الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۸

زلیخا کے چہرے پر ایک رنگ آتا تھا، ایک جاتا تھا۔ وہ حسن کو جھٹلانا چاہتی تھی مگر کچھ کہہ نہ پاتی تھی۔
آخر اس نے تیز تیز گہرے سانس لیے اور بولی: ‘‘اوکے! شروع سے شروع کرتے ہیں۔۔۔ ایک عورت تھی؟ اس نے time travel کے ذریعے تمہیں۔۔۔ یعنی بقول تمہارے تمہیں وقت کی گردش میں پھینک دیا؟’’
حسن نے کہا: ‘‘ہاں! عورت کو قدرت نے بڑی طاقت دی ہے۔ مرد کا وقت بدل سکتی ہے، دنیا بدل سکتی ہے اور بدی پر آئے تو زندگی کی گردش بدل سکتی ہے۔’’
زلیخا نے تیزی سے کہا: ‘‘ایک منٹ ،ایک منٹ! تم کہہ رہے ہو کہ اس عورت نے تمہیں اس زمانے میں پہنچا دیا۔ لیکن time travel یعنی وقت میں آگے پیچھے سفر کرنا بہت advanced سائنس فکشن ہے۔’’
حسن کچھ سمجھ نہ پایا، الجھن سے کہا: ‘‘مطلب؟’’
زلیخا نے کہا۔ ‘‘مطلب ابھی سائنس اس درجے تک نہیں پہنچی۔ اس نے سینکڑوں سال پہلے تمہیں کیسے وقت کی گردش میں پھینک دیا؟’’
حسن نے سادگی سے کہا: ‘‘جادو کے زور سے۔’’
زلیخا نے بے چارگی سے حسن کا چہرہ دیکھا اور جزبز ہو کر بولی: ‘‘اوہ حسن! جادو کچھ نہیں ہوتا۔’’
حسن نے حیران ہو کر کہا: ‘‘یہ تم کہہ رہی ہو؟ آج تمہاری دنیا میں قدم قدم پر جادو کے کرشمے ہیں۔ یہ بغیر گھوڑے کی گاڑیاں، یہ بغیر آگ کے روشنیاں، یہ ٹی وی پر بیٹھے بٹھائے دنیا جہان کے نظارے دیکھ لینا۔۔۔’’
زلیخا نے بات کاٹ کر کہا: ‘‘یہ جادو نہیں ہے، سائنس ہے۔’’
حسن نے جیسے کچھ سمجھنے والے انداز میں آہستہ سے سر ہلایا: ‘‘اچھا۔۔۔ تو آج کی دنیا میں جادو کو سائنس کہا جاتا ہے؟ اچھا تو اس ساحرہ بدکارہ نے مجھے سائنسِ حرام و سزا قدجام کے ذریعے وقت کی گردش میں پھینک دیا۔’’
زلیخا نے سمجھاتے ہوئے کہا: ‘‘نہیں ،سائنس تو علم ہے، جادو تو وہم ہے۔’’
حسن نے کہا: ‘‘اگر آج میں پیچھے اپنے وقت میں جا کر لوگوں کو بتاؤں کہ ایک چیز ہے جسے فون کہتے ہیں اور اس میں سے سینکڑوں کوس دور بیٹھے شخص کی آواز آتی ہے اور تاروں میں ایک چیز دوڑتی ہے جسے بجلی کہتے ہیں اور جو پرزہ دبانے سے روشنی میں بدل جاتی ہے اور ٹی وی پر ہزاروں میل دور بیٹھے شخص کے ماتھے کی تیوریاں صاف نظرآتی ہیں تو کیا لوگ اسے علم کہیں گے یا وہم؟ نہیں، بلکہ مجھے پاگل کہیں گے اور پتھر ماریں گے۔’’
زلیخا لاجواب ہو کر حسن کو دیکھنے لگی۔ پھر بولی: ‘‘اوکے! چلو مان لیتے ہیں اس عورت کو اِس سائنس کا علم تھا ۔۔۔پر یہ تمہارے والد کا کیا قصہ ہے؟’’
حسن نے آبدیدہ ہو کر کہا: ‘‘انہیں بہ زورِ سحر کا بکرا بنایا، اجل کا رستہ دکھایا۔’’
زلیخا تیزی سے بولی: ‘‘امپوسبل! ناممکن۔’’
حسن نے سنجیدگی سے کہا: ‘‘سحر سے یعنی سائنس سے کچھ بھی بعید نہیں۔’’
