جھوک عشق – ایم رضوان ملغانی – داستانِ محبت 

سانول نے پہلے گیت کی تیاری کرلی تھی۔ سب کی پرزور فرمائش پر اس نےتھیواسنانے میں پہل کی تھی۔

اے تھیوا مندھری دا تھیوا

ساری عمر کراں میں تیڈی سیوا

نی خواباں وچ آنٹر والی اے

نی خواباں وچ آنٹر والی اے 

سب سر دھنے جارہے تھے۔ سانول کی آواز بھی بلاشبہ بہت اچھی تھی۔ روحیل تالیاں بجا رہا تھا۔ میدو کے ابے نے میدو کے سر پر سے پیسے وار کے سانول کے آگے رکھنا شروع کردیے تھے۔ ان کی دیکھا دیکھی سب ہی لوگ میدو کے سر پر سے پیسے وار رہے تھے۔ سجاول کو عجب سی بے چینی کھائے جارہی تھی۔ وہ یہ سوچ سوچ کر ہلکان ہورہا تھا کہ ناجی طے کیے گئے مقام پر آکر اس سے ملے گی بھی یا نہیں۔ سانول عیسیٰ خیلوی کا پہلا گیت ختم ہوچکا تھا۔ لوگ داد دے رہے تھے۔ تالیاں بجارہے تھے۔قمیض تیڈی کالیکی فرمائش کررہے تھے اور سانول نے دوسرا گیت گانے سے پہلے پانی پیا تھا۔ سجاول دور بیٹھا بے چینی سے انگلیاں مروڑ رہا تھا۔

قمیص تیڈی کالی نی سوہنٹرے پھلاں والی

سانول گارہا تھا اور سجاول کا اضطراب بڑھتا جارہا تھا۔ وہ اٹھا اور اس گلی میں جا کھڑا ہوا جہاں میدو کا گھر تھا۔ اس نے دیکھا کہ کچھ لڑکیاں میدو کے گھر سے برآمد ہورہیں تھیں۔ اب ان میں ناجی تھی بھی یا نہیں یہ فیصلہ کرنا ذرا مشکل تھا۔

٭….٭….٭

Loading

Read Previous

ٹیپو اور سنہری پری ۔ الف نگر

Read Next

عشق”لا“ – فریال سید -داستانِ محبت

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!