خاموش بیٹھی رہی۔
”آپ مجھے برا تو نہیں سمجھتے۔” کچھ دیر بعد عمر نے علیزہ کو سر جھکائے کہتے سنا۔
”نہیں… میں تمہیں برا کیوں سمجھوں گا… تم نے ایسا کوئی کام نہیں کیا۔”
”کالج سے جانابھی غلط نہیں ہے؟”وہ اس سے پتا نہیں کس چیز کی یقین دہانی کروانا چاہ رہی تھی۔
”تم سچ سننا چاہتی ہو یا جھوٹ؟” عمر سنجیدہ ہو گیا۔
”سچ۔۔۔” ”تو پھر اس طرح جانا واقعی غلط ہے۔ میں کوئی کنزرویٹو بندہ تو نہیں ہوں، مگر اپنی فیملی کو اچھی طرح جانتا ہوں اور تمہیں بھی… تم میچور نہیں ہو… ٹین ایج میں ہر چیز تھرلنگ لگتی ہے مگر یہاں اس سوسائٹی میں ایسے ایڈونچرز خاصے مہنگے ثابت ہو سکتے ہیں۔ ذوالقرنین اچھا ہے یا برا، میں نہیں جانتا مگر تم ابھی لوگوں کو پرکھنا نہیں جانتیں، تمہارا کوئی Exposure نہیں ہے۔ اس لئے اپنی زندگی کے بارے میں محتاط رہو تو خاصا بہتر ہے۔”
وہ خاموشی سے سر جھکائے اس کی باتیں سنتی رہی۔
”ذوالقرنین ایسا نہیں ہے۔” اس نے اپنا گلا صاف کرتے ہوئے کہا۔
”تم یہ کیسے کہہ سکتی ہو؟”اس نے دو بدو کہا۔
) “He is Different” وہ مختلف ہے(
عمر بے اختیار ہنسا ”یہ اس نے تم سے کہا یا تم نے خود سوچا؟’
”He is really Different (وہ واقعی دوسروں سے مختلف ہے۔)” علیزہ نے جیسے اسے یقین دلانے کی کوشش کی۔
”ہر انسان دوسرے انسان سے مختلف ہوتا ہے۔ فنگر پرنٹس سے لے کر جینز تک کچھ بھی ایک جیسا نہیں ہوتا۔” عمر نے بڑی لاپروائی سے کہا۔
”وہ اندر سے مختلف ہے۔” علیزہ نے اپنی بات پر زور دیتے ہوئے کہا۔
”تم اس کے اندر کیسے پہنچ گئیں۔ اوہ آئی سی وہ ڈاکٹر بن رہا ہے، ہو سکتا ہے اس نے اپنی ڈائی سیکشن کرکے تمہیں اپنا اندر دکھایا ہو۔ ٹھیک کہہ رہا ہوں ناں؟”
وہ اب مذاق اڑا رہا تھا۔ علیزہ کا چہرہ سرخ ہونے لگا۔
”وہ واقعی ایک مختلف مرد ہے۔”
وہ اب بھی اپنی بات پر مصر رہی۔
”What a typical statement!” عمر ایک بار پھر ہنسا” Different man” کوئی مرد مختلف نہیں ہوتا مائی ڈیئر کزن… کم از کم گرل فرینڈ کے معاملے میں کوئی مختلف نہیں ہوتا۔ ہر ایک کی سوچ اور محسوسات ایک جیسے ہوتے ہیں۔”




Loading

Read Previous

امربیل — قسط نمبر ۷

Read Next

امربیل — قسط نمبر ۱۰

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!