مڈل کلاس — سارہ عمر
”لے زوباریہ پکڑ یہ کارڈ سیٹھ صاحب کے گھر سے آیا ہے۔” ہانپتی کانپتی امی نے دوپٹے سے پسینا پونچھتے ہوئے اس کی طرف کارڈ
”لے زوباریہ پکڑ یہ کارڈ سیٹھ صاحب کے گھر سے آیا ہے۔” ہانپتی کانپتی امی نے دوپٹے سے پسینا پونچھتے ہوئے اس کی طرف کارڈ
”آج میں بھی تمہارے ساتھ ڈوب جاؤں گا، پھر میری کبھی سحر نہ ہو گی۔” اس نے آسمان پر چمکتے آفتاب کو سرخی مائل آنکھوں
دھرتی کے سینے پر’کچھ جھولیاں بھر کر بھی’ الٹی پڑی ہوتی ہیں۔ لیکھ کی لکیریں’ نیت کی سیاہی سے’ بڑا انت مچاتی ہیں۔۔انت کی سیاہی
وہ ایک وسیع قبرستان تھا اور قبروں کا حجم غیرمعمولی حد تک چھوٹا تھا۔ قبروں کے ارد گرد اور درمیان میں خود روجھاڑیوں نے اُسے
کئی سال پہلے جب افغانستان میں انگریزی کی حکومت تھی۔ ایک دن ایک پریشان حال آدمی فرنگی حاکم کے دفتر میں حاضر ہوا اور ہیڈکلرک
ناجیہ صبح صبح نجویٰ کے کمرے میں آئیں۔ ایک پیار بھری نظرسے سوئی ہوئی نجویٰ کو دیکھا۔ اُس کے ماتھے پے بوسا دیا۔ وہ ہمیشہ
امریکی ریاست کولوراڈو کے شہر ڈینور میں صبح کے نو بجے تھے جب دروازے کی گھنٹی ُْبجی۔ طاہرہ افتخار تینوں بچوں کو اسکول ڈراپ کرنے
کھٹکے کی آواز سے داروغہ کی آنکھ کھل گئی۔ اس سے پہلے کہ وہ اس کھٹکے کو اپنے وسوسے سے تعبیر کرتا، اپنی گھاس پھونس
ڈگا ڈگ کے اسٹیشن پر جب گاڑیوں کی آمد کا وقت قریب ہوتا تو سگریٹ فروش گاہشا وہاں ہمیشہ سب سے پہلے آپہنچتا۔ وہ ٹھیک
ہم روزانہ اخبارات اور دیگر ذرائع ابلاغ کے طفیل، اپنے گرد و نواح میں ہونے والے حالات و واقعات سے آگاہ رہنے میں دلچسپی رکھتے
Alif Kitab Publications Dismiss