جتن کیا تو…!
جتن کیا تو…! زاہد حسین جتن کیا تو وطن پایا ہے ہم نے مل کے یہ پاکستان بنایا ہے قائد کی محنت نے ہے یہ
جتن کیا تو…! زاہد حسین جتن کیا تو وطن پایا ہے ہم نے مل کے یہ پاکستان بنایا ہے قائد کی محنت نے ہے یہ
آزادی کی نعمت عظمیٰ رحمان ہاشمی آزادی کا جشن مناتے رہنا ہے گیت سدا خوشیوں کے گاتے رہنا ہے لاکھوں جانیں دے کر جس کو
بلّی اور پرندہ عبدالمجید سالک سنا ہے کسی گھر میں تھی ایک بلّی وہ چوہوں کو کھا کھا کے تنگ آگئی تھی اسے صبح شام
جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ۔ احمد سلمان جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ
تالاب کا مینڈک ایک دفعہ کا ذکر ہے۔ ایک شہزادی تالاب کے کنارے سونے کی گیند سے کھیل رہی تھی۔ کہ اچانک اس کی گیند
اسپیس شپ کا فرار علینا ملک بازل، وہاج اور فاتح بلا کے شرارتی اور بے حد ذہین بچے تھے۔ پورا محلہ ان کی شرارتوں سے
سونے کا انڈا احمد عدنان طارق ایک کھیت کے کنارے ایک بھوری مرغی رہا کرتی تھی جو روز بھورے رنگ کا ایک انڈا دیتی۔ ایک
شامو اور بابو رِدا سلیم علی پور کے گاؤں میں دو گھوڑے شامو اور بابو رہتے تھے۔ بابو صحت اور جسامت میں خوب تھا جب
درزی اور راجا انعم سجیل کسی جنگل میں راجہ نام کا ایک ہاتھی رہتا تھا۔ وہ روز نہانے کے لیے ندی پر جایا کرتا۔ راستے
پڑھاکو روبینہ لبنیٰ حمید کسی قصبے میں روبینہ نام کی ایک لڑکی رہتی تھی۔ اُس کے پاس ڈھیر ساری کتابیں تھیں لیکن اُسے اِن کتابوں
Alif Kitab Publications Dismiss