جھوک عشق – ایم رضوان ملغانی – داستانِ محبت 

وہ تینوں اونچی نیچی پگڈنڈیوں سے ہوتے ہوئے جا رہے تھے۔عابی کے قدم اٹھتے نہیں تھے وہ بار بار مڑ مڑ کر جھوک کو دیکھتی اور خیر آباد کہتی تھی۔

راشدہ کی آنکھوں میں آنسوں کے جھرنے تھے۔اس نے ابھی بھی سجاول کی تصویر کو چوما تھا۔ روحیل ان سب میں آگے آگے چل رہا تھا،اس کے ہاتھ میں ایک سوٹ کیس تھا۔

عشق کا رتبہ عشق ہی جانے

عشق کا رتبہ عشق ہی جانے

عابی کا پاں مڑگیا، وہ گرنے ہی والی تھی کہ روحیل نے آگے بڑھ کر اسے تھام لیا۔

راشدہ خاتون کی آنکھیں اب بھی چھلک رہی تھیں۔

میں روحیل احمد اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ تمہاری آنکھوں کو کبھی نم نہ ہونے دوں گا۔اس نے گواہی دی تھی۔

میں عبیرہ سلطان اقرار کی آخری حدوں کو چھوکر پھر اقرارِ محبت کرتی ہوں کہ مجھے تم سے محبت ہے،بے پناہ محبت۔اس کے دل سے آواز نکلی تھی۔

جھوک عشق میں ان کا رہنا مُحال ہوگیا تھا۔ وہ اگر یہاں رہتے تو آدھے پاگل ہوجاتے، روحیل کو اپنے گھر کے درو دیوار سے ایک خوف محسوس ہوتا، وہ ڈر جاتا تھا۔ ناجی کی آوازیں آتی تھیں۔ راشدہ اور عبیرہ ہر وقت سجاول کو سوچتی رہتی تھیں۔ 

پکی عمر کے پکے عشق کو یہاں کی ہوا راس نہ آتی تھی۔

کچی عمر کے کچے عشق نے اپنی جنونیت سے اپنا ہول ناک انجام پالیا تھا۔

میں فیصلے کے اختیار کا حق آپ پر چھوڑتا ہوں۔

میں وضاحت نہیں کرتا، وضاحت آپ خود کریں کہ اس عشق کے کھیل میں کون قصور وار ٹھہرا، کہانی کا اختتام ہوتا ہے اور میں ایم رضوان ملغانی داستانِ محبت کے آخری لفظ لکھنے کے بعد دو آنسو بہاتا ہوں اور میرے دل سے یہ آواز نکلتی ہے۔

جھوک عشق کی خیرہو

(ختم شد)

٭….٭….٭

Loading

Read Previous

ٹیپو اور سنہری پری ۔ الف نگر

Read Next

عشق”لا“ – فریال سید -داستانِ محبت

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!