
آبِ حیات — قسط نمبر ۱ (آدم و حوّا)
پیر کاملؐ سے آبِ حیات تک ’’آب حیات‘‘ پیر کاملؐ کا دوسرا حصہ ہے جسے میں نے 2004ء میں پیر کاملؐ کی اشاعت کے فوراً
![]()

پیر کاملؐ سے آبِ حیات تک ’’آب حیات‘‘ پیر کاملؐ کا دوسرا حصہ ہے جسے میں نے 2004ء میں پیر کاملؐ کی اشاعت کے فوراً
![]()

’’دیکھو تو ذرا اس کے کپڑے!‘‘ سمیرا نے خرد کی طرف اپنا موبائل بڑھایا۔ سکرین پر پاکستانی شوبز کا صفحہ کھلا تھا جس میں ملک
![]()

ماہا آج بہت خوش تھی کیوں کہ چھٹیاں شروع ہو چکی تھیں اور اس بار تو عید بھی چھٹیوں میں آنی تھی۔ بڑی عید بھی
![]()

"بابا آج مجھے فائیو سٹار میں ڈنر کرنا ہے ۔” میرب آصف کے گلے میں جھولتے ہوئےفرمائش کر رہی تھی۔ "جہاں میری جان کہے گی
![]()

قطرہ قطرہ بن میں نے چلنا سیکھا ہے ہوا کے ذروں میں مجھے سوارر ہنا ہے نزاکت لپیٹ کر شعاعوں سے ابھرناہے مگر پھوٹ پھوٹ
![]()

وہ اس سے تین قدم آگے کھڑا تھا۔ اتنا قریب کہ وہ ہاتھ بڑھاتی تو اس کا کندھا چھولیتی۔ وہاں ان دونوں کے علاوہ اور
![]()

’’دادی دیکھیں پھر میری گاڑی لے کر بھاگ رہی ہے۔ مجھے دے نہیں رہی۔‘‘ عون، ماہا کے پیچھے بھاگتا ہوا دادی کے کمرے میں داخل
![]()

لاہور پہنچنے کے بعد اس کے لیے اگلا مرحلہ کسی کی مدد حاصل کرنے کا تھا مگر کس کی؟ وہ ہاسٹل نہیں جاسکتی تھی۔ وہ
![]()

اٹخ پٹخ، جھاڑ پونچھ، چیزیں یہاں سے اٹھا وہاں رکھ، وہاں کی اٹھائی سٹور میں اور سٹور کا فالتو سامان ردی والے کو، مہینوں سے
![]()

وہ احرام باندھے خانہ کعبہ کے صحن میں کھڑا تھا۔ خانہ کعبہ میں کوئی نہیں تھا۔ دور دور تک کسی وجود کا نشان نہیں تھا۔
![]()