عداوت — ہما شہزاد
کوئی سوال؟ ہمیشہ کی طرح لیکچر کے اختتام پر اُس نے مارکر کا کیپ بند کر کے ایک نظر کلاس میں بیٹھے ہوئے سٹوڈنٹس کی
کوئی سوال؟ ہمیشہ کی طرح لیکچر کے اختتام پر اُس نے مارکر کا کیپ بند کر کے ایک نظر کلاس میں بیٹھے ہوئے سٹوڈنٹس کی
لکھ منتاں منیاں پر لاحاصل اک منت کیتی من یار گیا اک مسئلہ زیر، زبر دا سی جو سمجھ گیا لنگھ پار گیا موتیا نے
سنہری دھوپ میں نہائے گورنمنٹ ڈگری کالج بھکر کے طلائی رنگ و روپ سمیٹے درودیوار آنکھوں کو لبھا رہے تھے… کیفے ٹیریا کے سامنے بنے
عشق فقیری جد لگ جائے پاک کرے ناپاکاں نوں عشق دی آتش لے جاندی اے عرشاں تیکر خاکاں نوں وہ ایک سانپ تھا، تاریک رات
”کاشی…او کاشی…!” ابھی اسے کھیلنے میں مزہ ہی آنے لگا تھا کہ کوثر کی آواز سنائی دی۔ ”کیا ہے امی؟” اس نے وہیں بیٹھے بیٹھے
شام کا پرندہ روشنی کو قطرہ قطرہ اپنے اندر جذب کر کے دن بھر کی تھکن اتارنا چاہتاتھا۔ اُسے خوابوں کی سر زمین پہ قدم
انتساب دانہ پانی کے نام جس کی تلاش کچھ کو پارس کرتی ہے کچھ کو پتھر ===================================== پیش لفظ کبھی کبھی کہانی کاغذ پر شہد
جانِ جہاں! یہ خط تمہیں حسنِ جہاں نہیں لکھ رہی۔ قلبِ مومن کی ماں لکھ رہی ہے۔ آج میں نے قلبِ مومن کے وہ خط
پیارے بابا جان السلام و علیکم میںجانتی ہوں یہ خط دیکھ کر آپ حیران ہوجائیں گے لیکن شاید آپ کی خوشی آپ کی حیرت سے
رات کو کنول اپنے کمرے میں بیٹھی ایک چینل پر اپنے سابقہ شوہر کا انٹرویو دیکھ رہی تھی۔۔عابد منہ بناتے ہوئے رپورٹر کو انٹرویو دے
Alif Kitab Publications Dismiss