زلیخا بے ساختہ ہنس پڑی۔ پھر کچھ دیر سوچنے کے بعد بولی:‘‘ Human transfigration کسی بھی صورت ممکن نہیں ہے، کم از کم میڈیکل سائنس میں اس کی کوئی توجیح نہیں۔ ہاں، لیکن ۔۔۔مائنڈ سائنسز میں اس کا امکان ہے۔۔۔’’
حسن کچھ سمجھ نہ پایا۔ پوچھا: ‘‘کیا کہہ رہی ہو؟’’
لیکن زلیخا سوچ میں گم خودکلامی کرتی رہی۔ ‘‘ہاں ہاں، الوژن ۔۔۔یا پھر ہپناٹزم۔ ڈیوڈ کاپر فیلڈ سٹائل۔۔۔ اور جب چھری چلی تو الوژن ختم ہو گیا اور۔۔۔’’
حسن نے گھبرا کر کہا: ‘‘زلیخا ہوش میں آؤ۔ یہ کیسی اول جلول باتیں کر رہی ہو؟’’
زلیخا نے چونک کر کہا: ‘‘لیکن یہ تو بتاؤ تم ہمارے گھر کس طرح آگئے؟ اور وہ بھی حسن کی جگہ؟’’
ابھی حسن کوئی جواب نہ دینے پایا تھا کہ زلیخا اچھل کر کھڑی ہو گئی اور پھٹی پھٹی آنکھوں کے ساتھ بولی: ‘‘او مائی گاڈ۔ او مائی گاڈ!’’
حسن نے گھبرا کر پوچھا: ‘‘اب کیا ہوا؟’’
زلیخا نے گھبرائی ہوئی آواز میں کہا: ‘‘اگر تم حسن ہو تو تم کہاں گئے، اور اگر تم تم ہو تو حسن کہاں گیا؟ او مائی گاڈ۔ او مائی گاڈ یہ کیا چکر ہے؟’’
حسن نے مغموم ہو کر کہا: ‘‘اس سوال کا جواب میں بھی عرصے سے ڈھونڈ رہا ہوں۔اے زلیخا ، یہ رازِ نہاں ہے، شاید سائنس پر عیاں ہے؟’’
زلیخا دھم سے اس کے ساتھ بیٹھ گئی اور گہرے سانس لے کر اعصاب کو قابو کرنے لگی۔ پھر بولی: ‘‘اوکے۔ سوچنے دو۔ کوانٹم فزکس کی کیا تھیوری ہے؟ ہاں ٹائم !The fourth dimension ہے اور ہر جگہ exist کر رہی ہے ۔یعنی ہمارے ساتھ parallel universes exist کر رہی ہیں، اور ہم ان میں بیک وقت پائے جاتے ہیں۔ یعنی وہی حسن اِس زمانے میں بھی تم تھے اور اُس زمانے میں بھی۔۔۔ اور جب fabric of time اپ سیٹ ہوا تو دونوں merge کر گئے؟ یا ادلا بدلی ہو گئے؟’’
حسن بدرالدین جو کہ یوں تو بے حد ذہین تھا، زلیخا کی اول فول تقریر کا ایک لفظ بھی نہ سمجھ پایا۔ سوچا کہ اس اچانک صدمے نے بے چاری کے دماغ پر اثر ڈالا ہے، عقل و حواس کو ٹالا ہے۔ یہ سوچ کر اٹھا اور زلیخا سے کہا۔ ‘‘چلو گھر چلیں۔’’
زلیخا نے کہا: ‘‘گھر؟ یعنی وہ گھر جو کسی parallel universe میں بھی exist کر رہا ہے؟ اور گھر والے بھی؟ او مائی گاڈ۔ یعنی میں اس وقت یہاں بھی بیٹھی ہوں اور کسی اور زمانے میں بھی موجود ہوں اور وہاں بھی میں ایسی ہی ہوں۔ او مائی گاڈ!’’
حسن نے زلیخا کو بازو سے پکڑ اور کھینچتا ہوا لے گیا۔ وہ اپنی دھن میں کچھ بڑبڑاتی کھنچتی چلی گئی۔

٭……٭……٭

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۷

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۹

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!