
باغی —– قسط نمبر ۵ —- شاذیہ خان
کنول شکل سے اجڑی ہوئی، چہرے پر خراشیں اور چوٹ کے نشان لیے بار بار بے چینی سے ریحان کے فلیٹ پر کھڑی بیل دے
![]()

کنول شکل سے اجڑی ہوئی، چہرے پر خراشیں اور چوٹ کے نشان لیے بار بار بے چینی سے ریحان کے فلیٹ پر کھڑی بیل دے
![]()

کلاس روم اس وقت ہنستے کھلکھلاتے ہوئے چہروں سے بھرا ہوا تھا۔ ہر چہرے پر سُرخی تھی۔ ہر لب کے کنارے پھیلے ہوئے تھے۔ دائیں
![]()

اپنی دکان پر روبی سے باتیں کرتے ہوئے عابدایک دم طیش میں آ گیا کیوں کہ اسے لگ رہا تھا کہ روبی اسے روز ایک
![]()

فوزیہ ہاتھ میں گوہر کی ایڈورٹائزنگ ایجنسی کا پتا لیے بس سے نیچے اتری اور ایک راہ گیر کو پرچی دکھاتے ہوئے ایڈریس دریافت کیا۔
![]()

گھوڑا، ہرن اورشکاری ضیاء الرحمن ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک ہرن اور گھوڑے میں گہری دوستی تھی۔ ایک دن کسی بات پر ان کی
![]()

غریب لکڑہارا احمر بخاطر تہران میں حامد نامی ایک بوڑھا لکڑ ہارا اور اس کی بیوی رہتے تھے۔ ایک دن حامد نے جنگل میں پرُانا
![]()

آج کافی دن کے بعد فوزیہ عابد کی دکان میں کھڑی چیزیں دیکھ رہی تھی۔اب گاہ بہ گاہ وہ اس کی دکان میں آتی رہتی
![]()

گائے کے سینگ باذلہ سردار ایران کے کسی گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا۔ اُس کے دو بچے تھے۔ بیٹی کا نام نور اور بیٹے
![]()

چی چی کی توبہ زاہدہ عروج شہر سے بہت دور ایک باغ تھا جس میں ایک ننھی چیونٹی رہتی تھی۔ اُس کا نام چی چی
![]()

بھولو کی بے وقوفی معاویہ مومن ایک دفعہ کا ذکر ہے کسی گاؤں میں ایک بُڑھیا رہتی تھی۔ اُس کا بیٹا ”بھولُو” بڑا ہی بے
![]()