بگلے کی ٹانگ – انشاء علی
بگلے کی ٹانگ انشاء علی ایک دفعہ ایک نواب صاحب شکار کے لیے گئے۔ ان کا خانساماں جمال بھی ساتھ تھا۔ نواب صاحب نے بہت
بگلے کی ٹانگ انشاء علی ایک دفعہ ایک نواب صاحب شکار کے لیے گئے۔ ان کا خانساماں جمال بھی ساتھ تھا۔ نواب صاحب نے بہت
بدی کے بدلے نیکی ہما جاوید کسی گائوں میں ایک محنتی اور شریف چیونٹارہتا تھا۔ وہ ہر وقت کسی نہ کسی کام میں مصروف رہتا۔
گاؤں کی سب سے الہڑ،بے باک اور منہ پھٹ مٹیار فوزیہ بتول تھی جو کسی کو خاطر میں نہ لاتی،جس راستے سے گزرتی نوجوان اپنا
” شکر ہے بھئی نکل آئے دکان سے۔ آج تو لگ رہا تھا کہ دم ہی گھٹ جائے گا۔ توبہ کتنا رش تھا۔”فائزہ نے اپنے
”سنو! مجھے تم مجھے لوریوں کا پیکٹ لا کر دے سکتی ہو؟” میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا ایک معصوم سا بچہ میلے سے کپڑوں
سبزی منڈی کے ایک جانب گلی سڑی سبزیوں کے ڈھیر تھے، جن پر مکھیاں اور مچھر بھنبھنا رہے تھے ۔ ارد گرد ناقابلِ برداشت بد
فتور ماہ وش عدیل کرمانی ”اری نابکار! کچھ تو کام کر لیا کر۔ سارا بوجھ ماں کے کندھوں پر ڈال دیا ہے، کام کی نہ
باز فریال سید "مورے! میں ٹھیک ہو جاؤں گا ناں ؟” اس نے بڑی بڑی آنکھوں میں ڈھیروں ا مید سموتے ہوئے اپنی ضعیف ماں
”میز پر پڑے لوازمات سے انصاف کرتے ہوئے ہر ایک اپنی رائے دینے میں مشغول تھا ”تم نے اچھا نہیں کیا بلال…” ”کتنی صابر بچی
ڈھولک کی تھاپ اس کے دِل کی دھڑکنوں کی رفتار میں اضافے کا باعث بن رہی تھی، مسکراہٹ پورے استحقاق سے اس کے لبوں کی