ڈسپنسری ڈاکٹرکا رستہ دیکھ رہی تھی اور دوسرے دن کے چڑھتے سورج کے ساتھ وہ ایک نئی کوٹھی کے سامنے کھڑا تھا، جہاں لوگوں کی بھیڑ تھی۔ اس کے کندھے پر جیسے کسی نے پہاڑ لاکر رکھ دیا۔پھر ایک قرضہ،پھر ایک بوجھ۔وہ کہنا چاہ رہا تھا۔اسے اندازہ تھا کہ کوٹھی بنانے کے لیے چاچا نے قرضہ لیا ہوگا یا پھر سال بھر کی فصل چڑھائی ہوگی۔اس نے چاچا کے چمکتے چہرے کو دیکھا تو کچھ کہا نہ گیا ۔

”میں نے تو کہا تھا یار کہ سارنگ بگڑے گا مگر۔” انہیں پتاتھا سارنگ کے ساتھ اب ایک لمبی نشست ضرور ہونی ہے۔

”او چھڈ یار جانی۔ سارے قرضے بس ایک فصل کی مار ہیں۔ فصل ہری ہوئی تو سمجھو قرضہ اُتر گیا۔

او تو دیکھ سارنگ ،تونے کوٹھی نہیں دیکھی ؟”

وہ جو سینہ تان کر اس کے سامنے کھڑی تھی بھلا وہ کیسے نہ دیکھتا۔ وہ تو حیران تھا کہ جیسے اس کے سامنے کسی نے بچپن لا کر کھڑا کر دیا ہو۔ 

لمحے میں احساس بدل گیا تھا۔

” میں بڑا ہوکر ڈاکٹر بنوںگا۔” جب تختی پہلی بار سیدھی پکڑی۔ اس کی آنکھیں بھیگ گئیں ۔

چاچے نے اس کے کندھے کے اردگرد بازو پھیلایا۔

”سارنگ تو ڈاکٹر بن گیا ہے۔ میں تجھے بتائوں، میں تو صرف اسی دن کے لیے جی رہا تھا۔”

”آپ کیسی باتیں کررہے ہیں؟ ابھی بہت کچھ دیکھنا ہے آپ کو، اب میں ایک بات آپ کو بتائوں؟جو خواب آپ نے دیکھا تھا،میں نے اس کی تعبیر کے لیے دن رات لگادیے۔” وہ انہیں اپنے ساتھ لے کر اندر آیا۔

چاچا اور ابا بیرونی بینچ پر مریضوں کی قطار کے ساتھ بیٹھے تھے، وہ میز پررکھی دوااٹھاکر انہیں چیک کر رہا تھا۔ پرچیاں لکھ رہا تھا۔ مریضوں کا چیک اپ کررہا تھا۔ لوگوں کے منہ سے دعائیں نکل رہی تھیں، محبتیں نکل رہی تھیں اور امیدوں کی قطار بندھی جارہی تھی۔

”تو اب یہیں رہ کر ہمارا علاج کرنا سیانا پٹ۔”

چاچے گاموں نے کھانسی رکنے کے دوران التجائیہ انداز میں کہا اور وہ جواب میں کچھ بھی نہ کہہ سکا۔

”پٹ ایک بہت پرانی کہانی ہے جس میں پہلی بار ایک گائوں میں ڈاکٹر آیا اور اُس کو دیکھتے ہی سارے بھلے چنگے ہوگئے۔ تو آیا ہے تو اب ہم نے بھی بھلا چنگا ہوجانا ہے۔”

بوڑھے، بچے، عورتیں، بہنیں،ادیاں، مائیں اور دعا ؤں کے ڈھیر۔ اسے لگا گائوں کا کچا رستہ اب اسے پکے پہ چڑھنے نہیں دے گا۔

اسی لیے جو بات وہ کہنا چاہتا تھا اسے کہنے کے لیے مناسب وقت ڈھونڈرہا تھااور وقت اس سے اپنی کہے جارہا تھا۔

بڑے عرصے بعد گائوں کو سارنگ ملا تھا۔

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۷

Read Next

شریکِ حیات – قسط ۲

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!