الف — قسط نمبر ۰۱
انتساب خدا آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ اس کے نور کی مثال ایسی ہے کہ گویا ایک طاق ہے جس میں چراغ ہے اور
انتساب خدا آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ اس کے نور کی مثال ایسی ہے کہ گویا ایک طاق ہے جس میں چراغ ہے اور
’’سیدھی مانگ نکالو ، سیدھا میاں ملے گا۔‘‘ میرے گھنگھریالے بالوں میں چنبیلی کے تیل کی چمپی کرتے ہوئے میری معصوم سی ماں کی معصومانہ
بوڑھے صادق حسین کی زندگی میں خوش گوار تبدیلی آئی تھی۔ اِس سے پہلے کہ میں آپ کو اِس تبدیلی کے بارے میں کچھ بتائوں،
رات کے دو بج رہے تھے۔ ہر طرف سناٹا چھایاہوا تھا۔ عارف سڑک کے کنارے پیدل چل رہا تھا، پوری دنیا سے بے خبر اور
بیگم مہرین اپنے سٹنگ روم کے قالین پر بیٹھی ہوئی تھیں ۔ ان کے سامنے مختلف ڈیزائنرز کی exclusive rangeکے دس سوٹ رکھے ہوئے تھے۔
وہ کوئی عام ایجاد نہیں تھی۔ منٹوں میں جہنم کو جنت میں تبدیل کرنے والا ایک جادوئی آلہ تھا۔ ایک ہی بٹن دبانے سے انسان
گرمی کی دوپہر ڈھلنے لگی تھی اور ارہر کے کھیت میں پڑتے ہوئے سائے آہستہ آہستہ لمبے ہوتے جا رہے تھے۔ اسی ڈھلتی دوپہر میں
ثنا بڑی بے چینی سے اپنے شوہر واصف کا انتظار کرتے ہوئے کمرے میں چکر لگا رہی تھی۔ بالآخر اُس نے گاڑی کے ہارن کی
پوری یونیورسٹی میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی تھی کہ جنت نے خودکشی کر لی۔ اس کے فیس بک اکاوؑنٹ پر
موبائل کی اسکرین چمکی اور سیاہ ہو گئی۔ کلاس میں بیٹھے نجیب کی نظر میز پر رکھے اپنے موبائل پر پڑی۔ اس کے ماتھے پر