اناہیتا — تنزیلہ احمد
آنکھیں کھولتے ہی اس کا پالا گھپ اندھیرے اور سیلن زدہ بو سے پڑا تھا اور یہ عجیب بات تھی کہ پہلی بار اندھیرے میں
آنکھیں کھولتے ہی اس کا پالا گھپ اندھیرے اور سیلن زدہ بو سے پڑا تھا اور یہ عجیب بات تھی کہ پہلی بار اندھیرے میں
میں چھے سال کی تھی جب ’’اپنے‘‘گھر کے خواب دیکھنے شروع کیے۔ ’’اپنا‘‘ گھر،ایک خوبصورت، چھوٹا سا ، سرخ اینٹوں والا گھر جس کا صحن
سونا کسے پسند نہیں ہوتا، خواتین سونے پر جان دیتی ہیں تو بعض حضرات اس کے لیے جان لے بھی لیتے ہیں۔ سونے کے بھاؤ
’’اُف! تو بہ ہے۔ یہ سالن ہے یا زہر؟ بھابی، تمہیں اتنا عرصہ ہو گیا ہمارے گھر آئے، مگر مجال ہے جو اس گھر کا
وہ کافی دیر سے آنکھیں بند کیے بانسری بجا رہاتھا جس کی مدھر تان ہولے ہولے میرے دل پر دستک دینے لگی تھی۔ کچھ ہی
پولیس والوں کی بھی عجیب قسمت ہوتی ہے۔ ہر شخص امن و امان اور سلامتی کی دعا مانگتا ہے، مگر پولیس کے محکمے سے تعلق
میں آپا سے پورے دس سال چھوٹی ہوں۔ اماں بتاتی ہیں ان دس سالوں میں ہمارے دو بھائی ہوئے مگر بدقسمتی سے دونوں ہی کی
دھیمی رفتار سے چلتی ٹھنڈی ہوا کے دوش پر پیپل کی لچک دار شاخیں سُرور کی سی کیفیت میں جھوم رہیں تھیں جس کی وجہ
رات کے دو بج رہے تھے ۔اس کی آنکھ کھلی ، کمرے میں گھپ اندھیرا، اور خاموشی کا دور دورہ تھا۔ اس نے پانی کا
رات کے پچھلے پہر وہ اوپری منزل کی جانب بڑھتا ہو ا ہر چیز کو آگے پیچھے اوپر نیچے سے یوں ٹٹول رہا تھا جیسے
Alif Kitab Publications Dismiss