”اے سندھیا !اٹھ بیڑا غرق ہو تیرا، آدھے دن تک سوئی رہتی ہے۔” ماں نے رضائی کھینچی، کھڑکی میں بیٹھی چڑیا ”پُھر”سے اُڑگئی ،سندھیا کے چہرے پر ناگواری تھی۔

”اماں کبھی سکون سے سونے بھی نہ دینا۔کیا قیامت آگئی ہے؟” سندھیا نے بڑبڑاتے ہوئے آنکھیں ملیں اور اُٹھ کھڑی ہوئی ۔ 

”قیامت اگر آ بھی گئی تو تجھے کیا پروا،تُوتو اس دن بھی سوتی رہے گی۔ ایک بات تو بتا ،خواب تجھے مفت میں ملے ہیں کیا؟ ایک آدھ کل کے لیے بھی بچا کر رکھ، جانے کیا سوچ سوچ کرمسکرائے جاتی ہے۔ ماں سے تو کبھی مسکرا کر بات نہ کی، اِدھر آواز دی اُدھر شکل بن جاتی ہے۔”

”ماں اور میٹھا بول دے، کبھی بھی نہیں۔بولے تو چپ بھی ہوجائے؟ کس کتاب میں لکھا ہے۔” بڑ بڑا کر اٹھی دوپٹہ لیا،چپل پہنی۔

”میں آگ لگادوںگی تیری کتابوں کو سندھو تاکہ تو انسان بنے۔” ماں غصہ میں بولی۔

”نہ نہ، اماں کتاب کو آگ لگانا گناہ ہے۔ مت چھیڑنا کبھی، سوچنا بھی مت۔” سندھیا نے تڑپتے ہوئے کانوں کو ہاتھ لگایا۔

”وہ مقدس کتابیں ہوتی ہیں جن کو ہاتھ لگانے سے پہلے وضو کیا جاتا ہے، یہ تیری لیلیٰ چنیسر کی داستانیں نہیں ہوتیں۔” 

”اماں! لیلیٰ مجنوں ہوتا ہے۔” اس نے آئینے میںپہلے خود پر اک نگاہ ِبیپرواڈالی اور پھر پراندہ پشت پر ڈال دیا۔ کیا ادا تھی، خود کو اگر داد نہ دیتی تو اور کون دیتا۔

”شرم سے ڈوب مرسندھو !عشقیہ قصوں کی داستانیں ،کنواریوں کو پڑھنا کیا ہاتھ تک لگانا گناہ ہے۔ شرم کا پانی پی ورنہ کنویں میں ڈوب مر تو۔ اپنی ماں کو بتاتی ہے چنیسر نہیں مجنوں۔” ماں نے سندھیا کی نقل اتاری، رضائی رکھی اور پھر پھیلاوا سمیٹنے لگیں۔ کام اور زبان سب ایک ساتھ چل رہا تھا۔

”توبہ ہے اماں توبہ ۔ لیلیٰ مجنوں کی داستان کا چار سال کے بچے کو بھی پتا ہے،تم بے کار میں میرے پیچھے پڑی ہو۔” 

”چار سال کے بچے کو فقط پہاڑے یا دہوتے ہیں۔ الف اللہ، آآنکھ، ب بکری یاد ہوتی ہے۔ تونے کون سی چار چار سال کی عمر سے داستانیں سنی ہیں کہ بیڑا غرق ہوگیا تیرے دماغ کا۔سارا کیا دھرا مولا بخش کی سنائی ہوئی داستانوں کا ہے۔”ماںسے اباکی برائی سنناسندھیا کے لیے ناقابل برداشت تھا۔

ابا آنکھوں کا تارا۔

سندھو ابا کی جان۔

جیسے راجہ کا ساہ طوطے میں قید ہوتا ہے اور طوطا پنجرے میں۔

ابا کا ساہ سندھو میں تھااور سندھو کا ساہ ابا میں۔

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۷

Read Next

شریکِ حیات – قسط ۲

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!