الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۷

حسن نے اس کے ہاتھ سے شیشی لے کر کھولی اور اس میں موجود مرہم نما چیز کو انگلی پر لگا کر میز پر اس جگہ پھیرا جسے وہ پہلے کھولنے کی کوشش کررہا تھا۔ مرہم لگا کر اس نے دوبارہ اس جگہ کو دبایا۔ کھٹاک کی آواز اور سطح پر ایک جتنے فاصلے پر دو دراز باہر نکل آئے۔ زلیخا کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا۔ پھی پھٹی آنکھوں سے وہ ان درازوں کو دیکھنے لگی۔ حسن نے دونوں درازوں میں بیک وقت ہاتھ ڈالے اور دباؤ بڑھایا۔ دروازوں کے عین بیچ میں میز کی ہموار سطح کی لکڑی میں ایک جھری نمودار ہوئی اور اس کے ارگرد کی سطح پھسلتی ہوئی دائیں بائیں ہٹ گئی۔ اس کے پیچھے سے ایک تیسرا دراز نظر آنے لگا جس میں تالے کی جھری بنی تھی۔ حسن نے پہلے دراز سے لکڑی کی چابی اٹھائی اور اس دراز کے تالے میں لگائی۔ دراز مکھن کی طرح کھل گیا۔ اس دراز کی تمام اندرونی دیواریں سیاہ مخمل کی تھیں اور دراز کے عین بیچوں بیچ سرخ مخمل کی ایک پوٹلی پڑی تھی۔ حسن نے ہاتھ بڑھا کر پوٹلی اٹھا لی۔
زلیخا سانس روکے یہ کارروائی دیکھ رہی تھی۔ حسن نے مخمل کی تھیلی اس کے سامنے کی اور کہا:‘‘یہ میری ماں کی ہے۔ یہ دیکھو ان کے نام کا پہلا حرف ‘‘ع’’ کڑھا ہے۔’’
زلیخا نے آگے ہوکر دیکھا۔ پوٹلی کے عین بیچ میں سنہری دھاگے سے ‘‘ع’’ کاڑھا گیا تھا۔ زلیخا نے کچھ کہنے کی کوشش کی مگر بول نہ پائی۔
حسن کی آنکھوں میں آنسو چمک رہے تھے۔ سرگوشی میں بولا:‘‘اس میں میری ماں اپنے جواہرات رکھا کرتی تھی۔’’
یہ کہ کر پوٹلی کا منہ کھولا اور پوٹلی اپنے ہاتھ پر الٹ دی۔
زلیخا نے آگے ہوکر دیکھا، حسن کی ہتھیلی پر نیلم، یاقوت، زمرد اور ہیرے چمک رہے تھے۔

شہرزاد نے اس قدر کہانی بیان کی تھی کہ خورشید خاوری سر پر آرائے آسماں ہوا اور تخت ِفلک پر جلوہ کناں ہوا۔ شہرزاد نے صبح کی صورت دیکھ کر خاموشی اختیار کی اور شہریار والا تبار نے دیوانِ خاص کی راہ لی۔

(باقی آئندہ)

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۶

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۸

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!