یادیں تھیں، رشتے تھے، اپنے تھے، سچائیاں تھیں اور وہ تھی جو چھوڑ کر جارہی تھی۔

اپنے آپ کو اس گھر سے پوری طرح مٹارہی تھی۔

جیسے کوئی ورق ورق ہٹاتا ہے۔ سارنگ کو پتا تھا۔

یہ سب کتنا مشکل تھا۔ کتنا دشوار تھا۔

وہ اس مشکل کو آسان کررہی تھی۔

سارنگ کے کندھوں پر قرضوں کا ایک بڑا بوجھ تھا۔اتر کے نہیں دیتا تھا۔ وہ ایک نیا قرضہ چڑھا کے جارہی تھی اس نے سوچا تھا وہ خود کو بدلے گی۔

پر یہاں تو زندگی بدل رہی تھی۔

گھر سے زندگی کے آثار مٹ رہے تھے۔

پہلی بار وقت پر ناشتانہ ملا تھا۔کپڑے وہ خود ہی دیکھ لیا کرتا تھا۔ آج پتانہ چلا، ٹوٹے ہوئے بٹن والی شرٹ پہن کر نکل گیا۔

اندر کا بکھرائو تھا جو ظاہر ہورہا تھا۔ورنہ وہ دردچھپا کر ہنسنے مسکرانے کا عادی تھا۔

چاچے کی طرح دل کا بڑا تھا۔پر کچھ تو تھا جوغلط ہوا تھا۔

اسے لگا زمین پیروں تلے کھسکتی جارہی ہے۔

اسے یاد آیا کبھی وہ کسی کا آسمان ہوا کرتا تھا۔

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۷

Read Next

شریکِ حیات – قسط ۲

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!