کچھ باتیں دل کی — شاکر مکرم
میں امجد عظیم پچھلے بارہ سال سے سعودی عرب میں محنت مزدوری کر رہا ہوں۔ سفر وہ واحد چیز تھی جس سے مجھے کوفت ہوتی
میں امجد عظیم پچھلے بارہ سال سے سعودی عرب میں محنت مزدوری کر رہا ہوں۔ سفر وہ واحد چیز تھی جس سے مجھے کوفت ہوتی
لوگوں کی نظریں خود پر ٹکتی دیکھ کر اسے ایک عجیب سی کوفت کا احساس ہوتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگوں کی نظروں میں اس کے لیے کبھی
چھوٹے سے لال اینٹوں کے بنے صحن کے ایک طرف کمرہ تھا اور اْس کے بالکل سامنے چولہا رکھا تھا۔ جسے باورچی خانہ کا نام
’’آپ کو پتا ہے جی‘‘… ڈسٹنگ کرتی فاطمہ کو جیسے اچانک کچھ یاد آگیا ہو۔ ’’کیا‘‘… کچن میں مصروف کبریٰ نے چولہے کی آگ کم
رات کا آخری پہر تھا حرف اپنے بستر پہ لیٹا اونگھ رہا تھا۔ اس کے ساتھ والے بیڈ پہ لیٹا حرف کسی گہری سوچ میں
’’موٹا آلو گول گول ۔۔۔۔ کر کے کھا رول رول۔۔۔‘‘ اعتزاز جیسے ہی ناشتے کی میز پر آیاربیعہ اور فیض نے لہک لہک کر گنگنانا
’’وہ۔۔۔۔۔ دیکھو۔۔۔۔۔ وہ جو سامنے درخت کی اوپری پھننگ پر تم لال فیتا سا الجھا دیکھ رہے ہو نا؟‘‘ نینا نے شدت سے چاہنے والے
مبارک پور کی جنازہ گاہ میں بچوں کا بہت رش تھا۔ ظاہرہے کوئی فوت ہوا تھا۔ مگر فوت ہونے والا کون تھا۔۔۔ ؟ جنازہ گاہ
تیزی سے چلتی گاڑی سست ہونے لگی بالکل غیر ارادی طور پر ٹائر چرچرانے لگے اسٹیرئنگ پہ ہاتھ جم گئے۔ سڑک پر بائیں ہاتھ کھڑی
ی شنو تیری عمر کتنی ہے” تارہ نے پوچھا تھا.. اب وہ اتنی قریبی سہیلیاں تو تھیں کہ ایسے ذاتی اور خوفناک سوال بھی پوچھ
Alif Kitab Publications Dismiss