امربیل — قسط نمبر ۷

”اور تم نے کچھ کہا نہیں۔ کوئی اعتراض؟”
”میں اعتراض کیوں کرتا۔ یہ پاپا کی زندگی ہے، وہ جو چاہیں کریں۔” اس نے بڑی سرد مہری اور لاپروائی سے کہا۔
”ہاں! ویسے بھی انکل جہانگیر کی شادی سے تمہیں تو زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ تمہاری ممی سے تو پہلے ہی ان کی سیپریشن ہوچکی ہے۔ اعتراض تو ثمرین آنٹی نے کیا ہوگا۔ پاپا بتارہے تھے کہ انہوں نے سوسائٹیڈ کی کوشش کی تھی اس شادی سے کچھ دن پہلے۔۔۔”
عمر یک دم چونک گیا۔ شانزہ کے پاس وہ ساری معلومات تھیں جو اس کے پاس ہونی چاہیے تھیں۔ لئیق انکل سے اس کے پاپا کی بہت گہری دوستی تھی۔ صرف رشتہ داری نہیں تھی۔




”سوسائیڈ؟” اس نے کچھ حیران ہو کر کہا۔
”تمہیں نہیں پتا؟”
”نہیں۔”
”ثمرین آنٹی خوش قسمتی سے بچ گئیں اور انکل جہانگیر اتنے غصے میں آگئے کہ انہوں نے ثمرین آنٹی کو ڈائی وورس (طلاق) کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ پھر پاپا اور دوسرے انکلز نے ثمرین آنٹی کی ریکویسٹ پر انہیں سمجھایا۔ انکل جہانگیر بڑی مشکل سے اس کام سے باز آئے۔ ڈائی وورس تو انہوں نے نہیں دی مگر ثمرین آنٹی کو یہاں اسلام آباد شفٹ کر رہے ہیں۔ اب وہ انہیں ساتھ رکھنے پر تیار نہیں ہیں۔ وہاں امریکہ میں بھی انہوں نے ثمرین آنٹی کو کسی اپارٹ منٹ میں شفٹ کردیا ہے۔ اپنے ساتھ انہوں نے رشنا کو رکھا ہوا ہے۔”
وہ خاموشی سے شانزہ کی گفتگو سن رہا تھا۔
”سوائے میرے اور گرینڈ پا اور گرینی کے خاندان میں سب کو پاپا کی اس متوقع شادی کے بارے میں بہت پہلے پتا چل چکا تھا مگر اس بارے میں انفارم نہیں کیا۔ ہر ایک نے یہ بات چھپائی۔” عمر کڑھتے ہوئے سوچ رہا تھا اور اسے اپنے کزنز پر بھی حیرت ہو رہی تھی جن سے اس کی اچھی خاصی دوستی تھی۔
”شاید یہ اچھا ہی ہوا ورنہ جوکچھ وقت میں نے لاہور میں سکون سے گزارا ہے، وہ بھی گزار نہ پاتا۔” وہ اب سوچ رہا تھا۔
٭٭٭
”خود سوچو انجوائے کر رہی ہو یا نہیں۔ تم خواہ مخواہ اپنی نانو سے خوفزدہ ہو رہی تھیں۔”شہلا نے تالیاں بجاتے ہوئے بلند آواز میں علیزہ سے کہا جو خود بھی تالیاں بجانے میں مصروف تھی۔ علیزہ مسکراتے ہوئے کچھ کہے بغیر اسٹیج پر نظریں جمائے رہی جہاں سنگر اگلے گانے کی تیاری کر رہا تھا۔
وہ دونوں اس وقت ایک میڈیکل کالج میں ہونے والے ایک کنسرٹ میں موجود تھیں۔ شہلا کا بھائی اور اس کے کچھ دوست بھی اس کنسرٹ میں پرفارم کر رہے تھے۔ کنسرٹ شام کو تھا اور شہلا کا اصرار تھا کہ علیزہ بھی اس کے ساتھ وہاں چلے۔ مگر علیزہ جانتی تھی کہ نانو شام کے وقت اسے گھر سے باہر نہیں جانے دیں گی اور پھر کسی کنسرٹ میں جانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ کنسرٹ بھی ایسا جو لڑکوں کے ایک کالج میں تھا… شہلا کے اصرار کے باوجود اس نے انکار کردیا مگر شہلا نے ہار نہیں مانی تھی۔
