
تعلیم کے گہنے ہم نے پہنے — عائشہ تنویر
تعلیم کی اہمیت پر ابا جی کے بہت لیکچر سنے، اماں کی صلواتیں بھی سنیں مگر اپنی ازلی ڈھٹائی کی بہ دولت ہم نے مانا
![]()

تعلیم کی اہمیت پر ابا جی کے بہت لیکچر سنے، اماں کی صلواتیں بھی سنیں مگر اپنی ازلی ڈھٹائی کی بہ دولت ہم نے مانا
![]()

’’آپ سے کوئی ملنے آیا ہے‘‘ آنے والے نے اندر داخل ہوتے ہوئے کہا۔ ’’کہاں؟ ویٹنگ روم میں ہے ؟‘‘ اس نے سر اُٹھا کر
![]()

’میں ناہید سے اکیلے میں بات کرنا چاہتا ہوں۔‘‘ ارسلان کی بات سن کر سارے گھر والوں کو سانپ سونگھ گیا۔ ’’کیا تمہیں لگتا ہے
![]()

’’میرے بچپن میں، میری زندگی میں جتنا بڑا رول آپ لوگوں کی فیملی کا تھا، پچھلے پانچ سالوں میں اتنا ہی بڑا رول اس شخص
![]()

سارا گھر برقی قمقموں سے جگمگا رہا تھا ۔ مسٹر اور مسز احسن کے چہرے بھی خوشی سے کھلے ہوئے تھے۔ آج علینہ کی دسویں
![]()

رات کی سیاہی صبح کے اجالوں سے جدا ہورہی تھی۔ روشن بیگم نے نماز پڑھنے کے بعد مٹی کے کٹورے میں پانی بھر کر رکھا
![]()

جبرل نیند سے فون کی آواز پر ہڑبڑا کر اٹھا تھا۔ اسے پہلا خیال ہاسپٹل کا آیا تھا لیکن اس کے پاس آنے والی وہ
![]()

مریم نے آفس کی کھڑکی سے باہر جھانکا ۔ صبح کی تیز بارش، اب ہلکی سی پھوار کی شکل دھار چکی تھی۔ امریکا کے شہر
![]()

اوول آفس سے ملحقہ ایک چھوٹے سے کمرے میں پروٹوکول آفیسر کی رہنمائی میں داخل ہوتے ہوئے سالار سکندر کے انداز میں اس جگہ سے
![]()

امامہ کے لئے کیرولین کی فون کال ایک سرپرائز تھی۔ اس نے بڑے خوشگوار انداز میں اس سے بات چیت کرتے ہوئے امامہ کو اس
![]()