گل موہر اور یوکلپٹس

حنین کے منہ کا ذائقہ اس وقت شدیدکڑوا ہو گیا جب وہ جنید سے اتنی یادگاراورخوبصورت ملاقات کا میٹھا ذائقہ اپنے دل، روح اور آنکھوں میں لیے عبیداختر جیلانی کے بنگلے سے باہر نکلی اور اس کی مڈ بھیڑ سعد جیلانی سے ہو گئی۔
سعد جیلانی نے حنین کو اپنے بنگلے سے باہر نکلتے دیکھا، تو پہلے مارے حیرت کے اس کامنہ کھلا اور پھر اپنی گاڑی کا دروازہ کھول کر نیچے اتر آیا اورحنین کی گاڑی کے دروازے پر جھکتے ہوئے وہ تقریباً اس کے اندر ہی لڑھک آیا۔
” What a pleasant surprise۔آپ اور یہاں….؟ آئی ایم سوری مَیں گھر پر نہیں تھا۔ اگر آپ مجھے پہلے بتا دیتیں، تو مَیں گھر موجود رہتا۔“ اس نے سیاہ چشمہ اتارتے ہوئے انتہائی بودی ادا حنین کی طرف اچھالی۔
”دراصل مَیں جنید اور ایتھنا مَیم سے ملنے آئی تھی۔“ حنین نے مسکرا کر سچ تو بول دیا، لیکن سعد جیلانی اس سچ کو بالکل ہضم نہ کر سکا اور بد ہضمی کی پیلاہٹ اورسرخی کا ملا جلا رنگ اس کے چہرے پر عَود آیا۔
” What….جنید اور ایتھنا سے؟آپ انہیں کیسے جانتی ہیں؟“
”کسی کوجاننے میں وقت ہی کتنا لگتا ہے سعد! اصل وقت تو پہچاننے میں لگتا ہے۔ کل میری جنید سے ہونے والی ملاقات اتفاقیہ تھی مگرآج اس سے اور ایتھناسے ملاقات planned تھی۔“ حنین نے کچھ مزید سچ بول کرشعلے کو مزید ہَوا دے ڈالی۔اس کے چہرے پر ناگواری کا راج دیکھ کرحنین کو اپنے والد اور ایتھنا کی باتیں ایک ایک کر کے یاد آنے لگیں۔
”Interesting۔کچھ وقت اس گھر کے اصل مکینوں کے ساتھ نہیں گزاریں گی۔I mean ایک ایک کپ کافی؟“ سعد بہت بھونڈے انداز میں اپنے لہجے کی کڑواہٹ کی شوگر کوٹنگ کرنے کی کوشش کر رہا تھا ۔
”Some other time سعد۔ اس گھر کے مکینوں کے ساتھ ایک کپ coffee بالکل کافی نہیں۔ See you soon ۔‘ ‘
حنین کو اس سے زیادہ اپنے منہ کی کڑواہٹ گوارا نہیں تھی سواس نے سعد کو الوداع کہہ کو اس سے جان چھڑوانے ہی میں اپنی عافیت سمجھی لیکن وہ یہ نہیں جانتی تھی کہ اس نے سعدجیلانی کی دُکھتی رگ پرہاتھ ا ورٹیڑھی دُم پر پاو ¿ں رکھ دیاتھا۔
٭….٭….٭

Loading

Read Previous

کھوئے والی قلفی

Read Next

المیزان

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!