”دیکھو! میں خود نانو سے بات کرلیتی ہوں۔” اس نے بالآخر علیزہ سے کہا۔
”بات کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ میں جانتی ہوں وہ نہیں مانیں گی۔”
”مان جائیں گی۔ میں انہیں یہ نہیں بتاؤں گی کہ میں تمہیں کنسرٹ پر لے جا رہی ہوں۔”
”کیا مطلب!” علیزہ حیران ہوئی۔
”میں ان سے یہی کہوں گی کہ میرے گھر پر فنکشن ہے اور میں تمہیں اس کیلئے انوائٹ کر رہی ہوں۔” شہلا نے بڑے آرام سے کہا۔
”یعنی تم نانو سے جھوٹ بولو گی؟”
”ظاہر ہے بھئی جب وہ سچ سچ بتانے پر جانے نہیں دے رہیں تو پھر جھوٹ ہی بولنا پڑے گا۔”
”نہیں۔ یہ ٹھیک نہیں ہے۔” علیزہ نے صاف انکار کردیا۔
”کیوں ٹھیک نہیں ہے۔ میں بھی تو تمہارے ساتھ جارہی ہوں۔”
”مگر نانو کو پتا چل گیا تو وہ آئندہ تمہارے ساتھ کبھی کہیں نہیں جانے دیں گی بلکہ وہ مجبور کریں گی کہ میں تم سے دوستی بھی ختم کردوں۔”
”مگر انہیں پتا چلے گا ہی نہیں۔ شام چھ بجے کنسرٹ شروع ہو رہا ہے ہم آٹھ بجے تک واپس آجائیں گے۔”
”اور اگر نانو نے اس دوران تمہارے گھر فون کرلیا تو؟”
”تو میری ماما ان سے کہہ دیں گی کہ تم وہیں ہو اور بس گھر آنے والی ہو۔”
”یعنی تمہاری ماما بھی جھوٹ بولیں گی؟”
‘ہاں صرف تمہارے لیے۔”
علیزہ اس کی بات پر سوچ میں پڑ گئی، وہ خود بھی اس کنسرٹ میں جانا چاہ رہی تھی کیونکہ اس کے کالج کی بہت سی لڑکیاں وہاں جارہی تھیں مگر نانو اسے اس طرح اکیلے کبھی کنسرٹس میں نہیں بھیجتی تھیں۔ وہ ان ہی کنسرٹس میں جایا کرتی تھی جو جم خانہ میں ہوتے تھے اور جہاں نانا اور نانو بھی اس کے ساتھ ہوتے تھے۔ اس طرح لڑکوں کے کسی کالج میں کنسرٹ پر جانے کی اجازت ملنا ناممکن تھا اور اب شہلا اصرار کر رہی تھی کہ۔
”ٹھیک ہے ۔ تم نانو سے بات کرلو۔ اگر وہ اجازت دیتی ہیں تو پھر سوچ لیں گے۔” علیزہ نے نیم رضا مندی سے کہا۔
”یہ ہوئی نا بات۔”شہلا اس کی بات پر بے تحاشا خوش ہوئی۔
”مگر تم انہیں کس فنکشن کے بارے میں کہو گی؟”
”اپنی برتھ ڈے کروا دوں گی۔”
”یہ کبھی مت کرنا، انہیں تمہاری برتھ ڈے یادہے۔” علیزہ نے فوراً منع کیا۔
”تو پھر ٹھیک ہے، سبین کی برتھ ڈے پارٹی کا کہہ دیتے ہیں۔” شہلا نے اپنی چھوٹی بہن کا نام لیا۔
”ہاں یہ ٹھیک ہے۔” علیزہ متفق ہوگئی۔




Loading

Read Previous

امربیل — قسط نمبر ۶

Read Next

امربیل — قسط نمبر ۸

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!