الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۸

اگلی صبح حسن فجر پڑھ کر صحن میں نکلا تو صبح صادق کی ٹھنڈی روشنی میں زلیخا کو صحن میں بیٹھا پایا۔ اس کے اردگرد موٹی موٹی کتابیں بکھری تھیں اور وہ انہماک سے کتاب پڑھتی تھی۔ حسن کو دیکھ کر مسکرائی اور کتابیں سمیٹ کر اس کے بیٹھنے کی جگہ بنائی۔ حسن اس کے پاس جا بیٹھا۔ جیب سے سرخ مخمل کی پوٹلی نکالی اور نانی کے تخت کی اجلی سفید چادر پر الٹ دی۔ پوٹلی کیا کھلی۔ جواہر خانہء عظمت کا شانہ کھلا۔ سفید چادر پر زرد جواہر نے وہ آب و تاب دکھائی کہ خورشید ِ خاوری بھی دیکھ پائے تو اس کی آنکھ جھپک جائے۔ یاقوت وہ سرخ کہ جان نوشاد کے لب ِلعل ِشکرفا کو شرمائے۔ زمرد وہ سبز کہ بہشت کا حد پوش دیکھے تو غش کھائے۔
موتی آبدار، جواہر پر معدن و درنثار، ہیرے بیش بہا، اشرفیاں اس پہ سوا۔
زلیخا نے پوچھا: ‘‘ان کا کیا کرو گے؟’’
حسن نے مسرور ہو کر کہا: ‘‘خدا نے اچھے دن دکھائے کہ ماں کا خزانہ پایا۔ اب ماں کے خزانے کو اسی طرح کام میں لاؤں گا جیسے وہ خود ہوتی تو لاتی۔ اپنی دکان کا قبضہ چھڑاؤں گا، تجارت میں نام کماؤں گا۔’’
یہ سن کر زلیخا خوش ہوئی، بولی: ‘‘زبردست یہ ہوئی نا بات۔ ویسے بھی تم میں بہت بزنس سینس ہے۔’’
حسن نے چند اشرفیاں علیحدہ کیں اور کہا: ‘‘یہ نسیمہ آپا کا حصہ ہے، ان کا بڑا جگر دوز قصہ ہے۔’’
زلیخا نے کہا: ‘‘اچھی بات ہے۔ وہ تمہاری بہن لگتی ہیں، ان کا حق ہے تم پر۔ لیکن دیکھنا بنے بھائی کو اس کی ہوا بھی نہ لگے۔ سب چھین جھپٹ لیں گے بلکہ میں تو کہتی ہوں نسیمہ بھابھی کو یہ رقم کہیں انویسٹ کر دی جائے تاکہ منافع آتا رہے اور گھر چلتا رہے۔’’
حسن نے کہا: ‘‘اچھی بات ہے۔’’ یہ کہہ کر دو ہیرے علیحدہ کیے اور کہا: ‘‘یہ ماموں کی دکان کے لیے ہیں۔’’
زلیخا یکدم سنجیدہ ہو گئی۔ بولی: ‘‘کیا مطلب؟’’
حسن نے کہا: ‘‘مطلب یہ کہ ان کو بیچ کر ماموں کی دکان میں نیا مال ڈلواؤں گا۔ بنے بھائی سے جان چھڑواؤں گا۔’’
زلیخا نے تامل سے کہا: ‘‘حسن یہ چیزیں تمہاری ماں کی امانت ہیں انہیں اپنے اوپر خرچ کرو، اپنا مستقبل بناؤ۔ پرانی زندگی کی طرح اِدھر اُدھر لٹا کر ضائع نہ کرو۔’’
حسن نے کہا: ‘‘اور ماموں کون ہیں؟ میری ماں کے بھائی۔ ماں ہوتی تو ضرور اپنے بھائی پر خرچ کرتی۔’’
زلیخا نے گڑبڑا کر کہا: ‘‘ہیں؟ کون سا بھائی؟ اس زمانے میں بھی ابا تھے کیا؟یعنی تب بھی وہ تمہاری امی کے بھائی تھے؟’’
حسن نے کہا: ‘‘نہیں، اس زمانے میں تو نہیں تھے لیکن اس زمانے میں تو ہیں۔’’
زلیخا نے سرتھام کر کہا: ‘‘یا اللہ! یہ کیا گڑبڑ گھٹالا ہے؟’’
حسن نے سنی ان سنی کر کے ایک ہیرا اٹھایا اور زلیخا کا ہاتھ پکڑ کر اس کی ہتھیلی پہ رکھ کر مٹھی بند کر دی اور شفقت سے کہا: ‘‘اور یہ تمہارا۔’’

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۷

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۹

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!