الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۷

ایک دن شوٹنگ پر ایک شخص آیا اور حسن سے ملا۔ کہنے لگا:‘‘میں نے آپ کی گھوڑوں کے ساتھ شوٹنگ دیکھی تھی۔ You are a natural۔ میں لاہور کی پولو ٹیم کا کیپٹن ہوں۔ آپ جیسی natural affinityبہت کم لوگوں میں ہوتی ہے۔ پولو کھیلیں گے ہمارے ساتھ؟’’
حسن نے حیران ہوکر استفسار کیا اور اعتراف کیا کہ: ‘‘پولو کیا چیز ہے؟ افسوس میں اس سے واقف نہیں۔’’
اس شخص نے کہا:‘‘ایک کھیل ہے جو گھوڑے پر بیٹھ کر کھیلتے ہیں۔ آپ کے ہاتھ میں ایک اسٹک ہوتی ہے اور زمین پر ایک گیند ہوتا ہے جسے آپ نے۔۔۔’’
حسن جوش سے پکار اٹھا:‘‘اخاہ! چوگان کی بات کررہے ہیں آپ؟ ہاں ہاں، یہ کھیل تو میرے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ بچپن سے کھیلتا آیا ہوں۔’’
چنانچہ وہ شخص حسن کو ایک میدان میں لے گیا جسے یہ لوگ پولوگراؤنڈ کہتے تھے۔ وہاں حسن کو ایک مشکی گھوڑا دیا گیا اور حسن کو گھوڑے سے اور گھوڑے کو حسن سے پہلی نظر میں محبت ہوگئی۔ بے حد الفت و مودت ہوگئی۔ چنانچہ حسن اس ختلیء شہ گام پر سوار ہوااور ہاتھ میں تھپکی (جسے یہ لوگ اسٹک کہتے تھے) لی اور گیند کے ساتھ چوگان کے وہ جوہر دکھائے کہ سب دیکھنے والوں کوبے حد خوش آئے۔ حسینانِ شہر جوق در جوق کھیل دیکھنے آئیں اور بعد از کھیل بصد ِ ذوق و شوق حسن کے ساتھ تصویریں کھنچوائیں۔ ایک سے ایک حوروش، پری رو حسن پر گری پڑتی تھی، حسن کی بھی ان سے نگاہ لڑتی تھی۔ سب کے ساتھ خوش گپیاں کرتا تھا، کسی کا دل نہ توڑتا تھا۔
ایک ہفتہ بھی نہ گزرا تھا کہ شہر کے ہر بڑے رسالے میں دھڑا دھڑ حسن کی تصویریں چھپنے لگیں۔ کہیں وہ ڈرامے کی ہیروئن اور اس کی ہمجولیوں کے درمیان راجہ اندر بنا بیٹھا تھا تو کہیں شہر کی حسیناؤں کے درمیان کھیل کا انعام یعنی ٹرافی اٹھائے کھڑا تھا۔
اور ان تصویروں نے تو کل عالم میں دھوم مچا دی جو حسن کی قیمض اتروا کر اور گھوڑوں کے پیچ کھڑا کرکے کھینچی گئی تھیں۔ حسن بدرالدین ،مردِ جوانِ رعنا ،ملائک نظر فریب، طاؤس زیب، ہر عضوِ بدن سانچے میں ڈھلا ہوا، باہمہ صفت موصوف، خوبصورتی میں مشہور و معروف، رستمِ ثانی، خورشید و نیم روز کی تصویر تھا، بس آپ اپنی ہی نظیر تھا۔
کنیز نے رسالے لا کر حسن کے سامنے دھرے اور پھولے منہ کے ساتھ بولی:‘‘اُنہیں بھجوانے ہیں؟’’
حسن نے بے اعتنائی سے کہا:‘‘میں خود دے آؤں گا۔’’
وہ چہک کر بولی:‘‘کیسے دے آئیں گے؟ وہ آج کل گھر پر ہی ہوتے ہیں۔’’
حسن نے چونک کر پوچھا:‘‘کون؟’’
اس نے طنز سے کہا:‘‘ وہ جن کے دانت دو دفعہ توڑ چکے ہیں آپ۔ آپ کے ان کے ستارے نہیں ملتے۔ جب سامنا ہوتا ہے کچھ نہ کچھ ضرور ٹوٹتا ہے۔ پہلے ان کے اصلی دانت ٹوٹے، پھر آپ کی ٹانگ ٹوٹی، پھر ان کے نقلی دانت ٹوٹے، اب آپ کی گردن ٹوٹے گی۔ دیکھ لینا!’’
