الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۷

اس شام حسن گھر پہنچا تو اسے کرن کا فون آیا۔ حسن نے ڈرتے ڈرتے فون اٹھایا۔
وہ چھوٹتے ہی ناراض ہوکر بولی:‘‘آخر آپ کو میرے ڈیڈی کے دانتوں سے کیا دشمنی ہے؟پچاس ہزار روپے دے کر نئے لگوائے تھے۔ آپ نے ان پر کتا پھینک دیا، یہ والے دانت بھی ٹوٹ گئے۔’’
یہ سن کر حسن شرمندگی سے عرق عرق ہوا، پچھتاوے میں غرق ہوا۔ دل میں سوچا، آخر یہ مجھ سے کیا حرکت ِ ناپسندیدہ پیش آئی کہ اس مردِ بزرگوار کے ساتھ یہ سلوک کیا کہ پہلے مکا مار کر اصلی دانت توڑے، پھر کتا مار کر نقلی دانت بھی توڑ دیئے۔
بصد ِ عجز و انکساری یوں ملتجی ہوا:‘‘اے خاتونِ خوش جمال و مشتری خصال، اگر میں جانتا کہ تمہارا باپ سامنے سے آئے گا اور فلک کج باز یہ ستم ڈھائے گا تو میں کبھی گلی میں نہ جاتا، اس مخمصے سے اپنے آپ کو ضرور بچاتا۔ لیکن خدا کی قسم کھاتا ہوں کہ میں نے تو اپنے کام سے جانا تھا، مطلق کوئی اور خیال دل میں نہ لاتا تھا۔ تمہارے کتے نے مجھے آتا دیکھا تو یہ بات اسے ایک آنکھ نہ بھائی، دل میں بدی سمائی۔ مجھ پر یوں حملہ آور ہوا کہ اگر میں خود کو نہ بچاتا تو سمجھ جان لے ہی گیا تھا۔ پس خود کو بچانے کے لیے میں نے اسے پرے دے مارا۔ اب یہ تمہارے باپ کی قسمت کہ وہ اس پر جاگرا۔ اس میں میرا کیا قصور ہے، ہر انسان اپنے نصیب سے مجبور ہے۔’’
یہ طول طوانی تقریر سن کر کرن کا غصہ کچھ ماند پڑا اور منہ بنا کر بولی:‘‘بہت بگڑتا جارہا ہے یہ ٹائیگر بھی۔ اتنی دفعہ منع کیا ہے ڈیڈی کو کہ اسے پروٹین شیک پلانا بند کردیں، سنتے ہی نہیں۔ خیر جو بھی ہوا، آپ نے اچھا نہیں کیا۔ اس دفعہ تو میں کسی نہ کسی طرح سنبھال لوں گی لیکن آئندہ آپ نے ایسی ویسی کوئی حرکت کی تو ڈیڈی آپ کو چھوڑیں گے نہیں۔ الٹا مجھے آپ کو چھوڑنا پڑ جائے گا۔’’
یہ کہہ کر کھٹاک سے فون بند کردیا۔ حسن بے چارے کا برا حال ہوا، بے حد رنج و ملال ہوا۔

٭……٭……٭

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۶

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۸

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!