کہانی اسی صبح سے شروع ہوگئی تھی جس دن وہ لیاقت یونیورسٹی حیدرآباد سے ایم بی بی ایس کرکے نکلا تھا۔ اس نے سمجھا تھاکہانی ختم ہوئی، وہ سرخرو ہوا۔کئی سالوں کی محنت تھی، چوتھی کا خواب تھا۔کچھ خوابوں کی تعبیر بڑے لمبے عرصے بعد جاکر ملتی ہے،کچھ خواب بڑے مہنگے ہوتے ہیں۔

اس نے بھی بڑا مہنگا خواب دیکھ لیا تھا، اس نے پہنچتے ہی چاچے کو کہنا تھا۔”چاچا سائیں، مرغی انا بڑی آسانی سے دیتی ہے، مگر خواب کی تعبیر بڑی مشکل سے ملتی ہے۔ سالوں کی ریاضت کام کرتی ہے، مرغی کا پھل تو لمحے بھر کا ہے۔”

اسے پتا تھا باتوں کے بادشاہ نے ہنس دینا اور کہنا ہے: ”یہ تونے مرغی سے کب پوچھا؟”

اور اس نے لاجواب ہوجانا ہے۔

وہ لاجواب ہی ہوجاتا تھا اور اب بھی جب اسٹیشن پر چاچا مولابخش سات آٹھ آدمیوں کے ساتھ پھولوں کے ہار لیے کھڑا تھا۔

سینہ فخر سے پھولا ہوا تھا مگر آنکھوں میں تشکر تھا، اس کے آگے جس کا توکل انسان کو انسان بناتا ہے، جب وہ سونے سے بھی انمول ہوجاتا ہے۔

سارنگ سونا بن کر آیا تھا، انہوں نے گلے سے لگالیا ۔پیشانی کا مقدر چوم لیا، اسٹیشن سے جلوس گوٹھ کو روانہ ہوا۔ چھکڑ چھکڑ چلتے تانگے میں کھیتوں کے سب حسین مناظر سارنگ آنکھوں میں بسا لینا چاہتا تھا۔ چاچا بہانے بہانے سے مسکراتااورہنستا تھا۔

تانگا رکا، ڈھول والا ڈھول بجانے لگا۔ ‘ہو جمالو’ کاگیت گانے لگا۔ بچے رستے میں کھڑے تھے، عورتیں دیواروں پر چڑھی ہوئی تھیں،گھروں کی چھتیں بھری ہوئیں تھیں۔سارنگ مسکرایا، کسی نے کہا:”آئی گھوٹ آگیا، دُلہا آگیا، دیکھ دُلہا ہی تو لگ رہا ہے اپنا سارنگ۔” سوہائی نے وہیں سے جست لگائی، چھت سے سیڑھیاں پھلانگتی ہوئی نیچے آئی۔ ”سارنگ ادا آگئے، سارنگ ادآگئے۔”

کیادل کش نظارہ تھا۔ حسن نظر میں ہوتا تھا مگر لوگوں کی چہکاریں، جن کا اپنا حسن تھا۔ کون نہ تھا جس نے آگے بڑھ کر گلے نہ لگایا ہو۔گھر میں الگ انتظار تھا۔

جیجی دروازے کی چوکھٹ میں کھڑی تھیں، وہ قدموں میں ڈھیر ہوگیا۔ابانے اٹھایا، جیجی نے ماتھاچوما، دعا دی، کندھا تھپتھپایا اورپیار دیا۔

پھپھو نے بلائیں لیں، چاچی نے سر پر ہاتھ پھیرا۔

سوہائی ادا سارنگ کہہ کر لپٹ گئی۔

اور پیپل کے پیچھے اپنا آدھا چہرہ چھپائے کٹورے جیسی آنکھیںلیے وہ کھڑی تھی ۔پہلے جو کہا تھا ادا سارنگ ہیں،کوئی منسٹر نہیں آرہے، بیان بھلانے کے لیے ہوتے ہیں ۔

اُس کی مسکراہٹ کسی سے چھپتی بھلا ؟

سارنگ نے پوچھا۔” سندھیا کہاں ہے؟”

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۷

Read Next

شریکِ حیات – قسط ۲

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!