جھوک عشق – ایم رضوان ملغانی – داستانِ محبت 

عشا کی نماز ادا کرتے ساتھ ہی ساری ماں نے جلدی جلدی اپنے بچوں کو کھانا دیا اور تیاری میں جت گئیں۔ ہر گھر میں دبکی بیٹھی عورتیں بناسنگار میں مصروف تھیں۔ بالی عمر کی لڑکیوں کی تیاریاں بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی تھیں۔

ناجی کے چہرے پر ایک رنگ آتا ایک جارہا تھا۔

اس نے آج بے حد خوبصورت ہلکے آسمانی اور گلابی رنگ کا کامدار سوٹ پہنا تھا۔

ہونٹوں پر سرخی بھی لگائی تھی۔

آنکھوں میں کاجل کی دھاریں تھیں۔

کلائیوں میں میچنگ چوڑیاں پہنی تھیں۔

صفیہ اچنبھے سے بیٹی کو تکتی تھی پہلے اس نے کبھی یوں نوٹس نہ لیا تھا۔ پر آج تو جیسے سب کچھ اسے صاف صاف نظر آنے لگا تھا۔

کیا بات ہے بڑی تیاریاں کررہی ہے؟اماں نے اندر آکر اس کے ہاتھ سے گول آئینہ لیتے ہوئے کہا۔

ہاں اماں کیوں نہ کروں میدو بھرا دے سہرے ہیں آخر۔اس نے اک ادا سے کہا اور اپنے سر کے بالوں پر ہاتھ پھیرا۔

بڑی خاص تیاری ہے۔صفیہ نے کہا۔ 

ہاں ہے تو ساری جھوک دیاں کڑیاں ہوں گیں میں کیوں نہ سجوں۔ناجی بولی۔

سج تو، پر اتنا نہ سج نظر لگ جائے گی۔صفیہ نے بلائیں لیتے ہوئے کہا۔

ہائے خدا نہ کرے میکوں کسے دی مندی نظروی لگے۔اس نے کہا اور دوپٹا اوڑھ لیا۔

ہاں روحیل دی ماں ہوگئی تیاری مکمل تو چل موسیقی وی شروع ہونڑ آلی ہے۔

مشتاق احمد نے صفیہ کو مخاطب کرکے کہا۔

میری تو پوری تیاری ہے پر آج تیری دھی کی تیاریاں ختم نہیں ہورہیں۔صفیہ نے اچٹتی نگاہوں سے ناجی کو دیکھ کر کہا۔

میڈی دھی تاں بہوں سوہنڑی پئی لگدی ہے۔مشتاق احمد بولا۔

ابا میں بھی کسی سے کم نہیں لگ رہا میری طرف وی دیکھو۔روحیل اپنی آستینوں کے بٹن بند کرتے ہوئے بولا۔

ماشاءاللہ، میرا شہزادہ، میری اکھ دا تارہ، چن دا ٹوٹا۔صفیہ نے تو روحیل کی پیشانی چوم لی۔

بڑے پیار لٹائے جارہے ہیں بیٹے پر مجھے تو شکی نظروں سے گھورتی تھی اماں۔ناجی نے گلہ کیا۔

ہائے کدوں شک کیتا میں۔صفیہ صاف مکر گئی۔

معافی اماں۔

اچھا اچھا چلو بحث نہ کرو دیر ہورہی ہے۔روحیل بولا۔

ہا ہا چلو، چلو۔ناجی برآمدے سے نکل آئی۔ اس کی اتنی عجلت دیکھ کر صفیہ مزید تشویش میں گھر گئی تھی۔

٭….٭….٭

Loading

Read Previous

ٹیپو اور سنہری پری ۔ الف نگر

Read Next

عشق”لا“ – فریال سید -داستانِ محبت

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!