یہ سن کر حسن گھبرایا۔ کنیز کی حسبِ منشا پانچ سو روپے اس کے حوالے کیے اور کہا:‘‘دیکھ، اب میرے ساتھ دغا نہ کرنا، کوئی مکروفترانہ کرنا۔’’
کنیز نے منہ بنا کر کہا:‘‘یہ صرف رسالے وہاں پہنچانے کی فیس ہے۔ باقی کسی چیز کی کوئی گارنٹی نہیں۔’’
حسن بددماغ ہوکر کچھ کہنے ہی والا تھا کہ زلیخا وہاں آئی اور حسن کی تصویریں رسالوں میں چھپی دیکھ کر بہت خوش ہوئی لیکن جب اس نے وہ تصویر دیکھی جس میں قوت القلوب مہارانیوں کی طرح کھڑی عیب پاش نظروں سے حسن کو دیکھ رہی ہے اور حسن سینے پر ہاتھ رکھے نیاز مندانہ اس کے آگے جھکا ہوا ہے تو اس کی مسکراہٹ پھیکی پڑ گئی۔ چند لمحے کے لیے بالکل خاموش ہوگئی۔ آخر کہا:‘‘یہ تصویر کرن کو نہ دکھانا۔’’
حسن نے پوچھا:‘‘کیوں؟’’
زلیخا نے آہستہ سے کہا:‘‘شاید اسے اچھی نہ لگے۔’’
ابھی حسن تصویر کو زلیخا کے بتائے رخ سے دیکھنے بھی نہ پایا تھا کہ کنیز نے جھپٹ کر رسالہ اٹھایا اور بولی:‘‘اب تو ضرور دکھاؤں گی یہ تصویر اُنہیں۔’’
یہ کہہ کر حسن کو دیکھ کر ناک چڑھائی اور چلتی بنی۔
زلیخا کا اندازہ غلط نکلا۔ شام کو کرن کا فون آیا اور اس نے حسن کی تصویروں کی بہت کچھ تعریف کی اور کھلے دل سے حسن کو اپنے باپ کے نقلی دانت توڑنے پر بھی معاف کردیا۔ حسن بے حد خوش ہوا اور احسانِ بے بایاں کا شکرگزار ہوا۔ کرن نے اس سے ہنس ہنس کر باتیں کیں اور شوٹنگ پر لے جانے کی فرمائش کی۔ حسن نے جوش میں آکر وعدہ کیا اور یہ بھی کہا کہ نہ صرف شوٹنگ بلکہ اگلے چوگان کے مقابلے میں بھی لے کر جائے گا۔
کرن یہ سن کر خوش ہوئی۔ ٹھنک کر بولی:‘‘وہاں تو اتنی جنٹری آئی ہوتی ہے، میرے پاس تو وہاں پہننے کے لئے کوئی کپڑے ہی نہیں۔’’
حسن نے نثار ہوکر کہا:‘‘جانی! ہمت کیوں ہارتی ہو، تم مجھے ساری دنیا سے پیاری ہو۔ تمہیں ساتھ لے کر جاؤں گا، بہترین کامدانی جوڑا دلواؤں گا۔’’ کرن نے منہ بنا کر کہا:‘‘پولو میچ پہ کامدانی جوڑا کون پہنتا ہے؟ میں تو جینز پہن کر جاؤں گی۔ نیکسٹ سے لوں گی جینز بھی اور ٹاپ بھی۔’’
حسن کے فرشتوں کو بھی معلوم نہ تھا کہ جینز کسے کہتے ہیں۔ فراخ دلی سے بولا:‘‘ہاں ہاں جو دل چاہے پہننا۔’’
یہ سن کر کرن بے حد خوش ہوئی۔ لاڈ سے بولی:‘‘یو آر سو سویٹ۔ چلیں فرصت ملی تو آپ سے ملنے آؤں گی۔’’
اور یوں عاشق و معشوق نے دل کی مراد پائی، دونوں کی خوب بن آئی۔

٭……٭……٭

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۶

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۸

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!