جنیدنے بہت محنت اور مہارت کے ساتھ جب یوکلپٹس کے تنے پر اپنا اور حنین کا نام لکھا، تو اس کی پشت پر کھڑے کھڑے نہ جانے کیوں ڈھیر سارے آنسو حنین کی حسین آنکھوں میں جمع ہو گئے۔وہ ٹکٹکی باندھے جنید کو دیکھ رہی تھی جبکہ وہ ان نظروں کی حدت محسوس کیے بغیر پورے انہماک سے تنے پر نئی نئی دوستی کی سحر انگیزمہر ثبت کر رہا تھا۔ اوپر تلے دونوں نام لکھ کر جب اس نے کچھ سوچنے کے بعد ان کے اردگرد ایک گہرادائرہ کھینچا، توحنین کو اپنا دل قابو سے باہر ہوتا محسوس ہوا ۔جنید کی اس بے حدمعصوم اور بے اختیار حرکت پر فرطِ جذبات سے ہار کر کئی باغی آنسو حنین کی آنکھوں سے نکلے اور گھاس پر آخری سانس لیتے ہوئے شبنم کے قطروں کو نئی جلا بخش گئے۔اس سے پہلے کہ جنید مڑ کر اس کی طرف دیکھتا، اس نے جلدی سے ا پنی بھیگی آنکھیں اوراپنے عارض صاف کیے اور نظریں اٹھا کراونچے یوکلپٹس کی طرف دیکھا۔اسے یوں محسوس ہوا جیسے کوئی بزرگ اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر خوشیوں اور ان کے طویل دورانیے کی دعائیں دے رہا ہو۔
بہت دنوں بعداس نے ایتھنا اور جنید کے ساتھ بیٹھ کر بہت رغبت سے خوب سیر ہو کر ناشتا کیا۔جنید بہت کم بولتا لیکن جتنا بھی بولتا تھا وہ معصومیت اور دانائی کا انوکھا امتزاج ہوتا تھا۔
اس پہلی بھرپور ملاقات کے دوران اس کے ادا کیے ہوئے کچھ جملے، تو حنین کے دل میں تیر کی طرح پیوست ہوکر رہ گئے۔
”آج یوں لگ رہاہے جیسے، جیسے مَیں دو پریوں کے ساتھ ناشتا کر رہا ہوں۔ چندا ماموں کہتے ہیں زمین پر اگر کسی کو اپنے دائیں اور بائیں طرف دو پریاں مل جائیں، اسے نہ جنت کی ضرورت پڑتی ہے اور نہ مرنے کی۔“
”حنین….آپ نے کبھی تتلی کی لاش دیکھی ہے؟ میرے پاس سب سے اُوپر والے شیلف میںولیم ورڈز ورتھ کی ایک کتاب ہے۔ ”The Prelude“ اس کے صفحہ نمبر29 میں Monarch Butterfly کی لاش ہے۔ مَیں نے کسی کتاب میں پڑھا تھا کہ جب کبھی تتلی اپنی چار دن کی زندگی پوری ہونے سے پہلے مر جائے تو وہ پری بن جاتی ہے۔“
”یہ جو سند باد ہے نا…. اصل میں یہ Ragdoll ہے۔ جب آپ اس سے مانوس ہو جاتے ہیں نا، تو اس کی میاو ¿ں میںبالکل Keats کی La Belle Dame sans Merci کا سا مزہ ہوتا ہے۔“
”آپ….آپ اپنے قافلے سے بچھڑ گئی ہیں نا؟ اور اب اپنا راستہ ڈھونڈ رہی ہیں؟“
”مجھے پتا چل گیا ہے کہ آپ کے اندر پورا دن برسنے والی بارش سے بھی زیادہ آنسو جمع ہو گئے ہیں۔آپ بھی میری طرح کیا کریں۔ جب میرے اندر بہت سارے آنسو جمع ہو جاتے ہیں، تو مَیں ایتھنا، سندباد اور چندا ماموں سے چھپ کریوکلپٹس کے ساتھ لپٹ جاتا ہوں اور اپنا اندر خالی کر دیتا ہوں اور پھرجانتی ہیںاگلے دن کیا ہوتا ہے؟مجھے یوکلپٹس کا قد پچھلے دن سے زیادہ بڑا لگتا ہے۔“
”اب ہم دوست بن گئے ہیںنا، تو کسی رات آپ اور مَیںساری رات اس بنچ پر بیٹھ کر چندا ماموں سے ڈھیروں باتیں کریں گے۔ مجھے پتا ہے میری ماما کی طرح آپ کی ماما بھی بہت پیاری ہوں گی۔ خوبصورت مائیں جب اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو دنیا میں اکیلے چھوڑ کر چلی جاتی ہیں نا تو وہ یہاں سے سیدھی چاند پر جاتی ہیں۔ پھروہ ہمیشہ وہیں رہتی ہیں۔یہ مَیں نہیں کہتا، مجھے چندا ماموں نے بتایا تھا۔ آپ چاہیں، تو میری طرح چندا ماموں کی طرف منہ کر کے اپنی ماما سے جتنی مرضی باتیں کر سکتی ہیں۔“
٭….٭….٭