امربیل — قسط نمبر ۷

”تمہارا کیا خیال ہے یہاں ہونے والے کام کے بارے میں؟” سائرہ نے اسے مخاطب کیا۔
”پتا نہیں۔” اس نے کندھے اچکاتے ہوئے بے بسی سے کہا۔
”کیا مطلب؟” سائرہ اس کے جواب پر حیران ہوئی۔
”میں اصل میں، سمجھ نہیں پارہی کہ میں کیا کہوں۔” اس نے وضاحت کی۔
”یعنی تم بھی میری طرح یہاں ہونے والے کام سے بہت متاثر ہو۔”سائرہ نے مسکرا کر کہا۔
”یہ بھی پتا نہیں۔”
”یہ کیا بات ہوئی؟”سائرہ پھر حیران ہوئی۔
”سب کچھ تو دیکھا ہے تم نے… ان کا آفس… وہاں ہونے والا کام… یہاں چلنے والے اسکول… عورتوں کا سینٹر… اور یہ جو ڈھیروں ڈھیر پیپرز پکڑائے ہیں انہوں نے… یہ پڑھنے کیلئے دیئے ہیں، سارے Facts and figures ہیں اس میں… چائلڈ لیبر کے حوالے سے روزگار کی صورتحال، عورتوں کی کنڈیشن، ان کا رول، آنے والے سالوں کیلئے این جی اوز کی پلاننگ اتنا ڈیٹا ملنے کے بعد بندے کی کوئی رائے تو ہوتی ہے نا، تمہاری کیا رائے ہے؟” سائرہ نے پوچھا۔
”مجھے اصل میں یقین نہیں آرہا۔” اس نے ایک گہرا سانس لے کر کہا۔
”کیا؟ یقین نہیں آرہا؟ مگر کس بات پر؟” فائزہ تقریباً چلائی۔
”یہی کہ این جی اوز واقعی اس علاقے میں اتنا بڑا انقلاب لے آئی ہیں۔”




”کیوں یقین کیوں نہیں آرہا۔ تم نے تو سب کچھ خود دیکھا ہے… لوگوں سے ملی ہو یہ پیپرز دیکھو۔ ہمارے ڈیپارٹمنٹ کے پاس موجود رپورٹ دیکھو حیرانی کی بات ہے کہ تمہیں یقین نہیں آرہا۔” منیبہ نے اس بار اس سے کہا تھا۔
”اصل میں اس کے ایک کزن نے اس کی برین واشنگ کردی ہے یہاں آنے سے پہلے۔” شہلا نے بڑے اطمینان سے بتایا۔
”کیا مطلب؟” سائرہ کچھ الجھی۔
”اس کا ایک کزن ہے فارن سروس میں، اس نے اس علاقے کے بارے میں چند سال پہلے کوئی سروے یا ریسرچ وغیرہ کی تھی این جی اوز کے حوالے سے… اسی نے اسے کہا ہے کہ این جی اوز یہاں کوئی پازیٹو کام نہیں کر رہیں۔” شہلا نے مختصراً بتایا۔
”کم آن علیزہ! تم تو ایسی باتوں پر یقین نہ کرو، تمہارے کزن کو تو یہی کہنا تھا بیورو کریٹ ہے نا اس لیے۔ بیورو کریٹ اسی فیوڈل سسٹم کا ایک دوسرا ورژن ہیں۔ اس ملک کی دو بیساکھیاں ہیں فیوڈل لارڈز اور بیوروکریٹس… دونوں بیساکھیاں ایک دوسرے کو سپورٹ کرتی ہیں… بیساکھیوں کو اس بات سے دلچسپی نہیں ہے کہ وہ سہارا دے رہی ہیں انہیں صرف اس بات سے دلچسپی ہے کہ ان کا سہارا لے کر چلنے والا مریض صحت یاب نہ ہوجائے… تمہارا کزن بھی اس سسٹم کی پروڈکٹ ہے تم اس سے اسی قسم کی باتیں سنوگی۔”
”عمر کا فیوڈلز سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس طرح کا بیورو کریٹ ہے جس طرح کا تم سمجھتی ہو۔”
علیزہ نے مدھم آواز میں کہا۔
”فیوڈلزم ایک ذہنیت کا نام ہے اس کیلئے فیوڈل ہونا ضروری نہیں ہے۔ بیورو کریٹس…”
علیزہ نے سائرہ کی بات کاٹ دی۔ ”عمر ایسا نہیں ہے ۔”
اس بار سائرہ نے اس کی بات کاٹ دی۔”پلیز علیزہ اب اپنے کزن کی پاکیزگی اور اعلیٰ کردار پر کوئی تقریر مت کرنا۔ میرا اپنا پورا خاندان بیوروکریٹس سے بھرا ہوا ہے۔ کوئی مجھ سے بہتر تو انہیں نہیں جان سکتا۔” سائرہ نے اتنے اکتائے ہوئے انداز میں کہا تھا کہ وہ جھینپ کر چپ ہوگئی۔
”تمہارے کزن نے جو کچھ این جی اوز کے بارے میں کہا ہے اسے ایک طرف رکھ کر اپنے سامنے نظر آنے والی چیزوں کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرو۔” منیبہ نے اس بار اسے مخاطب کیا۔
”ویسے تم ایک بات بتاؤ کیا یہاں نظر آنے والی تبدیلیوں نے تمہیں خوش نہیں کیا۔ بچوں کی تعلیم کے حوالے سے۔ عورتوں کے نئے کردار کے حوالے سے۔ یہاں لوگوں کے منہ سے سننے والی باتوں نے آخر این جی اوز نے کچھ نہ کچھ تو کیا ہے نا یہاں پر… ورنہ لوگ اتنے بے وقوف تو نہیں ہوسکتے کہ خوامخواہ کسی کی تعریفیں کرتے پھریں۔” وہ سائرہ کا چہرہ دیکھتی رہی۔
اس کے جواب کا انتظار کیے بغیر وہ سب باتوں میں مصروف ہوگئی تھیں۔ وہ کچھ دیر انہیں دیکھتی رہی پھر اپنے آگے پڑے ہوئے پیپرز کے ڈھیر کو دیکھنے لگی۔ ”Sense of judgement” وہ مسکرانے لگی تھی۔ اس رات وہ بہت دیر تک ان کاغذات کیلئے جاگتی رہی۔
****




Loading

Read Previous

امربیل — قسط نمبر ۶

Read Next

امربیل — قسط نمبر ۸

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!