الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۷

حسن نے کہا:‘‘میرے باپ نے مجھے تمام فنون و علوم سکھائے تھے۔ اس وقت کے بہترین شہسواروں نے فنِ شہسواری سکھایا اور جنگ کا ہر رنگ اور ڈھنگ بتایا۔ اس زمانے میں نر بچوں کی یہی تعلیم تھی۔ مردانِ جنگ کی بڑی تعظیم تھی۔’’
شہریار یہ سن کر خوش ہوا اور کہا: ‘‘یہ تم نے بڑی اچھی بات بتائی۔ یار وہ مووی یاد ہے، جودھا اکبر؟ اس میں ہریتک روشن کے سین تھے۔ تلوار چلاتے ہوئے۔ ادھر ادھر تلوار گھماتا تھا اور اس کے ڈولے پھڑکتے تھے۔ ہم بھی کچھ اس قسم کے سین ڈال سکتے ہیں۔ ہر ایپی سوڈ میں۔ آڈینس کو بڑے پسند آئیں گے۔ ذرا شرٹ اتار کر دکھاؤ میں تمہاری physique دیکھوں۔’’
حسن نے بموجبِ حکم قمیض اتاری۔ شہریار سوچ میں پڑ گیا۔ کہا: ‘‘ہوں۔۔۔باڈی تو تمہاری ٹھیک ہے، ہینڈسم ہو، لیکن ہریتک روشن والی physique بن جائے تو کیا ہی کہنے۔ چلو کوشش کرتے ہیں۔’’
یہ کہہ کر کسی کو فون کیا اور آنے کو کہا۔ وہ شخص آیا تو اس سے کہا:
‘‘یار اکمل ,ذرا اس لڑکے کو دیکھو، ہمارا ہیرو پلے کررہا ہے۔ کتنے دنوں میں اس کی ہیرو باڈی بن سکتی ہے۔ ذرا کچھ ڈولے شولے بنیں تاکہ اس کو بنیان پہنا کر تلوار چلوائیں۔ ہریتک روشن سٹائل۔’’
اس شخص نے گھوم پھر کر حسن کو بغور دیکھا اور کہا:‘‘اس کی باڈی آل ریڈی بہت اچھی شیپ میں ہے۔ روٹین ورک آؤٹ میں ڈیڑھ سے دو مہینے اور ذرا سخت ورزش کرے تو ایک مہینے میں باڈی بن جائے گی۔ ڈائٹ چارٹ کی پابندی آپ کروا دیجیے گا۔’’
چنانچہ حسن کو اس کے حوالے کردیا گیا اور حسن صاحب دن رات ڈنڈ پیلنے لگے اور بیٹھکیں لگانے لگے۔ شہریار اسے پہلوانی خوراک کھلانے لگا اور بہت نخرے اٹھانے لگا۔ جب گھوڑوں کے ساتھ شوٹنگ کا مرحلہ آیا، تب بھی حسن نے فن شہسواری کا لاجواب جوہر دکھایا۔ حسن کو صغیر سنی سے گھوڑ سواری کا بے حد شوق تھا، گھوڑوں کے پالنے کا تہہ دل سے ذوق تھا۔ اس کے اس شوق کو دیکھتے ہوئے اس کے باپ نے عمدہ نسل کے عربی گھوڑے، اسپ تازی اور ہر قسم کا توسن سبک خرام و تیزگام اس کے لیے اصطبل میں رکھ چھوڑا تھا۔ ہر روز ایک عمدہ سے عمدہ گھوڑا منتخب کرتا تھا اور اس پر سوار ہوکر باہر جاتا تھا، زمان سے داد پاتا تھا۔ ان گھوڑوں کو اپنے ہاتھ سے دانہ کھلاتا تھا اور محبت کا دم بھرتا تھا۔ چنانچہ اب جو گھوڑوں کے ساتھ شوٹنگ کی باری آئی تو حسن کی دلی مراد برآئی۔ یہ جانور بھی حسن کی محبت کا جواب محبت سے دیتے تھے اور اس کے ہاتھ کے اشارے تک کو سمجھتے تھے۔
شہریار حسن کی گھوڑوں کے ساتھ مہارت دیکھ کر بے حد خوش ہوا۔ بولا:‘‘یار تم اس نواب کے کردار کے لئے بڑے پرفیکٹ ہو ۔It was a lucky day when I found you۔ میں سوچ رہا ہوں تمہارا گھوڑوں کے ساتھ ایک فوٹو شوٹ کراؤں۔ ذرا rugged سٹائل میں۔ باڈی بلڈنگ ڈبل کرو۔ ٹاپ لیس شوٹ ہوگا۔’’
غرض حسن نے ہر دل پر اپنا سکہ جما لیا کہ ہر فن میں طاق تھا، شہرہ آفاق تھا۔ فنونِ حرب، اداکاری، شہسواری۔۔۔

؂ ہر فن میں ہیں استاد ہمیں کیا نہیں آتا

٭……٭……٭

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۶

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۸

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!